۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
مدرسہ علمیہ الامام القائم

حوزہ/ ہم ان مذموم پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت ہند کے ذمہ دار حضرات سے درخواست کرتے ہیں کہ اس طرح کے غلط اور تفرقہ آور سازشوں کے خلاف فوری اقدام کرے اور مجرمین کو ان کے کئے کی سزا دے تاکہ بھائی چارہ کی فضا باقی رہے اور تفرقہ کی آگ نہ بھڑکنے پائے اور دنیا میں ملک ہندوستان کا مختلف ادیان کے مقیم ہونے کے اعتبار سے جواحترام اور عزت ہے اسے باقی رکھا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مدرسہ علمیہ الامام القائم(عج) قم کے اساتیذ و طلاب اور کارکنان کی جانب سے ایک مذمتی پیغام میں وسیم مرتد کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام کے خلاف بڑی سازش قرار دیا۔جسکا مکمل متن اس طرح ہے؛

باسمہ تعالیٰ

دین اسلام خالق حقیقی کا پسندیدہ اور ایک مقدس دین ہے جو انسان کو اس کے معبود برحق سے قریب کرتا ہے اور انسا نی سعادت کا وہ نظام زندگی لیکر آیا ہے جس میں دنیا اور آخرت کا خیر کثیر ہے جیسا کہ خود پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے تبلیغ دین کے شروع میں فرمایا تھا : ’’ آتیتکم بخیر الدنیا وا لآخرۃ ‘‘
شیطان جب اپنی نافرمانی کی وجہ سے اللہ کی مقدس بارگاہ سے نکال دیا گیا تو اس نے قیامت تک کی مہلت مانگی اور بندگان خدا کو گمراہ کرنے کا وعدہ کیا جیسا کہ سورہ حجر ، آیت ۳۹ میں ارشاد ہوتا ہے : ’’ ولاغوینھم اجمعین ‘‘ اور وہ اسی وقت سے گمراہ کر رہا ہے اور اپنے وعدے کے مطابق اکثریت کو گمراہ کر چکا ہے ۔
عصر حاضر میں کچھ شیطان پرست آپسی اتحاد اور بھائی چارہ کے دشمنوں نے مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کرکے اسلام کے خلاف اپنی سازش آشکار کی اور دنیا کے اچھے ملک ہندوستان میں مل جل کر محبت کے ساتھ رہنے والوں کے درمیان تفرقہ کی آگ روشن کرنا چاہی ہے جس کے لئے انہوں نے خود ایک دین فروش مسلمان ہی کو آلہ کار بنایا ہے ، ہر زمانہ میں اس طرح کے ضمیر فروش رہے ہیں جنہوں نے دنیاوی مال و متاع کے لالچ میں اپنے دین و ایمان کا سودا کیا اور دنیا و آخرت میں ملعون و بد بخت قرار پائے ہیں ، جس کی مثال عصر حاضر میں مرتد وسیم ہے ۔
دشمنان اسلام یہ نہ سمجھیں کہ مسلمان ان کی اس طرح کی پالیسیوں کی طرف متوجہ نہیں ہیں اور سمجھ رہے ہیں کہ دینی مقدسات پر حملہ صرف وسیم کر رہا ہے ، اس کے پیچھے کوئی سازش اور کوئی گروہ سرگرم نہیں ہے ، بلکہ مسلمان متوجہ ہیں مگر اس طرح کا رخ اختیار نہیں کرتے چونکہ دین اسلام کسی کے مقدسات کی توہین کی قطعا اجازت نہیں دیتا جیسا کہ سورہ انعام ، آیت ۱۰۸ میں ارشاد ہوتا ہے : ’’ ولا تسبوا الذین یدعون من دون اللہ ‘‘ ۔ بلکہ ہر انسان کے احترام کا قائل ہے جیسا کہ جانشین پیغمبر حضرت علی علیہ السلام نے اپنے نمائندہ جناب مالک اشتر کو نصیحت فرمائی کہ تمام انسانوں کے حقوق کی رعایت کی جائے ’’ اخ لک فی الدین او نظیر لک فی الخلق ۔ انسان دو طرح کے ہیں یا تمہارے دینی بھائی ہیں یا تم جیسے انسان ہیں ‘‘ اور اسلامی پیشواؤں کی سیرت بھی یہی رہی کہ انہوں نے کبھی کسی کے مقدسات کی توہین نہیں کی بلکہ ہر آنے والے کا بلا تفریق دین و مذہب احترام کیا اور ضرورت کے مطابق اس کی مدد بھی کی اور اسی حسن سلوک کا درس دیتے رہے ، لہذا ہم بھی انہی کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے اس طرح کے کثیف عمل سے پرہیز کرتے ہیں اور آپس میں بھائی چارے کی فضا برقرار رکھنے اور حسن سلوک کی دعوت دیتے ہیں اور اس طرح کے افراد سے بھی تاکید کرتے ہیں کہ وہ بھی اپنے پیشواؤ کی سیرت پر عمل کریں اور ان کے لئے باعث رسوائی نہ بنیں ، ہندوستان میں رہنے والے اچھے اور پڑھے لکھے ہندو حضرات بھی اس طرح کی باتوں کو پسند نہیں کرتے بلکہ برا سمجھتے ہیں ۔
ہم ان مذموم پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت ہند کے ذمہ دار حضرات سے درخواست کرتے ہیں کہ اس طرح کے غلط اور تفرقہ آور سازشوں کے خلاف فوری اقدام کرے اور مجرمین کو ان کے کئے کی سزا دے تاکہ بھائی چارہ کی فضا باقی رہے اور تفرقہ کی آگ نہ بھڑکنے پائے اور دنیا میں ملک ہندوستان کا مختلف ادیان کے مقیم ہونے کے اعتبار سے جواحترام اور عزت ہے اسے باقی رکھا جائے ، وہاں کبھی مسلمان بستیوں کو اجاڑ دیا جاتاہے ، کہیں مسجدوں کو شہید کر دیا جاتا ہے اور کبھی مسلمانوں کا نا حق خون بہایا جاتا ہے اور کبھی ان کے مقدسات کی توہین کی جاتی ہے ، اس طرح کی سیاہ کاریوں سے انسانی ظلم و زیادتی کے علاوہ ملک ہندوستان بھی بدنام ہوتا ہے ، ہندوستان کا ہر باشندہ جان لے کہ اس طرح کے بعض گمراہ و جذباتی افراد ملک ہندوستان کی بھی رسوائی کا سبب بنے ہوئے ہیں انہیں روکا جائے چونکہ اس طرح کے لوگ مسلمانوں کے ہی دشمن نہیں بلکہ ہندوستان کے وقار اور اس کی عزت و اعتبار کے بھی دشمن ہیں ۔

اساتیذ و طلاب اور کارکنان مدرسہ علمیہ الامام القائم (عج) مقیم قم المقدسہ

تبصرہ ارسال

You are replying to: .