۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
عمولانا علی حیدر فرشتہ

حوزہ/دہلی میں ولی امر مسلمین رہبر معظم کی جو توہین کی گئی یہ صرف ایک سیاسی شخصیت نہیں بلکہ وہ ایک روحانی شخصیت ہے اگر ایسے نیک عبادتگذار اور اہل دعا افراد کی آہ نکلے تو وہ خالی نہیں جاتی اس لئے کہ ہم نے دیکھا ہے کہ جو نیک اور خدا ترس افراد سے الجھتا ہے نابود ہوجاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن نے حکومت ہند کی کالے قانون کی آڑ میں مسلمانوں کے قتل عام پر اور دہلی میں رہبر معظم کی توہین پر مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ بعض جگہوں پر پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ ساتھ ہی دہلی میں ولی امر مسلمین رہبر معظم کی توہین پر کہا کہ جو نیک اور خدا ترس افراد سے الجھتا ہے نابود ہوجاتا ہے۔

بیانیہ کا مفصل متن مندرجہ ذیل یہ ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ھر کہ در افتاد بر افتاد

گزشتہ چند مہینوں سے کچھ شدت پسندوں نے حکومت ہند کے کالے قانون سی اے اے کی حمایت کی آڑ میں جس طرح ملک بھر میں خاص طور سے دہلی میں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور نہ صرف مکانوں اور دکانوں کو نذرِ آتش کیا بلکہ مسجدوں اور قرآنِ کریم کی بھی بے حرمتی کی ہے  وہ نہایت افسوسناک ہے اللہ دہلی یوپی اور آسام کے مظلومین کو صبر جمیل عنایت فرمائے۔ جبکہ آئین ہند کے حامی صرف مسلمان نہیں بلکہ ہندو سکھ اور عیسائی سبھی ہیں لیکن خاص طور مسلمانوں کوظلم نشانہ بنایا جارہا ہے آج پچھلے ۸۳ دنوں سے ملک کی عوام شاہین باغ میں خاموش اور پر امن احتجاج کررہی ہے اور ظلم کے خلاف اپنی احتجاج کے اس نرالے انداز سے تاریخ رقم کررہی ہے لیکن ضد اور ہٹ دھرمی اور قدرت کے نشہ کا یہ عالم ہے  کے حکومت اس مظلوم عوام کے جائز مطالبات کو سننا تو دور ان کے خلاف کاروائی کررہی ہے اور ان کے خلاف عوام کو مذھب کے نام پر اکسا کر بلکہ یوپی سے غنڈوں کو بلواکر دہلی کی مظلوم عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ بعض جگہوں پر پولیس نہ صرف خاموش تماشائی بنی رہی بلکہ کہیں کہیں پر دنگائیوں کا ساتھ دیتی نظر آرہی ہے اس سے بھی زیادہ تعجب کی بات ہے یہ ہے کہ دہلی کی اپوزیشن پارٹی عاپ کے سی ایم جناب اروند کجریوال بھی الیکشن جیتنے کے بعد اس ظلم کے خلاف اقدام تو دور اب مخالفت بھی نہیں کرتے ۔۔ AAP کی معنی خیز خاموشی بھی دہلی عوام کی مظلومیت میں اور اضافہ کررہی ہے۔
ظاہر سی بات ہے جب اس ظلم و بربریت کی کہانی تصویروں اور ویڈیو کلیپس کے ذریعہ دنیا بھر میں عام ہوئی تو سینے میں دھڑکتا دل رکھنے والا ہر انصاف پسند انسان نے پُرزور مذمت کرتے ہوئے اِس طرح کے خوفناک حادثات کو گنگا جمنی تہذیب کے  لئے شرمناک قرار دیا اور کئی ایک نے مذمتی بیانیہ بھی جاری کیےتواب بھلا سینے میں حساس دل رکھنے والے۔۔ ولی امر مسلمین حضرت آیت اللہ خامنہ  کیسے خاموش رہتے آپ نے اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اور کہا  کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے قتلِ عام نے عالمِ اسلام کو جریحہ دار کیا اور حکومتِ ہند کو نصیحت کی کہ وہ شدت پسند دنگائیوں کے مقابل سختی سے ایکشن لے. 
افسوس کا مقام ہے کہ عالَمِ اسلام کی اِس قدآور شخصیت کے بیان سے نصیحت حاصل کرنے کے بجائے یونائیٹڈ ہندو فرنٹ نامی ایک شدت پسند تنظیم نے اِس بیان کی نہ صرف مخالفت کی بلکہ دہلی میں سرعام رہبرِ معظم کا پتلا نذرِ آتش کیا.
ہم مذکورہ تنظیم کی اِس مذمومانہ حرکت کی نہ صرف سخت الفاظ میں پُر زور مذمت کرتے ہیں بلکہ حکومتِ ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اِس طرح کی تنظیموں پر فوری طور پر روگ لگاکر اِس طرح کی توہین آمیز حرکتوں کی انجام دہی سے  انہیں باز رکھے اور  ہندوستان کی حکومت یہ جان لے کہ ظلم کی عمر لمبی نہیں ہوتی اس سے پہلے کہ ہندوستان خانہ جنگی کا شکار ہوجائے اور ہندوستانی حکومت اپنے اس ظالمانہ رویہ کہ وجہ مسلم ممالک میں تنہا پڑجائے جس کا اثر کئ بیرونی سیاست اور ملک کی معیشت پر پڑے اسے ہوش کے ناخن لینا چاہیے۔مسلمان اپنے دفاع کیلئے جہاں گرم ہتھیار اٹھا سکتے ہیں مگر نہیں اٹھاتے اس لئے کہ ان کے پاس اس سے بھی بڑا اسلحہ یعنی دعا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔دہلی میں ولی امر مسلمین رہبر معظم کی جو توہین کی گئی یہ صرف ایک سیاسی شخصیت نہیں بلکہ وہ ایک روحانی شخصیت ہے اگر ایسے نیک عبادتگذار اور اہل دعا افراد کی آہ نکلے تو وہ خالی نہیں جاتی اس لئے کہ ہم نے دیکھا ہے کہ جو نیک اور خدا ترس افراد سے الجھتا ہے نابود ہوجاتا ہے۔
بس تجربہ کردیم در این رین دیر مکافات
با اھل دعا ھر کہ در افتاد بر افتاد 

منجانب: مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن۔(انڈیا )

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .