۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
تصاویر/ نشست خبری کنگره بین المللی بزرگداشت علامه میر حامد حسین لکهنوی(ره)

حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین مہدوی پور نے کہا: علامہ میر حامد حسین کا تعلق دو سرزمین ایران اور ہندوستان سے ہے ، ہمیں امید ہے کہ علامہ میر حامد حسین کی بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ایران اور ہندوستان کے تعلیمی اور تحقیقی اداروں اور یونیورسٹیوں کے درمیان علمی مبادلات کو تقویت بخشے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں ولی فقیہ کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین مہدوی پور نے میر حامد حسین لکھنوی کے سلسلے میں بین الاقوامی کانفرنس کے پوسٹر کی نقاب کشائی کے موقع پر منعقد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستان کی سرزمین اور نظام اسلامی، اسلامی تہذیب و تمدن اور دنیائے اسلام میں اس سرزمین کے کردار کی طرف اشارہ کیا اور کہا: ہندوستان کی وسیع و عریض سرزمین کے بعض حصوں میں شیعہ حکومتوں کی تشکیل، جیسے حکومت عبد، دکن، عادل شاہیان اور نظام شاہیان وغیرہ حکومتیں ایران سے ہندوستان کی طرف علمائے کرام کے ہجرت کرنے کی وجہ سے ممکن ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ میر حامد حسین، صاحب عبقات الانوار کے آباؤ اجداد عبدیان کے دور حکومت میں ہندوستان ہجرت کر گئے اور پھر لکھنؤ میں سکونت اختیار کی، تاریخ میں، ہزاروں علماء ، مفکرین، فقہاء، ماہرین الہیات اور عرفائے کرام نے اسلامی سرزمین سے ہندوستان کی جانب ہجرت کی اور براعظم ہند میں اپنے اثر و رسوخ پیدا کئے۔

ہندوستان میں ولی فقیہ کے نمائندے نے علامہ میرحامد حسین کو شیعوں کی ممتاز شخصیتوں میں سے ایک اور عالم اسلام کا ستارۂ درخشاں اور عظیم مفکر قرار دیتے ہوئے کہا: علامہ میرحامد حسین ان عظیم محققین اور دینی و روحانی شخصیتوں میں سے ہیں جنہوں نے علمی انداز میں امامت و ولایت کے دفاع میں معجزہ کے مترادف کام کیا۔

انھوں نے ہندوستان میں کتاب تحفہ اثنا عشریہ کی تالیف اور اس کے بے پناہ جوابات کی جانب کیا اور کہا: ہندوستان کے علماء اور مفکرین نے شاہ عبدالعزیز دہلوی کی کتاب پر درجنوں تردیدیں اور جوابات لکھے اور عبقات الانوار ان کتابوں میں سے صرف ایک کتاب ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مہدوی پور نے کہا کہ علامہ میرحامد حسین نے کتاب عبقات الانوار کو بہترین مباحث اور علمی اور تحقیقی انداز میں مرتب کیا، علامہ نے عبقات الانوار میں احادیث اور آیات پر مبنی تحقیقی کاموں پر توجہ دی ہے۔ ہزاروں منابع اور نایاب خطی نسخوں تک رسائی اور ان سے استفادہ کرنا علامہ میر حامد حسین کا خاص امتیاز ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مہدوی پور نے مزید اس بات پر تاکید کی کہ علامہ میر حامد حسین کا تعلق دو سرزمین ایران اور ہندوستان سے ہے ، ہمیں امید ہے کہ علامہ میر حامد حسین کی بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ایران اور ہندوستان کے تعلیمی اور تحقیقی اداروں اور یونیورسٹیوں کے درمیان علمی مبادلات کو تقویت بخشے گا۔

تقریر کے آخر میں حجۃ الاسلام والمسلمین مہدوی پور نے کہا کہ میر حامد حسین ہندوستان کے علماء میں ابھی تک لاوارث ہیں ، انشاء اللہ ہندوستان کی مختلف ریاستوں کے تمام علماء اور فضلاء کی موجودگی میں اس سلسلے میں ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ مجمع محققین ہند بھی اس سلسلے میں تھیسز اور مقالات مرتب کرے گی ، ہمیں ہندوستان کے طلبہ سے اس موضوع پر زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .