حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعہ کی رات پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہین باغ کی خواتین نے اپنا احتجاج ختم کرنے سے واضح طور پرانکار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک سی اے اے کو واپس نہیں لیا جاتا ہےاس وقت تک یہ احتجاج جاری رہے گا ۔
خواتین مظاہرین نے کہا کہ ہم نے کورونا وائرس سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کر رکھی ہیں اور جب تک قانون واپس نہیں لیا جاتا ہے یہ احتجاج جاری رہے گا ۔ اس موقع پر خواتین نے دہلی میں ہونے والے فسادات پرمرکزی حکومت اور آر ایس ایس پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں فسادات منصوبہ بندی کے تحت کئے گئے اورحکومت نے یہ اس لئے کیا کیونکہ سی اے اے غیر قانونی اور غیر آئینی ہے ۔
خواتین نے کہا کہ ہمارے مظاہرے کو 90 دن مکمل ہوگئے ہیں ۔ اس دوران ریوالور سے ڈرانے کی کوشش کی گئی ، دہلی میں فسادات ہوئے جس کا کسی نے سوچا تک نہیں تھا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ سب کچھ سی اے اے کے خلاف جاری شاہین باغ کے دھرنے کو ختم کرنے اور دھیان بھٹکانے کیلئے کیا گیا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب دہلی میں دفعہ 144 نافذ تھی تو پھر فسادات کیسے ہوئے ۔
دوسری جانب وزیرداخلہ امت شاہ کے ذریعہ پارلیمنٹ میں این پی آر کو لے کر کی گئی وضاحت کو شاہین باغ میں این آر سی ، این پی آر اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہیں خواتین نے مسترد کر دیا اور کہا کہ وزیر داخلہ نے جو بات پارلیمنٹ میں کہی ہے اس کو کیسے تسلیم کر لیا جائے ۔