۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
امارت

حوزہ/سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف جہاں بھی احتجاج چل رہا ہے وہ نہ صرف جاری رہے گا ، بلکہ اس احتجاج میں مزید تیزی لائی جائے گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امارت شرعیہ بہار کے زیر اہتمام سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے معاملہ پر پٹنہ میں وکلا کا ایک پروگرام منعقد کیا گیا۔ پروگرام میں سپریم کورٹ کے وکیل کے ساتھ ہی آسام اور مختلف صوبوں کے وکلا نے شرکت کی ۔ پروگرام میں جہاں این پی آر کیلئے کاغذات کی تیاری کرنے کی اپیل کی گئی تو وہیں مستقبل میں اس تعلق سے مزید نئے اقدامات کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔ امارت شرعیہ نے صاف طور سے اعلان کیا کہ سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف جہاں بھی احتجاج چل رہا ہے وہ نہ صرف جاری رہے گا ، بلکہ اس احتجاج میں مزید تیزی لائی جائے گی ۔ امارت شرعیہ بہار کے امیر شریعت اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے این پی آر اور این آر سی پر بہار اسمبلی میں پاس قرار داد کے سلسلے میں نتیش حکومت کی کافی تعریف کی اور ساتھ ہی کہا کہ ضرورت پڑنے پر امارت ایک بار پھر وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ملاقات کرے گی۔

سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی کے خلاف وکلا کے پروگرام میں مذہبی رہنماوں ، سماجی کارکنوں اور دانشوروں نے کئی طرح کے سوالات کئے ۔ جس میں این پی آر میں کیا پوچھا جائے گا، این پی آر کرانا چاہئے یا نہیں ، این پی آر کا بائیکاٹ کرنا چاہئے یا نہیں جیسے سوالات شامل تھے۔ وکلا نے ان تمام سوالوں کا جواب دیتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ خوفزدہ نہ ہوں ، بلکہ ابھی سے این پی آر کے سلسلے میں ضروری کاغذات کی تیاری کریں ۔

امارت شرعیہ بہار کے امیر شریعت مولانا ولی رحمانی نے اعلان کیا کہ امارت کبھی بھی ملت کو تنہا نہیں چھوڑے گی ۔ امارت اپنے مقاصد کی حصولیابی کی مسلسل جدوجہد کرے گی ۔ امارت نے واضح کیا کہ ان کا مقصد کسی حکومت کو بدنام کرنا نہیں ہے ، بلکہ پالیسی میں بدلاؤ کرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے این پی آر اور این آر سی کے بارے میں حکومت جواب دے رہی ہے ، ملت اس سے مطمئن نہیں ہے۔ مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ اس معاملہ پر وزیر اعلیٰ سے ایک بار پھر سے ملاقات کی جائے گی ۔ ولی رحمانی نے کہا کہ جب وہ پہلی مرتبہ مسلم تنظیموں کے وفد کے ساتھ وزیر اعلیٰ سے ملنے گئے تھے تو اس ملاقات پر کافی تنازع کھڑا کیا گیا تھا ، لیکن ہم کسی ہنگامہ سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ اپریل سے این پی آر کا کام شروع ہونے والا ہے ۔ بتایا جارہا ہے کہ بہار میں این پی آر کا کام مئی کے مہینہ سے شروع ہوگا ، لیکن اسمبلی میں قرار داد پاس ہونے کے بعد بھی یہ طے نہیں ہوسکا ہے کہ این پی آر میں کس طرح کے سوالات پوچھے جائیں گے ۔ حکومت نے اب تک اس حوالہ سے کوئی نوٹیفیکیشن بھی جاری نہیں کیا ہے ۔ لوگ اس بات سے خوف زدہ ہیں اور عام لوگوں کے خوف کو دور کرنے کے تعلق سے مسلم تنظیموں کی جانب سے بھی کسی طرح کی کوئی پہل نہیں کی گئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وکلا کے اس پروگرام میں کئی طرح کے سوالات لوگوں نے اٹھائے ، جس میں سے کچھ سوالوں کے جواب وکیلوں نے دئے اور کچھ سوالوں کے جواب ان کے پاس بھی نہیں تھے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .