۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی کی حوزہ نیوز سے خصوصی گفتگو

حوزہ/ یکم نومبر یوم ازادی گلگت بلتستان کے دورہ کے اختتام پر شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی کی حوزہ نیوز سے خصوصی گفتگو کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی نے گلگت بلتستان کے دورہ پر گلگت بلتستان و مختلف موضوعات پر حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کی جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

حوزہ نیوز: ہم آپ کہ شکرگزار ہیں کہ اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود ملکی، علاقائی اور دیگر مسائل پر اظہار نظر کے لئے آپ نے ہمیں وقت دیا، سب سے پہلے اس دورے کا اصل مقصد بیان فرمائیں۔

علامہ شبیر میثمی: گلگت بلتستان، ہماری دل کی آواز ہے۔ اس دورے کا مقصد یکم نومبر یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر مبارکباد دینے اور ان کی خوشی میں شریک ہونا ہے۔ کیونکہ اس طرح کے دوروں سے بہت سے مسائل حل ہوتے ہیں، مومنین، علمی و سیاسی شخصیات سے ملاقات اور تبادلہ خیال سے مشکلات سے آگاہی کے ساتھ ان حل کے لئے اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔ ہم نے سی ایم سے بھی ملاقات میں گندم سبسڈی کے حوالے سے بات چیت کی۔ گلگت بلتستان کے لئے سردی کے موسم سخت ہیں لکڑی مہنگی ہے، اس حوالے سے بھی جو بھی راہ حل ہے وہ ہمارے مدنظر ہے۔

گلگت بلتستان کی زمینیں عوام کی ملکیت ہیں، غاصبین روز قیامت کیا جواب دیں گے؟؟؟

حوزہ نیوز: گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے حوالے سے آپ کی پارٹی کا کیا کردار ہے؟

علامہ شبیر میثمی: سب سے پہلے یہ عرض کرونگا کہ ہم کوئی پارٹی نہیں بلکہ ایک تحریک ہیں، جو اسلامی ثقافت اور اصولوں کی حفاظت کو اپنا فریضہ سمجھتی ہے، اس راہ میں گفتگو، جدوجہد اور ہر قسم کی قربانی کے لئے ہم تیار ہیں،ہم کسی بھی گروہ یا پارٹی کے ساتھ نہیں ہیں۔ ہم قوم کے ساتھ ہیں،قومی مسائل حل کرنا ہمارا اصل مقصد ہے۔ 1994 سے اب تک ہم نے آئینی حقوق کے لیے بھر پور جدوجہد کی ہے کہ گلگت بلتستان کی غیور قوم کو انکے حق سے محروم رکھا گیا ہے۔ ان کو انکا حق دلائیں، اسلام آباد میں اس سلسلے میں کانفرنس منعقد کرنے کا پروگرام ہے، جس میں یہاں کے آئینی حقوق کے حوالے گفتگو ہوگی۔

حوزہ نیوز: گلگت بلتستان کی عوام کی پاکستان سے محبت کے حوالے آپ کیا کہیں گے؟

علامہ شبیر میثمی: گلگت بلتستان کی عوام محب وطن ہیں، آج بھی یہ ملک پاکستان کا پرچم اٹھانے پر فخر محسوس کرتے ہیں، یہاں کے تمام شہداء کے قبور پر ہاکستانی پرچم لہرا رہا ہے، سب پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کرتے ہیں۔ یہاں کے بچے،جوان،مرد وزن سب کے سب پاکستان کی سرزمین سے عشق و محبت رکھتے ہیں۔ اسلامی اقدار،دین اور یہاں کی ثقافت کے حوالے سے عوام کا بنیادی کردار رہا ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے بعض افراد جو دو تین سال کے لئے جاب کرنے بہانہ ادھر آکر اور وہ یہاں کہ عوام کو حب وطنی کا درس دیتے ہے۔ انہیں جن کے آباواجداد نے قربانی دی ہیں۔ انہیں یہ درس دیتے ہیں جو انتہائی تعجب کی بات ہے۔

حوزہ نیوز: اتحاد امت کے بارے میں اسلامی تحریک کا موقف کیا ہے؟

علامہ شبیر میثمی: ہم اتحاد بین المسلمین، اخوت و امن کے داعی ہیں، قائد محترم علامہ ساجد نقوی نے اتحاد کے لئے سب سے زیادہ کردار ادا کیا ہے اور قربانی دی ہیں۔ گلگت بلتستان کی عوام نے 1988 جیسے سنگین حالات کے بعد بھی اتحاد و وحدت کا علم بلند کیا۔ قائد کے حکم پر گلگت بلتستان میں وحدت اور اتحاد کو ہم شرعی فریضہ سمجھتے ہیں۔

حوزہ نیوز: خالصہ سرکار کے نام پر جو زمینیں چھینی جاتی ہیں اس حوالے سے آپ کیا کہنا چاہیں گے؟

علامہ شبیر میثمی: گلگت بلتستان کی زمینیں عوام کی ملکیت ہیں، انہیں معاوضہ دئیے بغیر لینے والوں سے یہی کہوں گا کہ یہ زمین قیامت کے دن اللہ کے ہاں شکایت کرے گی اور یہ زمین آپ کی گردن کا طوق بنے گی، اس لئے کسی کا بھی آلہ کار نہ بنیں۔

حوزہ نیوز: سیلاب زدگان کی امداد کے حوالے سے کیا اقدامات انجام دی گئی ہیں؟

علامہ شبیر میثمی: قائد ملت جعفریہ پاکستان کے حکم پر 13 اگست سے ہی ہم نے امداد کا سلسلہ شروع کردیا، 539 سے زائد جگہوں پر کھانا،پانی،میڈیکل کیمپ، مچھردانی،خیمے،کمبل پہنچا دئیے تاکہ ہمارے متاثرین کو بلکل بھی یہ احساس نہ ہو کہ قیادت نے انہیں تنہا چھوڑ دیا ہے۔ اگر چہ یہ کام آٹے میں نمک کے برابر ہے، باقی شخصیات و ادارے بھی کام کر رہے ہیں،پہلی نومبر سے راشن کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے۔اس حوالے سے میرا یہ پیغام ہے کہ ان سنگین حالات میں اجتماعی کام کریں،ہر کسی کے انفرادی کام یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، سیلاب زدگان کے لئے سکردو اور کھرنگ کے مسئولین نے خصوصی تعاون کیا ہے،یہ نیک کاموں میں شرکت اور حصہ لینا ہماری ہمت کو بلند کرتا ہے۔

گلگت بلتستان کی زمینیں عوام کی ملکیت ہیں، غاصبین روز قیامت کیا جواب دیں گے؟؟؟

حوزہ نیوز: پاکستان میں متنازعہ نصاب تعلیم کے حوالے سے آپ کا کیا موقف ہے اور ابھی تک کیا فعالیت رہی ہیں؟

علامہ شبیر میثمی: پہلے مرحلے میں ہر وہ نصاب جو پاکستان میں مذہبی منافرت پھیلائے،اس کا مقابلہ کیا جائے گا دوسرے مرحلہ میں دین کے حقائق کو بیان کیا جائے جیسا کہ اہل بیت اور امام حسین علیہم السلام کے حوالے سے تذکرہ کا نصاب سے حذف کرنے کی بات کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا اور قائد کے حکم پر یہ کام تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

حوزہ نیوز: گلگت بلتستان میں ثقافتی یلغار سے مقابلہ کے لئے کیا حکمت عملی ہے ؟

علامہ شبیر میثمی: پاکستان اسلامی ملک ہے، اس لئے ثقافتی یغار کو روکنا ہماری ذمہ دار ہے۔ عوام میں غیرت،حیا جیسی اقدار زندہ رہیں، ماں بیٹی اور بہن کا پردہ و عفت باقی رہے، یہاں کی اسلامی ثقافت خراب نہ ہوں اور اس کو نقصان نہ پہنچے اس سلسلے سے ہم اس کام کی ڈٹ کر مخالفت کریں گے جو بھی اسلامی تہذیب و ثقافت کے منافی ہو۔

حوزہ نیوز:
آپ کا یہت بہت شکریہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .