حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت اور اقلیتوں کے حقوق کی پامالی پر مجلس علمائے ہند کے اراکین نے اظہار تشویش کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے فرقہ پرستوں اور اقلیت مخالف تحریکات پر سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ۔
علماء نے کہاکہ شرپسندوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی ہونی چاہیے لیکن ایسا نہ ہو کہ بے گناہ بھی اس کاروائی کی زد میں آجائیں ۔ساتھ ہی اشتعال انگیز تقریریں کرنے والوں کے خلاف بھی قانونی اقدام کیا جائے جو موجودہ تشویش ناک صورتحال کے لیے ذمہ دار ہیں ۔
مجلس علمائے ہند کے اراکین نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ رام نومی کے موقع پر جس طرح ریاست مدھیہ پردیش کے شہرکھرگون اور دیگر مقامات پر فرقہ وارانہ کشیدگی وجود میں آئی وہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے ۔حکومت کو چاہیے کہ ایسے افراد کے خلاف سخت کاروائی کرے جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے دشمن اور ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جارہے ہیں ۔
علماء نے کہاکہ شرپسند خواہ کسی بھی مذہب کے پیروکار ہوں ،ان کی صحیح طرح شناخت کرکے قانونی کاروائی کی جائے لیکن بے گناہوں پر کاروائی کرنے سے باز رہا جائے ۔علماء نے کہا کہ شرپسندوں کے خلاف قانونی کاروائی ضروری ہے تاکہ ملک میں امن قائم رہے لیکن بے گناہوں کے گھروں پر بلڈوزر چلاکر انہیں مسمار کرنا غیرقانونی عمل ہے جس پر فوراً روک لگنی چاہیے،اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو فوری مداخلت کرکے اس پورے معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔
علماء نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اس سلسلے میں سنجیدہ اقدام کرنے کی اپیل کی تاکہ بے گناہوں کے بجائے شرپسندوں کو سزا مل سکے ۔علماء نے کہاکہ فرقہ پرست طاقتیں ملک میں سرگرم ہیں اور الگ الگ جگہوں پر اقلیتوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کا سلسلہ جاری ہے جس پر مناسب کاروائی نہیں کی گئی ،جس کے بہت منفی اثرات رونما ہورہے ہیں ۔
مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے حکومت ہند سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستوں میں جہاں بھی فرقہ پرستوں نے حالات خراب کرنے کی کوشش کی ہے ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے لیکن بے گناہ اس کاروائی کی زد میں نہ آئیں ،یہ دھیان رکھا جائے ۔
مجلس علمائے ہند کے صدر مولانا سید حسین مہدی حسینی نے بھی حکومت ہند سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہم فرقہ پرست طاقتوں کے سخت مخالف ہیں خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتی ہوں ،ان کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے ،البتہ بے گناہوں کے گھروں پر بلڈوزر چلاکر انہیں مسمارکرنا غیر قانونی عمل ہے ۔م
ولانا تقی آغا (حیدرآباد) نے اپنے بیان میں کہاکہ شرپسندوں کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے خواہ وہ کسی بھی مذہب کے ماننے والے رہے ہوں ۔لیکن بے گناہوں کے خلاف غیر قانونی کاروائی پر روک لگنی چاہیے ۔
شیعہ جامع مسجد دہلی کے امام جمعہ مولانا سید محسن تقوی نے کہاکہ ہم ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قائل ہیں ۔جو طاقتیں ہمارے بھائی چارہ کو ختم کرنا چاہتی ہیں ان کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے ۔مولانانے کہاایسا نہ ہو کہ شر پسندوں کے بجائے بے گناہوں کو گرفتار کرلیا جائے اور شرپسند دوبارہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہونچانے کی کوشش کریں ۔
مجلس علمائے ہند کے تمام اراکین نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے وزارت داخلہ اور وزیر اعظم نریندرمودی کے دفتر(پی۔ایم۔او) سے اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات کی اپیل کی ہے ۔یہ پریس ریلیز مولانا سید حسین مہدی حسینی ممبئی(صدر ) مولانا سید محسن تقوی دہلی( نائب صدر)،مولانا نثار احمد زین پوری(نائب صدر) مولانا سید تقی آغا حیدرآباد( سکریٹری)مولانا غلام محمد مہدی خان تامل ناڈو(سکریٹری)، مولانا سید میر اظہر علی عابدی کرناٹک،مولانا امانت حسین بہار ،مولانا عابد عباس دہلی،مولانا تقی حیدر نقوی دہلی،مولانا رضا حیدر لکھنؤ،مولانارضا حسین رضوی،مولانا تسنیم مہدی زید پوری،مولانا صفدر حسین جونپوری،مولانا ضیغم عباس انّائو،مولانا مہر عباس رضوی کلکتہ بنگال،مولانا کرامت حسین جعفری کشمیر،مولانا محمد حسین لطفی کارگل ،مولانا حامد حسین کانپور،مولانا محمد رضا امام جمعہ بارہ بنکی ،مولانا شباہت حسین رضوی لکھنؤ،مولانا نقی عسکری لکھنؤ،مولانا مکاتب علی خان سلطانپور،مولاناعادل فرازاور دیگر علماء کی طرف سے اتفاق رائے کے ساتھ جاری کی گئی