۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
ایم ڈبلیو ایم کےتحت سکردو میں علماء و مشائخ کانفرنس

حوزہ/ قراداد میں کہا گیا کہ ہم قومی اسمبلی سے پاس ہونے والی فوجداری ترمیمی بل 2021 کو مسترد کرتے ہیں اور ریاست کے ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے کسی بھی بل کو منظور کرکے قانون کا حصہ نہ بننے دیا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سکردو/ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے زیر اہتمام علماء و مشائخ کانفرنس صوبائی سیکرٹریٹ سکردو میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں بلتستان بھر سے کثیر تعداد میں علمائے کرام نے شرکت کی۔ کانفرنس میں خاتون جنت حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا اور رہبر کبیر امام خمینی ؒ کے یوم ولادت باسعات کے حوالے سے ہدیہ تبریک پیش کیا گیا اور شہید آغا ضیاء الدین رضوی کی دینی خدمات کو سراہا گیا۔

کانفرنس سے حجۃ الالسلام سید مصطفی شاہ الموسوی، علامہ شیخ سجاد حسین مفتی اور ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر آغا سید علی رضوی نے خطاب کیا۔

ان علما نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس عظیم کانفرنس کا مقصد علمائے کرام کا آپس میں مل بیٹھ کر مختلف امور کو زیر غور لانا ہے۔ کانفرنس میں معاشرے میں تربیت کی ضرورت کے پیش نظر تمام محلہ جات کی سطح پر تربیتی پروگراموں کے انعقاد پر زور دیا گیا۔

مقررین نے کہا کہ معاشرے میں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا اہتمام نہ ہونے کی وجہ سے بگاڑ پیدا ہو رہا ہے، چنانچہ علماء کا فرض ہے کہ وہ نئی نسل کی تربیت کے لئے اپنے آپ کو وقف کریں تاکہ ہمارا اسلامی معاشرہ بگاڑ سے بچ سکے۔ عوام غلط افواہوں کی وجہ سے حقائق سے دور ہو جاتے ہیں، ایسے میں افواہوں کی بجائے اصل حقائق کی طرف عوام کی توجہ مبذول کرنے کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔علمائے کرام کو چاہئے کہ ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر معاشرتی اصلاح کی کوششیں تیز کریں، عوام کی توقعات علما سے وابستہ ہیں لہذا انہیں عوام کی توقعات پر پورا اترنے کے لئے اپنی توانائیاں صرف کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر تمام علمائے کرام نے متفقہ طورپر ایک قرارداد منظور کی۔

قراداد میں کہا گیا کہ ہم قومی اسمبلی سے پاس ہونے والی فوجداری ترمیمی بل 2021 کو مسترد کرتے ہیں اور ریاست کے ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے کسی بھی بل کو منظور کرکے قانون کا حصہ نہ بننے دیا جائے۔ جس سے ملکی ہم آہنگی اور رواداری کی فضا زہر آلود ہو قرارداد میں کہا گیا کہ مقامی لوگوں کے جذبہ حب الوطنی اور خطے کی مخصوص صورتحال کے تناظر میں گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کا تعین از حد ضروری ہے۔ گلگت بلتستان میں کوئی زمین خالصہ سرکار نہیں۔ یہاں کی ایک ایک انچ زمین عوام کی ملکیت ہے۔ لہٰذا زمینوں کو مقامی لوگوں میں تقسیم کیا جائے۔

آئینی و بنیادی حقوق سے محروم گلگت بلتستان کے عوام کو میسر واحد سبسڈی گندم سبسڈی ہے، جسے بار بار کم کرنا، سالانہ ترقیاتی بجٹ پہ کٹ لگانا اور پی ایس ڈی پی پروجیکٹ کے فنڈز کو روکنا علاقے کے عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہیں۔ لہٰذا انہیں فی الفور بحال کیاجائے۔ ہم سیاحت کے فروغ کے لئے کئے جانے والے ہر مثبت اقدام کو سراہتے ہیں لیکن سیاحت کے فروغ کے نام پر غیر شرعی و غیر اخلاقی پروگراموں کو فروغ دینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ صوبائی حکومت لینڈ ریفارمز ایکٹ اور فنانس بل پر انجمن تاجران کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر جلد از جلد عمل درآمد کرے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .