۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
انجمنِ امامیہ بلتستان

حوزہ/ انجمنِ امامیہ بلتستان، علمائے کرام اور منتخب کمیٹی کے ممبران کی، ہندوستان میں طالبات کے حجاب پر پابندی کے خلاف اور گندم کی کٹوتی، ناقص آٹے کی فراہمی، جی بی زمینوں کا مسئلہ اور بلتستان میں اسلامی اور دینی اقدار کی حفاظت کے عنوان سے اہم پریس کانفرنس منعقد ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انجمنِ امامیہ بلتستان، علمائے کرام اور منتخب کمیٹی کے ممبران کی، ملک ہندوستان میں طالبات کے حجاب پر پابندی کے خلاف اور گندم کٹوتی، ناقص آٹے کی فراہمی، جی بی زمینوں کا مسئلہ اور بلتستان میں اسلامی اور دینی اقدار کی حفاظت کے عنوان سے اہم پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام نے کہا کہ گلگت بلتستان کو 70سالوں سے آئنی حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے اور اس عرصے میں جی بی کو جو سہولیات میسر آئیں ہیں ان میں سے ایک گندم سبسڈی ہے اور آئے روز جی بی میں آبادی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے اور موجودہ گورنمنٹ کا نعرہ ہمیشہ غریب طبقے کی حمایت اور ان کے ساتھ تعاون رہا ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جی بی میں آبادی کے بڑھتے ہوئے تناسب کو دیکھ کر گندم کوٹے میں اضافہ کرنے کے بجائے کٹوتی کی گئی ہے اور تین مہینے سے جی بی عوام کو سڑی ہوئی گندم سپلائی کی جا رہی ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران انجمن امامیہ بلتستان کے علماء نے کہا کہ حکومت کی ناقص کارکردگی میں وزیر خوارک کا خاموش رہنا اور اس عمل کو روکنے میں کردار ادا نہ کرنا سمجھ سے بالا تر ہے اور یہ سوال کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں کہ گندم کٹوتی اور ناقص آٹے کی فراہمی ہوتی رہی اور حکومت کیوں خاموش تماشائی بنی رہی جبکہ جمعے کے خطبات اور پریس ریلیز کے ذریعے جی بی حکومت کو متوجہ کراتے رہے لیکن جی بی حکومت کی جانب سے کوئی خاطر خواہ شنوائی نہیں ہوئی، لہٰذا اس پریس کانفرنس کے ذریعے جی بی حکومت کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ فوری ان ایشوز کو کوتاہی کئے بغیر فوری حل کرے بصورت دیگر بھرپور طریقے سے احتجاج کیا جائے گا۔

خطباء نے دوسرے اہم مسئلے کو جی بی کی زمینوں پر خالصہ سرکار کے نام پر قبضہ کرنے کو قرار دیا اور کہا کہ متعدد بار خطبات اور گورنمنٹ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں بتایا جا چکا ہے کہ جی بی میں کوئی خالصہ سرکار زمین نہیں ہے بلکہ ساحلِ دریا سے لیکر پہاڑوں کی چوٹیوں تک لوگوں کی تقسیم شدہ زمینیں ہیں، لہذا حالیہ نوٹیفیکشن کے ذریعے زمینوں کی خریدوفروخت روکنے کے نام پر نافذ،دفعہ 144 کے ذریعے عوامی چراگاہوں اور زیر قبضہ زمینوں کو خالصہ سرکار قرار دینے کی کوشش کو عوام دشمن پالیسی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا جاتا ہے اور جی بی حکومت کو متوجہ کرایا جاتا ہے کہ زمینوں کی خریدوفروخت پر پابندی کے نام پر عوامی چراگاہوں اور زیر قبضہ زمینوں پر ناجائز قبضہ کرنے کی کوشش بند کردیں بلتستان کے تمام علاقوں اور محلوں کی حد بندی مقرر ہے حدود کے مطابق علاقوں میں عوام زمینوں کے مالک ہیں اور ایسے کسی نوٹیفیکشن کی آڑ میں جی بی کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی تو بھرپور انداز سے مزاحمت کی جائے گی۔

پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ سکردو بلتستان، سیاحتی مرکز بننے جا رہا ہے اور آئے روز سیاح حضرات کی کثیر تعداد بلتستان کا رخ کر رہی ہے اور یہاں کے اسلامی ماحول اور اسلامی ثقافت پر اثر انداز ہو رہا ہے، لہٰذا اس پریس کانفرنس کے ذریعے جی جی حکومت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ یہاں کی اسلامی ودینی ثقافت کی حفاظت کے لئے اقدامات کرے اور غیر شرعی اور غیر اسلامی کاموں کی روک تھام کے لئے مؤثر کردار ادا کرے۔

پریس کانفرنس کے دوران مظاہرین نے ہندوستان کی ریاست کرناٹک میں حجاب کے ساتھ طالبات کے سکول میں داخلے پر پابندی اور ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے باحجاب طالبہ کو ہراساں کرنے کو انسانی آزادی کی منافی قرار دیتے ہوئے ہندوستانی حکومت کی بھرپور مذمت کی اور پابندی کے باوجود حجاب کے ساتھ آنے والی طالبہ کو خراج تحسین پیش کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .