۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
کاظم میثم

حوزہ/ گلگت بلتستان کی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم لیکچر دینے کے بجائے گلگت بلتستان کو مالی بحران سے نکالیں۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر ایم ڈبلیو ایم جی بی کاظم میثم نے کہا ہے کہ وفاقی نگران حکومت نے گلگت بلتستان کے ساتھ پھر ہاتھ کر دیا ہے۔ اعلان اور شورشرابے ساڑھے آٹھ ارب کا کرکے ریلیز تقریباً چھ ارب کی ہے جو کہ ناکافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے کوارٹر میں گلگت بلتستان کو سوا دو ارب روپے ملنا تھا، لیکن 70 کروڑ ریلیز کرکے ترقیاتی پروسز کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ نگران وزیراعظم لیکچر دینے کی بجائے گلگت بلتستان کو مالی بحران سے نکالنے اور ترقیاتی پروسز کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ شیڈول ریٹس کو بڑھانے کے بعد ترقیاتی حجم کو بڑھانے کی ضرورت تھی لیکن نہیں بڑھایا گیا۔ جسکے نتیجے میں ڈیڑھ ارب کی ڈویپلمنٹ متاثر ہوگی۔ صوبائی حکومت کے ترقیاتی بجٹ کو بڑھانے میں سنجیدہ کوشش کریں انکی نہیں سنی جا رہی تو بتادیں اسمبلی کا خصوصی سیشن بلالیں وہاں لائحہ عمل طے کریں گے۔ ہمیں معلوم ہے حکومت کا دم گٹھ رہا ہے اور اظہار نہیں کر پا رہی ہے۔ کھل کا اظہار کریں مل کر گلگت بلتستان کے لیے لڑیں گے۔ اپوزیشن اراکین تحمل اور صبر کے ساتھ حکومت کو ڈیلیور کرنے کا موقع دے رہے ہیں۔ عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ اس وقت حکومت کے پاس اضلاع کو چلانے، لاء اینڈ آرڈ اور دیگر عوامی مسائل کو حل کرنے کے چار پیسے نہیں ہیں۔ صوبائی حکومت اعلان لاچارگی کرے یا مسائل حل کرے۔ ریگولر بجٹ اور ایمرجنسی صورتحال کے ساتھ دس پیسے نہیں ہے اور دعوے آسمان سے چھو رہے ہیں۔

کاظم میثم نے مزید کہا کہ رول آف بزنس میں ہونی والی ترمیم کو واپسی اور گلگت بلتستان سول سروسز کے آفسیران کے مطالبات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے پیشرفت سے آگاہ کر دیا جائے۔ گلگت بلتستان میں تعینات نئے چیف سیکرٹری کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ان پچھتر سالوں میں گلگت بلتستان کے عوام نے اتنے تماشے دیکھے ہیں کہ اب کسی پہ اعتماد کرنا اور کسی سے امید رکھنے سے یہاں کے عوام کو خوف آتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان اس وقت ہر طرف سے بحرانوں میں دھنسا ہوا ہے۔ لگتا ہے کہ یہی صورتحال رہی تو لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .