۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
شاہین باغ

حوزہ/شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں جاری احتجاج میں کئی دنوں کے وقفہ کے بعد ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مصالحت کار سادھنا رام چندرن اور سنجے ہیگڑے پہنچے اور انہوں نے مظاہرین سے بات چیت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں جاری احتجاج میں کئی دنوں کے وقفہ کے بعد ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مصالحت کار سادھنا رام چندرن اور سنجے ہیگڑے پہنچے اور انہوں نے مظاہرین سے بات چیت کی ۔ اس دوران سادھنا رام چندرن نے اس بات کیلئے خواتین مظاہرین کی جم کر تعریف بھی کی کہ دہلی میں تشدد کے واقعات کے دوران بھی شاہین باغ میں پرامن طریقہ سے احتجاج جاری رہا ۔

سادھنا رام چندرن نے کہا کہ کسی کی بھی زندگی میں بہت سے مسئائل آتے ہیں ، مگر ایسا کوئی مسئلہ نہیں جو حل نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ جب ہم آئینی جمہوریت میں رہ رہے ہیں اور آئین کوئی ایسی کتاب نہیں جس کو صرف ایک وکیل ہی پڑھتے ہیں ، آئین سب کیلئے ہے ۔ حکومت اور عوام دونوں کو آئین پر عمل کرنا ہوتا ہے ۔

ساتھ ہی ساتھ سادھنا رام چندرن نے مظاہرہ کررہی خواتین سے کہا کہ آپ ہی کوئی حل نکال کر بتائیں کہ آپ کا مظاہرہ بھی چلتا رہے اور سڑک کا معاملہ بھی حل ہوجائے ۔

اس موقع پر دوسرے مصالحت کار سنجے ہیگڑے نے کہا کہ ہمیں نہ تو دہلی حکومت نے بھیجا ہے اور نہ ہی مرکزی حکومت کی طرف سے ہم آئے ہیں ، ہمیں سپریم کورٹ نے آپ سے بات چیت کرنے کیلئے کہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت کے دوسرے مرحلے میں ہم ایک مرتبہ پھر آپ کے سامنے آئے ہیں ۔ ہم آپ پر کوئی فیصلہ تھوپنے نہیں آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنے دو چار نمائندے منتخب کرلیں اور مشورے کرکے جو باتیں آپ کہنا چاہتے ہیں ، وہ ہمیں لکھ کر بھیجیں ، جس پر ہم پھر غور کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مظاہرہ کرنا آپ کا حق ہے ، لیکن راستہ بند رہنا صحیح نہیں ہے ۔ سی اے اے کا معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے بھی دونوں مصالحت کار سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد گزشتہ مرتبہ شاہین باغ میں مظاہرہ کررہی خواتین سے ملنے کیلئے لگاتار چار بار پہنچے تھے ۔ تاہم کوئی بات نہیں بن سکی تھی ۔ یہ دونوں مصالحت کار سڑک کھولنے کو لے کر مظاہرین سے بات چیت کررہے ہیں

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .