حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، راجدھانی دہلی کے شمالی مشرق علاقے میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد کو مسلمانوں کے خلاف منظّم دہشت گردی قرار دیتے ہوئے امام جمعہ مولانا کلب جواد نقوی نے آج اپنے گھر پر منعقد پریس کانفرنس میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس پورے فساد میں اسرائیل اور امریکہ کے ذریعہ چلائے جا رہے دہشت گرد گروہوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے اس لئے فوری طور پر سپریم کورٹ کی نگرانی میں ان فسادات کی اعلیٰ سطحیٰ جانچ کرائی جانی چاہئے ۔
مولانا سید کلب جوادنے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارا مشن ظلم اور استحصال کے خلاف ہے اس لئے جہاں بھی ظلم ہوگا ، ہم اس کے خلاف کھڑے ہو کر مظلوم کی مدد کریں گے ۔
مولانا کلب جواد نے کہا کہ مشرقی دہلی کے فسادات کا مرکز رہے شیووہار میں بدھ کو ہم لوگوں نے دورہ کیا تھاجہاں مسلم علاقوں میں مساجد جلی ہوئی ملیں وہاں مندر پوری طرح محفوظ تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے مندر وں اور ہندوؤں کو کوئی نقصان نہیں ہونے دیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے مسلمانوں اوران کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنا کر حملے کئے تھے جب کہ علاقائی مسلمانوں نے مندروں کی حفاظت کی ۔
مولانا کلب جواد نے کہاکہ شیووہار مسجد میں جہاں امام کھڑے ہوکر نماز پڑھاتے ہیں وہاں گیس سلینڈر سے بلاسٹ کیا گیا تھا ، موقع پر 3 بڑے اور ایک چھوٹا سلینڈر پائے گئے جس سے دھماکہ کر کے مسجد کو تباہ کیا گیا ، اس دہشت گردانہ حملے میں مسجد کے امام کو شہید کر دیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا اقلیتوں کے خلاف اس دہشت گردانہ واردات میں طاقتور دھماکہ خیز مادہ کا استعمال کیا گیا تھاجس کو خونخوار دہشت گرد سینکڑوں لوگوں کی جان لینے کے واسطے بڑی وارداتوں میں استعمال کرتے ہیں ۔ مولانا کلب جواد نے کہا کہ فساد کے دوران شیووہار کی اولیاء مسجدکے پاس واقع دو اور تین منزلہ کئی مکانات کو طاقتور دھماکہ خیز مادہ سے اڑایا گیا یہاں تک کہ آر سی سی کے پلر پوری طرح اڑ گئے تھے ۔
واقعہ میں پلاسٹک ایکسکلزیو کے استعمال کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ ملک کا میڈیا فساد کے ملزم کونسلر طاہر حسین کی غلیل تو دکھا رہا ہے مگرمیدیا اس دھماکہ خیز مادہ نہیں دکھا رہا ہے جس سے مساجد کے ساتھ ساتھ کئی منزلہ مکانات کو اڑایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موقع پر موجود لوگوں نے بتایا کہ ٹرک میں بھر کر دھماکہ خیز مادہ لایا گیا اور اس سے مسلمانوں کے مکانات اور مساجد کو تباہ کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اتنے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مادہ وہاں کیسے پہنچا ؟یہ جانچ کا موضوع ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑے پیمانے پر اس کی تیاری کی گئی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ اس پورے فساد میں جہاں کئی درجن بے گناہوں کو قتل کر دیا گیا وہیں تقریباً 600 مکانات تباہ کر دئیے گئے ہیں ۔ مولانا نے کہا کہ ہم مظلوموں کے ساتھ ہیں خواہ مسلمان ہو یا ہندو ہم سبھی مظلوموں کو انصاف دلائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب امریکی صدر ٹرمپ ہندوستان کے دورے پر تھے ، دہلی میں فساد کیا گیا جو یقیناً منصوبہ بند سازش تھی اور اس پورے معاملے میں بی جے پی میں موجود مودی مخالف گروہ کا ہاتھ ہو سکتا ہے جس نے وزیر اعظم مودی کو بدنام کرنے کے لئے فساد کرانے کی سازش کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی میں اقتدار کو لے کردرار پڑ گئی ہے اور مودی مخالف خیمہ وزیر اعظم کو بدنام کرنے کی سازش کر رہا ہے ۔ اس پورے واقع سے بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی بدنامی ہوئی ہے ، ملک کا سر نیچا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس دہشت گردی میں مسلمانوں کے دشمن اسرائیل اور امریکہ کے ذریعہ چلائے جا رہے دہشت گرد گروہ شامل ہو سکتے ہیں اس لئے ایس آئی ٹی کے بجائے سپریم کورٹ کی نگرانی میں پورے واقع کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے تاکہ مجرم بے نقاب ہو سکیں ۔
مولاانا نے ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دہلی فسادات میں جو بھی اصل مجرم ہیں ان کے خلاف سخت سےسخت کاروائی کی جائے اور ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے ۔مولانا نے کہا کہ اگر حکومت دہلی فسادات کے مجرموں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی ہے تو اس سے یہ ظاہر ہوگا کہ اس پورے معاملہ میں حکومت بھی شامل ہے ۔مولانا نے کہا کہ دہلی میں ہماری ٹیم متاثرہ افراد کی قانونی مدد کے لئے موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح تصویریں اور ویڈیو سامنے آئی ہیں اور اس میں فسادیوں کے ساتھ پولیس بھی دکھائی دے رہی ہے حکومت کو چاہئے کہ اگر پولیس کے ذمہ داران بھی ان فسادات میں شامل ہیں تو ان کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے ۔
مولانا نےرہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے دہلی فسادت پر جاری بیان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایران ہی نہیں بلکہ انڈونیشیا ، ملیشیا اور پوری دنیا میں دہلی فسادات کی وجہ سے ہندوستان اور ہندوستانی حکومت کی بدنامی ہو رہی ہے ۔
مولانا نے سی اے اے اور این آر سی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کو لگتا ہے کہ عوام میں کچھ غلط فہمیاں ہیں تو حکومت کو چاہئے کہ ان غلط فہمیوں کو دور کرے کیوں کہ بنا بات چیت کے مسألہ حل ہونے والانہیں ہے ۔
مولانا نے دہلی کی کیجریوال حکومت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ان کی حکومت کا رویہ بالکل بھی ٹھیک نہیں رہا اوردہلی حکومت کو چاہئے کہ وہ اتنے بڑے مسلہ پر آگے آئے اور دہلی فسادات میں متاثرہ افراد اور مظلوم عوام کی مدد کرے ۔