۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
دہلی

حوزہ/قومی سربراہ یوگیندر یادو نے کہا کہ اگر یہ قانون سختی سے نافذ نہیں ہوگا تو امت شاہ کو لکھ کر دینے میں کیا پریشانی ہے۔

 حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں سی اے اے اور این پی آر کے خلاف احتجاج کرنے والی متعدد تنظیموں کی جانب سے دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں سنیچر کے روز ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس پریس کانفرنس کے دوران سوراج انڈیا پارٹی کے قومی سربراہ یوگیندر یادو نے کہا کہ اگر یہ قانون سختی سے نافذ نہیں ہوگا تو امت شاہ کو لکھ کر دینے میں کیا پریشانی ہے!

واضح رہے کہ راجیہ سبھا میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ این پی آر میں کسی کو بھی ڈی یعنی ڈاؤٹ فل (مشکوک) نہیں سمجھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایوان میں سب کے سامنے یہ کہہ رہے ہیں۔ اس پر ایوان میں موجود ارکان نے کہا کہ وزیر داخلہ اگر تحریری طور پر یہ یقین دہائی کریں گے تو سب مطمئن ہوں جائیں گے اور تمام مظاہرے بھی بند ہو جائین گے۔

این این پی آر کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرنے والی تمام بڑی تنظیموں نے وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ انہوں نے راجیہ سبھا میں جو کچھ کہا ہے ، اسے لکھ دیں ، یعنی 2003 کے قواعد میں ترمیم کریں۔ آپ کی طرح خود ترمیم کریں گے ، ہم اسی دن این پی آر بائیکاٹ کا اعلان واپس لیں گے۔

پریس کانفرنس میں موجود تمام گروپوں کی جانب سے کہا گیا کہ وزیر داخلہ نے جو بات راجیہ سبھا میں کہی ہے اسے لکھ کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 2003 کے اصول و ضوابط میں ترمیم کرے، جوں ہی ترمیم ہوگی اسی دن این آئی آر کے بائیکاٹ کا اعلان واپس لے لیا جائے گا۔

پریس کانفرنس کے دوران یوگیندر یادو نے کہا، ''حکومت کو 2003 کے شہریت قانون کے ضابطہ 7 (2) اور 17 میں تبدیلی کرنا چاہئے تاکہ این پی آر کو معلومات فراہم نہ کرنے والوں کو سزا نہ دی جائے۔'' انہوں نے کہا ''جیسے ہی حکومت ان ترامیم پر عمل درآمد کرتی ہے تو این پی آر کا بائیکاٹ واپس لے لیا جائے گا۔ تاہم، شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آر سی کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔''

پریس کانفرنس میں موجود سماجی کارکن ہرش مندر نے مظاہرین کے مطالبے کو جائز ٹھہرایا ۔ انہوں نے کہا، ''ہم نے این پی آر کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے کیونکہ یہ این آر سی کی جانب پہلا قدم ہے۔ ہم این پی آر اور مردم شماری کو جوڑنے کے بھی خلاف ہیں۔ حکومت 2003 کے شہریت کے قانون میں ترمیم کرے تاکہ مشکوک شہریوں والی شق کا خاتمہ ہو سکے۔ جب تک حکومت قانون میں ترمیم نہیں کرتی ہے، و ہم احتجاج کرتے رہیں گے اور این پی آر کا بائیکاٹ کریں گے۔''

پریس کانفرنس سے کئے گئے مطالبات:

  • سٹزن شپ رول 2003 کی شق 3، 4، 5، 17، 18 میں تحریری طور پر ترمیم کریں اور مشکوک بنائے جانے کا اختیار ختم کریں
  • این پی آر کو این آر سی اور مردم شماری سے الگ کیا جائے
  • این پی آر کو رضاکارانہ کہا جارہا ہے لہذا اس کا فارم نا بھرنے پر ہر طرح کی سزا کی بات کو ختم کیا جائے

پریس کانفرنس میں مشترکہ طور پر کہا گیا کہ اگر تحریری طور پر ترامیم نہیں کی جاتی تو این پی آر کا بائیکاٹ جاری تھا اور رہے گا۔

پریس کانفرنس سے جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری نیاز احمد فاروقی، امیر جماعت سید سعادت اللہ حسینی، مولانا توقیر رضا خان بریلوی، جمعیت اہل حدیث کے سکریٹری،یوگیندر یادو،ہرش مندر،مجتبی فاروق اور ندیم خان وغیرہ نے خطاب کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .