حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد/ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گندم سبسڈی ختم کرنے کے خلاف ستائیس روز سے جاری دھرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی عوام کے مطالبات کو فوری منظور کرنے کے سوا حکومت کے پاس اور کوئی چارہ نہیں ہے، سر زمین بے آئین کے لیے گندم سبسڈی ختم کرنا بلا جواز ہے، سرد ترین موسم میں وسائل دینے کی بجائے عوام کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھینا جا رہا ہے، صوبائی حکومت سمیت وفاقی حکومت کا معاندانہ رویہ شرمناک ہے۔
آخر اربابِ اختیار غیر ذمہ دارانہ سلوک اور عدم توجہی سے عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، جی بی میں نام نہاد صوبائی سیٹ اپ مسلسل عوامی امنگوں کے بر خلاف اقدامات اٹھا رہا ہے، گلگت بلتستان کی عوامی حمایت سے محروم موجودہ صوبائی حکومت کے تاخیری حربے اس تحریک کو کمزور نہیں کر سکتے، الٹا خون جما دینے والی سردی میں احتجاج کرنے والوں کا دائرہ کار وسیع ہو گا اور عوام سے منفی ہتھکنڈوں سے پیش آنا شدید نفرت کا باعث بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے، نا صرف سکردو کے عوام اپنے آئینی حقوق کی خاطر سڑکوں پر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اور ساری اپوزیشن مستعفیٰ ہونے کے لیے اپنے استعفے جمع کر چکی ہے بلکہ پارہ چنار کی مسافر گاڑیوں پر دہشت گردانہ حملوں میں قوم کی بیٹیوں اور بیٹوں کو سڑکوں پر والدین کے سامنے بے دردی سے قتل کیا جاتا ہے، تو کہیں صدائے احتجاج بلند کرتی ہوئی بلوچ بیٹیاں ایک ماہ سے شدید موسم کی سختیاں برداشت کرنے پر مجبور ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، نو ماہ سے قوم کی بیٹیوں کو ذاتی انا کی تسکین کے لیے پابند سلاسل کیا گیا، عدالتی احکامات کی کھلم کھلا دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، آئین وقانون کو ملک میں بے وقعت کر کے رکھ دیا گیا ہے، یہ روش نہ بدلی گئی تو ابتر ملکی صورتحال وطن عزیز کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔