۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
مولانا سید احمد علی عابدی

حوزہ / ہندوستان میں آیت اللہ سیستانی دام ظلہ کے وکیل مطلق نے وسیم کو مرتد قرار دیتے ہوئے کہا: یہ اسلام سے خارج ہو چکا ہے اور وہ اپنی حرکتوں سے بتا چکا ہے کہ وہ مسلمان نہیں ہے تو اس کے بیانات کو مسلمانوں کے بیانات قرار نہیں دینا چاہئے بلکہ اسے ایک غیر مسلم کے بیان سے دیکھنا چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں آیت اللہ سیستانی دام ظلہ کے وکیل مطلق، امام جمعہ خوجہ جامع مسجد اور حوزہ علمیہ جامعۃ الامام امیرالمومنین علیہ السلام "نجفی ہاؤس" ممبئی کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین عالیجناب مولانا سید احمد علی عابدی صاحب نے اپنے بیان میں مرتد وسیم رضوی کے ذریعہ اسلام، قرآن کریم اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان میں گستاخی اور توہین کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان کے اس بیانیہ کا متن حسبِ ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

سلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ

یہ وسیم ہو، سلمان رشدی ہو یا اور اس کے طرح جو لوگ ہیں یہ سب دشمنانِ اسلام اور اسلامی صفوں میں تفرقہ ایجاد کرنے کا کام انجام دے رہے ہیں۔ یہ سب دشمنوں کے ہتھکنڈے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے اور تیزی کے ساتھ لوگ اسلام کو قبول کر رہے ہیں۔ اس سے یہ ساری اسلام دشمن طاقتیں گھبرائی ہوئی ہیں اور مختلف انداز سے اسلام کو، رسولِ اسلام کو اور قرآن کریم کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اگر ان کو اسلام سے، رسولِ اسلام سے اور قرآن کریم سے خطرہ نہ ہوتا اور وہ اس سیلاب کو نہ دیکھ رہے ہوتے جو قبولیتِ اسلام کی شکل میں اسلام کی طرف آ رہا ہے اور لوگ دھیرے دھیرے اسلام قبول کر رہے ہیں تو کبھی اتنی مسلسل مخالفتیں نہ ہوتیں۔ یہ مخالفتیں اور شکوک و شبہات اس بات کی دلیل ہیں کہ کل دنیا کی پیشانی پر اسلام لکھا ہے اور ان شاء اللہ ساری دنیا پر اسلام کا پرچم لہرائے گا۔ یہ دنیا کتنی ہی کوشش کیوں نہ کر لے اور کتنی ہی طاقت کیوں نہ لگا لے اور ساری دنیا ہی کیوں نہ مل جائے وہ خدا کے اس وعدہ کو ہرگز ٹال نہیں سکتے اور اسے ختم نہیں کر سکتے جو اس نے وعدہ کیا ہے کہ "دینِ اسلام تمام ادیان پر غالب آ کر رہے گا"۔اس خدا کے اس وعدہ کو ٹالنے کی انسان کی یہ ناکام کوششیں ہیں جو کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گی اور ایک دن اسلام کا پرچم ساری دنیا پر لہرائے گا۔

وسیم دشمنانِ اسلام کے ہاتھوں کا ایک ہتھکنڈہ ہے، ایک ذریعہ ہے جو ان کی خاطر اپنی دنیا بھی برباد کر رہا ہے اور اپنی آخرت بھی برباد کر رہا ہے۔یہ لوگ ان افراد کو استعمال کر کے اس طرح سے چھوڑ دیتے ہیں جیسے کسی نجس کپڑے کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اب جب یہ اسلام سے خارج ہو چکا ہے اور وہ اپنی حرکتوں سے بتا چکا ہے کہ وہ مسلمان نہیں ہے تو اس کے بیانات کو مسلمانوں کے بیانات قرار نہیں دینا چاہئے بلکہ غیر مسلم کے بیان دے کر اسے دیکھنا چاہئے۔ اس کی مخالفت بعنوانِ مسلمان تو ہے ہی نہیں چونکہ مسلمان ہونا صرف نام سے نہیں ہوتا بلکہ مسلمان اپنے کردار و عقائد سے اور اپنے عقیدے سے مسلمان کہلواتا ہے۔ جب اس کا عقیدہ ہی اسلامی اور ایک مسلمان کا عقیدہ نہیں ہے جو قرآن کی توہین کر رہا ہے، قرآن کے اوراق کو پھاڑ رہا ہے، رسولِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کر رہا ہے تو مسلمان کہاں رہا ہے؟

اس کے بیانات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ مرتد ہو چکا ہے۔ اس کے بیانات ایک غیر مسلم بلکہ دشمنی اسلام کے بیانات ہیں اور دنیا اس لئے یہ کام کر رہی ہے تاکہ جتنا مخالفت کریں گے اتنا اس کو سیکورٹی ملے گی اور گورنمنٹ اس کو اتنے امکانات فراہم کرے گی۔اگر سرکار کی سرپرستی اس کو حاصل نہ ہوتی تو یہ بھی اتنی جرأتیں نہیں کرتا لیکن یہ یاد رکھیں کہ یہ خود ہی اس کی سرپرستی کرنے والے ہیں جو ایک دن جہنم کا ایندھن بنیں گے۔ اس دن کا انتظار کیجئے جب یہ خود اپنے دانتوں سے اپنے ہاتھوں کو کاٹے گا اور افسوس کرے کہ کس طرح سے میں نے اپنی دنیا بھی برباد کی اور آخرت بھی۔ البتہ جس طرح بھی ممکن ہو احتجاج کرنا چاہءے اور اس کی ان مذموم حرکتوں کو روکنا چاہئے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ جس طرح یہ اسلام، رسولِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن کی توہین کر رہا ہے اتنا ہی ہم مسلمانوں کو قرآن، اسلام اور رسولِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی عقیدت کا اظہار کرنا چاہئے، اتنا ہی زیادہ قرآنی تعلیمات کو عام کرنا چاہئے۔ پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو جتنا یہ مخالفت کرے اتنا ہی ہمیں قرآن و اسلام سے وابستہ ہونا چاہئے۔

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .