پیر 21 جولائی 2025 - 23:02
دشمن ہمیں فرقوں میں بانٹنے سے نہیں، امت بننے سے ڈرتا ہے

حوزہ/ مولانا سید کرامت حسین جعفری نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج فرقہ واریت صرف ایک فکری اختلاف یا علمی مسئلہ نہیں، بلکہ امت کو کمزور کرنے کی ایک عالمی استعماری سازش ہے۔ آج جس کسی نے بھی امت کو بانٹنے کی کوشش کی، وہ جان لے کہ وہ استعمار کی صف میں کھڑا ہے — چاہے وہ کسی بھی لباس میں ہو، کسی بھی فقہ یا جماعت سے وابستہ ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج کا مسلم معاشرہ داخلی انتشار، فرقہ وارانہ منافرت اور ایک دوسرے کے خلاف فتویٰ بازی کی ایسی آگ میں جھلس رہا ہے جس سے امت کا وجود بھی خطرے میں دکھائی دے رہا ہے۔ کہیں مکتب اہل بیت علیہم السلام کے ماننے والے نشانہ ہیں، تو کہیں اہلسنت بھائیوں کے خلاف نفرت کی فضا پیدا کی جا رہی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ سب کون کروا رہا ہے؟ کیا واقعی یہ ہمارے فکری اختلافات ہیں، یا کوئی اور قوت اس اختلاف کو سازش کی شکل دے رہی ہے؟

اسی موضوع پر حوزہ نیوز ایجنسی نے ملک ہندوستان کے معروف عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید کرامت حسین جعفری سے ایک خصوصی گفتگو کی، جنہوں نے علمی، فکری اور بین الاقوامی سطح پر ہمیشہ وحدت و بیداریِ امت کا پیغام دیا ہے۔

حوزہ نیوز: ہم حوزہ نیوز ایجنسی کی جانب سے آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں اور شکر گزار ہیں کہ آپ نے امت کی وحدت جیسے اہم اور حساس مسئلے پر اپنے قیمتی افکار ہمارے قارئین کے ساتھ شیئر کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ آپ نے ہمیشہ وحدتِ امت پر زور دیا ہے، موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں آپ اس مسئلے کو کیسے دیکھتے ہیں؟

مولانا سید کرامت حسین جعفری: میں سمجھتا ہوں کہ آج فرقہ واریت صرف ایک فکری اختلاف یا علمی مسئلہ نہیں، بلکہ امت کو کمزور کرنے کی ایک عالمی استعماری سازش ہے۔ آج جس کسی نے بھی امت کو بانٹنے کی کوشش کی، وہ جان لے کہ وہ استعمار کی صف میں کھڑا ہے — چاہے وہ کسی بھی لباس میں ہو، کسی بھی فقہ یا جماعت سے وابستہ ہو۔

امت کو بانٹنا امت کے خلاف جنگ ہے۔

حوزہ نیوز: کیا آپ کے نزدیک یہ صرف ایک تجزیہ ہے یا اس کے شواہد بھی موجود ہیں؟

مولانا سید کرامت حسین جعفری: نہیں، یہ محض میری رائے نہیں بلکہ اس کے واضح اور مستند شواہد ہیں۔ مثال کے طور پر:

1. Oded Yinon نامی اسرائیلی دانشور نے 1982 میں اپنی معروف دستاویز "A Strategy for Israel in the 1980s" میں یہ بات کھل کر لکھی کہ اسرائیل کی بقا کا راز اس بات میں ہے کہ عرب اور مسلم دنیا کو قومیت، فرقہ، نسل اور مسلک کی بنیاد پر ٹکڑوں میں بانٹا جائے۔

2. Haaretz (جولائی 2017) اور Times of Israel (2015) کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے شام کے 1600 سے زائد مسلح باغیوں اور شدت پسندوں کا علاج کیا۔

3. اقوام متحدہ کی UNDOF رپورٹ (2015) نے اسرائیل اور دہشت گرد گروہوں کے باہمی روابط کو بھی بے نقاب کیا۔

4. معروف تجزیہ نگار Tim Anderson نے اپنی کتاب The Dirty War on Syria میں اس استعماری منصوبے کو عالمی سطح پر بیان کیا ہے کہ کیسے دہشت گردی کی آڑ میں اسلامی دنیا کو اندر سے توڑا گیا۔

یہ شواہد ہمیں بتاتے ہیں کہ دشمن ہم سے ہمارا اصل ہتھیار چھیننا چاہتا ہے — وحدت۔

حوزہ نیوز: قرآن اور سنت کی روشنی میں آپ اس موضوع کو کیسے بیان کرتے ہیں؟

مولانا سید کرامت حسین جعفری: قرآن مجید کا صاف فرمان ہے: "إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ" — (الحجرات 49:10)

بیشک تمام مؤمن آپس میں بھائی بھائی ہیں۔

ہم یہ آیت بار بار پڑھتے ہیں، لیکن اسے اپناتے نہیں۔ قرآن کہتا ہے: "ولا تكونوا كالتي نقضت غزلها من بعد قوة أنكاثا..."

(اپنے ہی بنے ہوئے دھاگے کو نہ توڑو — سورہ نحل)

یہ ہدایات ہمیں بتاتی ہیں کہ امت بنانا فرض ہے، اور فرقے بنانا ممنوع۔

حوزہ نیوز: بعض لوگ تفرقے کو عقیدے اور حق و باطل کی جنگ سمجھتے ہیں، اس پر آپ کی رائے کیا ہے؟

مولانا سید کرامت حسین جعفری: یہ سب نفسیاتی دھوکہ ہے۔ اگر ہم تاریخِ اسلام کا بغور مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ جن لوگوں نے سب سے پہلے فرقہ واریت کو فروغ دیا، وہ یا تو سیاسی مفادات کے لیے سرگرم تھے یا استعمار کے آلہ کار تھے۔

آج بھی جو عناصر شیعہ یا سنی نام پر قتل و فساد کو فروغ دیتے ہیں، ان کے پیچھے عالمی ایجنسیوں، صہیونی سرمایہ کاری اور استعماری طاقتوں کا ہاتھ ہے۔

حوزہ نیوز: کیا احادیث کی روشنی میں فرقہ واریت کی مذمت وارد ہوئی ہے؟

مولانا سید کرامت حسین جعفری: جی ہاں۔ صحیح بخاری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے: "یمرقون من الدین کما یمرق السہم من الرمیة..."

(وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کے جسم سے نکلتا ہے)

یہ ان گروہوں کے بارے میں ہے جو ظاہر میں دین کے دعوے دار ہوں گے، قرآن پڑھیں گے، نمازیں پڑھیں گے لیکن حقیقت میں فتنہ و فساد کے علمبردار ہوں گے۔

اسی طرح نہج البلاغہ میں حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: "الناس صنفان: إمّا أخ لك في الدين أو نظير لك في الخلق"

یہ کتنا جامع جملہ ہے جو دنیا کے ہر انسان کے لیے محبت اور عدل کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔

حوزہ نیوز: اس صورتِ حال میں امت مسلمہ کو کیا کرنا چاہیے؟

مولانا سید کرامت حسین جعفری: ہمیں "شیعہ، سنی، دیوبندی، اہل حدیث" کے خول سے باہر نکل کر امتِ محمدیہ بننا ہوگا۔

جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اصل مشن تھا، وہ امت کی تشکیل تھا نہ کہ تفرقے کی۔ دشمن ہمیں فرقوں میں بانٹ کر نہیں، امت بننے سے ڈرتا ہے۔

یہی وقت ہے کہ ہم استعمار کو اس کا اصل جواب دیں — وحدت، بصیرت اور امت واحدہ۔

حوزہ نیوز: مولانا صاحب! آپ کا امت کے نام آخری پیغام کیا ہوگا؟

مولانا سید کرامت حسین جعفری: میرا آخری پیغام وہی ہے جو قرآن نے ہمیں دیا: "واعتصموا بحبل الله جميعاً ولا تفرقوا" — (آل عمران 3:103)

اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقہ نہ ڈالو۔

اگر ہم نے اس حکم کو نہ اپنایا تو یاد رکھیں، ہماری تقدیر بھی ان اقوام جیسی ہوگی جو انتشار کے نتیجے میں صفحۂ ہستی سے مٹ گئیں۔

آئیے! ہم امت بننے کی طرف لوٹیں، ورنہ فرقوں کی قبر میں دفن ہو جائیں گے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha