۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
لکھنؤ؛ اہانت رسول خداؐ کے مجرم مرتد وسیم رضوی کے خلاف آصفی مسجد میں ہوا احتجاجی مظاہرہ

حوزہ/ علماء اور ذاکرین نے سرکار سے گرفتاری اور سخت سزا کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وسیم رضوی مسلسل اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہاہے جس پر ابھی تک کوئی قانونی کاروائی نہیں کی گئی،یہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دشمن قرآن مجید اور اہانت رسول خداؐ کے مجرم مرتد وسیم رشدی کے خلاف آج نماز جمعہ کے بعد آصفی مسجد میں علماء ،خطباء ،شعرا اور اہل لکھنؤ کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔مظاہرے میں بڑی تعداد میں علماء و ذاکرین کرام ،شعرا حضرات اور اہل لکھنؤ نے شرکت کی ۔مظاہرین نے اہانت رسول اسلامؐ کے مرتکب اور اسلام دشمن طاقتوں کے آلۂ کار وسیم رضوی کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے مرکزی حکومت اور اترپردیش سرکار سے اس کی گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کیا ۔علماء نے کہا کہ وسیم رضوی مسلسل اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہاہے جس پر ابھی تک کوئی قانونی کاروائی نہیں کی گئی،یہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔مظاہرین نے رسول اسلام ؐ کی شان اقدس میں وسیم رضوی کی گستاخیوں کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے حکومت ہند سے کہاکہ ہمارا آئین اس بات کی قطعی اجازت نہیں دیتاہے کہ کسی بھی مذہب اور فرقے کے مقدسات کی اہانت کی جائے ۔سرکار اور انتظامیہ کو اس سلسلے میں غفلت سے کام نہیں لینا چاہیے کیونکہ اس طرح شرپسندوں کے حوصلوں میں اضافہ ہوگا اور آئندہ کسی دوسرے مذہب کی مقدس کتاب اور متبرک شخصیت کو نشانہ بنایا جائے گا ۔اگر ایسے شرپسند افراد کے خلاف سخت کاروائی نہیں کی گئی تو ہمارے ملک کی سالمیت اور امن کوخطرہ لاحق ہوگا ۔اس لیے ہم مانگ کرتے ہیں کہ وسیم رضوی اور اس کے شرپسند ساتھیوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے تاکہ مسلمانوں کا آئین ہند میں یقین برقرار رہے اور اس میں مزید اضافہ ہوسکے ۔

امام جمعہ مولانا سید رضا حیدرزیدی نے عقل و منطق کی رو سے عظمت رسالت مآب ؐ کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کے ہر عظیم اور سچے انسان نے رسول خداؐ کی عظمت کا قصیدہ پڑھاہے ۔اہل بصیرت دانشوروں نے بلا تفریق کہاہے کہ فقط سیرت رسولؐ کے ذریعہ دنیا میں بغیر تلوار اور اسلحے کے امن قائم کیا جاسکتاہے ۔مولانانے مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک وسیم ملعون کو سزا نہیں دی جائے گی ۔انہوں نے ریاستی و مرکزی سرکاروں سے وسیم رشدی کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کتابچہ پر پابندی کا مطالبہ کیا جس میں اہانت رسول کی گئی ہے ۔مولانا سید رضا حیدر نے امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی کا احتجاجی پیغام بھی پڑھ کر سنایا جس میں کہاگیا تھا کہ مسلمان بالکل مشتعل نہ ہوں ۔شرپسند عناصر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کے لیےاس طرح کے اقدامات کررہے ہیں ۔پر امن طریقے سے احتجاج کریں اور مقامی انتظامیہ اورسرکار کو میمورنڈم ارسال کیا جائے ۔ساتھ ہی مقامی تھانوں میں مختلف ادارے ،تنظیمیں اور انجمن ہائی ماتمی وسیم مرتد کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کی کوشش کریں ۔

مولانا سید محمد میاں عابدی قمی نے اپنی تقریر میں وسیم مرتد کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اگر حکومت ’ سب کا ساتھ اور سب کا وکاس ‘ چاہتی ہے تو پھر اسے چاہیے کہ مسلمانوں کی عقیدت اور جذبات کے ساتھ کھلواڑ نہ کرے ۔ہمیں اس وکاس کی ضرورت نہیں ہے جس میں حضرت محمد مصطفیٰ ؐ کی اہانت کی جائے ۔انہوں نے سرکار اور انتظامیہ سے وسیم کی گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے ملت سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حیف ہے وسیم مرتد کربلا اور درگاہوں پر آکر چلا جاتاہے اور قوم خاموش تماشائی بنی رہتی ہے ۔

مولانا صفی حیدر سکریٹری تنظیم المکاتب لکھنؤ نے اپنی تقریر میں کہاکہ وسیم جیسوں کے توہین آمیز بیانات سے رسول خداؐ کی شان کم نہیں ہوتی۔ہم سرکارکے تمام رہنمائوں اور ان افراد سے گذارش کرتے ہیں جو رسول اسلام ؐ کی عظمت کو نہیں سمجھ سکے ہیں کہ وہ ایک بار قرآن کریم اور سیرت پیغمبرؐ کا تعصب کی عینک اتار کر مطالعہ کریں تاکہ انہیں حقیقت کا علم ہوسکے ۔

مولانا اختر عباس جون نے کہاپورے ہندوستان میں اس وقت سرکار کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں مگر سرکار خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔پورا ملک بے روزگاری اور دیگر مسائل سے دوچار ہے ۔ایسے میں اگر کوئی شخص پیغمبر اسلام کی اہانت کا مرتکب ہوتاہے تو احتجاجی مظاہروں سے کیا حاصل ہوگا ؟ کیونکہ سرکار کسی احتجاج کی آواز کو سننا ہی نہیں چاہتی ہے ۔ہم سرکار اور انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ ایسے افراد پر قابو پایا جائے اور سخت سزا دی جائے ۔

معروف خطیب مولانا عباس ارشاد نقوی نے وسیم مرتد اور اس کے حامیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتےہوئے اہانت رسول کے مجرمین کے خلاف سخت کاروائی کی مانگ کی ۔

احتجاجی مظاہرے میں مولانا ممتاز جعفر ،مولانا رضا حسین رضوی ،مولانا حبیب حیدر عابدی،مولانا حسنین باقری،مولانا نذر عباس ،مولانا عقیل عباس ،مولانا سعیدالحسن نقوی،مولانا زوار حسین ،مولانا تنویر عباس ،مولانا منور عباس ،مولانا شمس الحسن مدرسہ ناظمیہ ،مولانا شاہنواز حسین مدرسہ سلطان المدارس،مولانا اصطفیٰ رضا،مولانا نقی عسکری ،مولانا سجاد حیدر عابدی،مولانا ثقلین حیدر،مولانا محمد وصی ،مولانا آغا مہدی ،مولانا صغیر حسین تنظیم المکاتب ،مولانا محمد اسحاق کشمیری،مولانا علی ہاشم عابدی،مولانا قربان علی ،مولانا مشاہد عالم رضوی ،مولانا محمد حسن ،مولانا موسی رضا المومل فاونڈیشن،مولانا احتشام الحسن المومل فاونڈیشن،اور دیگر علمائے کرام ،ذاکرین عظام اور بڑی تعداد میں مومنین نے شرکت کی ۔اس موقع پر علمائے کرام نے اتفاق رائے سےپانچ نکاتی میمورنڈم بھی پیش کیا جو مولانا حیدر عباس رضوی نے مظاہرین کے سامنے پڑھ کر سنایا ۔تمام مظاہرین نے نعرہ ٔ تکبیر کے ذریعہ میمورنڈم کے نکات کی پرزور تائید کی ۔

میمورنڈم
۱۔ وسیم رضوی جو مسلسل فتنہ و فساد کی کوشش کررہاہے ،اسکی کرتوتوں پر لگام کسی جائے اور پیغمبر اسلام کی توہین کے جرم میں گرفتار کرکے اس کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔
۲۔ پیغمبر اسلام کی اہانت میں جو کتابچہ شائع ہوا ہے اس کی فروخت اور تشہیر پر فورا ًپابندی عائد کی جائے نیز مصنف اور پبلشر کے خلاف بھی سخت کاروائی ہو۔
۳۔ وسیم رضوی جسے مسلمان تحریف قران مجید اور توہین رسالت مآبؐ کےجرم میں مسلمان نہیں سمجھتے ،اسے وقف بورڈ کی ممبر شپ سے فوراً برخاست کیا جائے کیونکہ اسلام سے خارج شخص وقف بورڈ کا رکن نہیں ہوسکتا۔
۴ ۔ حکومت ہر مذہب کے مقدسات کے احترام کے لئے دستور ہند کے مطابق عمل کرے اور جو لوگ مقدس شخصیات کی اہانت کی جرأت کررہے ہیں ان پر قانونی کاروائی کی جائے۔.
۵۔ جن شر پسند تنظیموں اور افراد کے ساتھ وسیم رضوی اسلام ،قرآن مجید اور پیغمبر اسلامؐ کی توہین کرکے ملک میں فرقہ وارانہ فساد کی کوشش کررہاہے ان پر بھی قانون کےمطابق کاروائی کی جائے اور ملک کی سالمیت اور امن کو برقرار رکھنے میں بالکل غفلت نہ برتی جائے ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .