۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
علامہ عارف واحدی

حوزہ/علماء کرام اور محراب منبر کے وارثوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ جہاں بزرگان مرکز میں بیٹھ کر، صوبوں  میں بیٹھ کر یہ محبت اور وحدت  کا پیغام دے رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ماڑی انڈس میانوالی/ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ عارف حسین واحدی نے جامعہ امام خمینی ماڑی انڈس میں علامہ افتخار حسین نقوی صاحب کی طرف سے منعقدہ عظیم الشان علماء کانفرنس میں شرکت کی۔ علماء کانفرنس میں پورے علاقے کے علمائے کرام ، مبلغین ، پیشنماز حضرات شریک ہوئے۔

پہلی نشست کے اختتام پر علامہ عارف حسین واحدی نے خطاب فرمایا اپنے خطاب میں انہوں نے پاکستان میں اتحاد امت کے حوالے سے علمائے کرام کے بھرپور کردار پر گفتگو کرتے ھوئے کہا کہ پاکستان اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت اورہمارا پیارا ملک ہے ہم جب اکٹھے تھے کوئی مسلکی لسانی علاقائی تنازعات نہیں تھے ہم نے اتنی بڑی کامیابی حاصل کی کہ انگریزوں اور انڈیا سے قربانیاں دے کر یہ ملک چھین لیا یہ ملک اللہ کا عطیہ ہے جو اللہ تعالی نے ہمیں عطا فرمایا ہے اور پھر پاکستان نے ترقی کے مراحل طے کئے ہیں اور وہ مرحلہ بھی الحمد اللہ آیا کہ پاکستان مسلم دنیا میں واحد ایٹمی پاور بن گیا دشمنوں کو یہ ایک آنکھ نہ بھایا اور اس وقت سے وطن عزیز کے خلاف مسلسل سازشیں ہوتی رہیں جب کوئ سازش کامیاب نہ ہوئی تو اس ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی ناپاک کوشش کی گئی ہے لیکن میں سلام اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں ہر مسلک کے جید اور بزرگ علمائے کرام کو جنہوں نے وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فرقہ وارانہ شرارتوں اور فرقہ وارانہ عناصر کا مقابلہ کیا اور فرقہ واریت کے مقابلے میں یہ اعلان کیا کہ تمام مسالک میں کوئی فرقہ واریت نہیں ہے ہم متحد ہیں ہاتھوں میں ہاتھ دے کر اکٹھے کھڑے ہیں کوئی ہمیں جدا نہیں کر سکتا اور اس میں قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کردار بہت نمایاں رہا۔

سب سے پہلے اس ملک میں جو ضابطہ اخلاق پر دستخط ہوئے 1990 میں قائد بزرگوار علامہ ساجد نقوی اور علامہ طاہر القادری کے درمیان تھے- اس کے بعد 1995 میں ملی یکجہتی کونسل وجود میں آئی جس کی بنیاد قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی اور مولانا سمیع الحق صاحب نے رکھی تمام مسالک کے دیگر علماء کرام بھی اس میں شامل تھے جن میں مولانا شاہ احمد نورانی صاحب، قاضی حسین احمد صاحب، مولانا فضل الرحمن صاحب، پروفیسرساجد میر صاحب اور دیگر حضرات جنہوں نے بہت اچھی کاوش اور کوشش کی اس ملک کو اک اچھی نہج پر لے جانے کے لئے،اس ملک کی ترقی و استحکام کے لیے ، اس ملک کی عوام میں اتحاد و وحدت قائم کرنے کے لئے۔ملی یکجہتی کونسل کا ایک خوبصورت اور عظیم الشان پلیٹ فارم فراہم کیا اس پلیٹ فارم کے بننے کے بعدجہاں ملک میں امن و امان نظر آیا وھاں ملک میں وحدت و اخوت کی فضائیں نظر آئیں اور فرقہ وارانہ عناصر کو شکست ہوئی۔

ہمیں یہ فخر حاصل ہے کہ اللہ تعالی نے ہمیں ایسی قیادت دی ہے جو ہر موقع پر انتہائی بصیرت اور تدبر کے ساتھ قوم کو لے کر آگے بڑھے جس وقت دہشت گردی عروج پر تھی خصوصا تشیع کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا تھا سو سو جنازوں پہ کھڑے ہو کے قائد بزرگوار نے جب قانون کی عملداری اور اتحاد و اخوت کی بات کی تو کئی جگہوں پر جوان کھڑے ہوگئے اور انہوں نے کہا کہ اگر وہ ہمارا قتل عام کرتے ہیں تو آپ ہمیں بھی اجازت دیں ہم بھی کمزور نہیں ہیں مگر قائد محترم کے معروف جملے تھے کہ ہم محب وطن پاکستانی ہیں ، ہم دین اسلام کے سچے پیروکار ہیں اور یہ جو دہشت گرد اور فرقہ وارانہ عناصر ہیں انھیں نہ اسلام سے محبت ھے نہ پاکستان کے مخلص ھیں یہ دشمن ہیں جو چاہتے ہیں کہ امت کو بھی نقصان پہنچے اور پاکستان بھی کمزور ھو لذا میں کوئی ایسا کام نہیں کروں گا جس سے امت اور پاکستان کو نقصان پہنچے اس ملک میں قانون کی عمل داری اور عدلیہ آزاد ہونی چاہیے دہشت گردوں کو سزا ملے گی تو ملک امن کا گہوارہ بنے گا-

علامہ عارف واحدی نے مزید کہا کہ جو لوگ اس ملک میں امن و امان کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور امت کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں مسالک کے درمیان تفریق پیدا کرنا چاہتے ہیں ہم انہیں یہ پیغام دے رھے ھیں کہ انشاءاللہ ہمارے اس مثبت انداز سے اس ملک میں امن قائم ہوگا یہ ملک مضبوط ہوگا اور یہ سازشیں ساری کی ساری ناکام ہونگی ملی یکجہتی کونسل کی اس کامیابی کے بعد 2002 میں متحدہ مجلس عمل نے انتخابات میں شرکت کی اور بہت بڑی کامیابی حاصل کی اس میں بھی قائد ملت جعفریہ کا عظیم الشان کردار رھا اور اب تک ملی یکجہتی کونسل کامیابی اور کامرانی سے چل رہی ہے،اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ہم سرخرو ہیں ہےمحور کی حیثیت سے امت میں وحدت کے لیے کام کر رہے ہیں آگے بڑھ رہے ہیں اور بڑھتے رہیں گے چونکہ ہمارا یہ مشن خالصتاً رضائ الٰہی کے لئے کام کرنا ھے ایک اھم نکتہ جو ہمیشہ ہم کہتے ہیں کہ اس ملک میں فرقہ واریت نہیں ہے مخصوص مقاصد کے لئے فرقہ وارانہ عناصر کو پالا گیا اور ان کو فرقہ واریت پر لگایا گیا تاکہ فرقہ واریت کو ہوا دی جائے اور دہشت گردی جو اس ملک میں شروع ھوئی اللہ کا شکر ہے کہ فرقہ واریت اور دہشتگردی کو کسی بھی مسلک کے جید علماء نے اون نہیں کیا بلکہ سب نے اظہار برات کیا۔

محراب و منبر کی ذمہ داری کے حوالے سے مرکزی نائب صدر نے فرمایا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ علماء کرام اور محراب منبر کے وارثوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ جہاں بزرگان مرکز میں بیٹھ کر ، صوبوں میں بیٹھ کر یہ محبت اور وحدت کا پیغام دے رہے ہیں وھاں ضلعوں میں ، تحصیلوں میں گاؤں میں جہاں جہاں محراب و منبر کے وارث بیٹھے ہیں وہاں بے شک ہر مسلک کے لوگوں کو حق حاصل ہے کہ اپنے عقائد بیان کریں اپنی تاریخ بیان کریں لیکن دوسروں کے مقدسات اور کسی دوسرے مسلک کی توہین سے گریز کریں اگر یہ کام ہم کر لیں تو بہت بڑی کامیابی ہوگی اور اس ملک کی بھی خدمت ہوگی،امت کی بھی خدمت ہو گی اور اس طرح اپنی قیادت کے پیغام کو بھی مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھائیں یہی ہمارا مشن ہے یہی ہماری کامیابی ہے انہوں نے اتحاد و وحدت کو فروغ دینے کے حوالے سے علامہ افتخار حسین نقوی کی خوبصورت کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

دوسری نشست میں حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید افتخار نقوی اور علامہ شبیر حسن میثمی اور قائد محترم کے قانونی مشیر جناب سید سکندر عباس گیلانی ایڈووکیٹ نے خطاب فرمایا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .