۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
دہلی تشدد

حوزہ/حکومت اپنے آپ کو اس فساد سے ہر گز بری نہیں رکھ سکتی ہے اس لئے ہم نہ صرف اس کے جنگل راج کی مذمت کرتے ہیں بلکہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سمیت تمام اعلی حکام بالحضوص دہلی پولیس کی ہائی کمان سے بھی فوری استعفا کا مطالبہ کرتے ہیں ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علماء ایکشن کمیٹی ہندوستان نے دہلی تشدد پر بیانیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ افسوس صد افسوس! کہ ہمارا ملک جو پوری دنیا میں آزادی و جمہوریت کی زندہ علامت کے طور پر جانا جاتا تھا اور گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ تھا، اس کا پایہ تخت آج بے گناہوں کے خون میں ڈوبا ہوا ہے، آگ کے شعلے اس کے خوبصورت چہرے کو جھلس رہے ہیں، فسادیوں کے وحشیانہ حملے اس کے خوشنما جسم کو پامال کر رہے ہیں گلی کوچوں سے بے قصور عورتوں اور معصوم بچوں کے رونے چیخنے کی آوازیں فضا میں گونج رہی ہیں اور ماحول کو ہولناک بنارہی ہیں۔ انسانیت سوز مظالم اور علانیہ درندگی و بربریت کا نشانہ مسلمانوں کے ساتھ ہندو، بھی بن رہے ہیں، یہ سب کون کر رہا ہے اور کیوں کر رہا ہے؟ کچھ بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر موجود ویڈیو کلپس اگر کسی نے نہ دیکھی ہوں تو اب دیکھ لے پتہ چل جائے گا کہ اپنی زہریلی تقریر سے آگ کس نے لگائی، اس کا تعلق کس پارٹی سے ہے، اس کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے کن لوگوں نے فسادات شروع کئے، ان کے نعرے کیا تھے، ان کو کون پیچھے سے سپورٹ کر رہا تھا، ان کی پیٹھ کون وردی پوش تپتھپارہے تھے، ان کے لئے لوٹ مار کے واسطے اسلحے ٹرک میں بھر بھر کر کون لا رہا تھا، یہ سب ایسی سچائیاں ہیں جنھیں آج کے دور میں کوئی بھی چھپا نہیں سکتا۔
اگر اصلی مجرم کو پہچاننے میں اب بھی کوئی پریشانی ہو تو یہ دیکھ لیجئے کہ یہ سب کچھ واقعات کے کس تسلسل اور موجودہ حالات کے کس پس منظر میں ہورہا ہے ،شاہین باغ کا تاریخی احتجاج اور دہلی کا الیکشن دونوں ہی آپ کو سچائی بتا دیں گے۔
اقدار سے محروم رہنے کی صورت میں ہندو مسلم فسادات کرانا اور الیکشن ہارنے کی صورت میں پبلک سے انتقام لینا بی جے پی جیسی فرقہ پرست اور گندی سیاست والی پارٹی کا ہمیشہ سے دستور رہا ہے جس کی گواہ ملک کی گذشتہ  تاریخ ہے۔
اس وقت یہ پارٹی برسراقتدار ضرور ہے لیکن CAA اور NRC کے مسئلے میں ہندو مسلم سکھ، عیسائی، سب کے متحدہ احتجاج اور دہلی کے الیکشن کی زبردست ہار نے اس کے ہوش اڑا دیئے ہیں اور اس کے رہنماؤں کے اقتدار کا نشہ ہرن ہو گیا ہے ایسے میں ان کے لئے پبلک سے انتقامی کاروائی بہت ضروری تھی، اس لئے حیوانیت و درندگی سے بھر پور حالیہ فسادات کا یہ شرمناک کھیل کھیلا گیا جس میں پارٹی کے خونخوار غنڈوں کا استعمال کیا گیا، پولیس کو دنگائیوں کی حفاظت و مدد کی ڈیوٹی سونپی گئی اور زیادہ تر مسلمانوں کو اور ساتھ میں ہندو بھائیوں کو بھی تشددکا نشانہ بنایا گیا، اس کے ساتھ ساتھ موقع دیکھ کر دوسرے بے گناہ لوگوں کی گردن پر فسادات اور تشدد کا الزام لگایا گیا جس کو ملک کے عوام اچھی طرح سمجھتے ہیں۔
ہم اس بیان کے ذریعہ ان کی گھناؤنی حرکتوں پر سے پردہ ہٹانا چاہتے ہیں اور اپنے وطن عزیز کے تمام شہریوں کو بی جے پی کی گندی سیاست سے آگاہ کرتے ہوئے انھیں متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ دہلی کے فسادات پورے ملک کے لئے حکومت کی طرف سے دیا جانے والا الٹی میٹم ہیں، اس سے پہلے کہ وہ اپنے گندے منصوبوں میں کامیاب ہوں اور ہندو بھائیوں کو مسلم برادران وطن سے لڑا کر اپنا ناپاک مقصد حاصل کریں ہمیں ان کی سازشوں کو سمجھ کر، بھر پور ایکتا اور بھائی چارے کا ثبوت دینا ہوگا، اپنے پیارے ملک کو سیاسی و سماجی اتھل پتھل اور اقتصادی بحرانات سے محفوظ رکھتے ہوئے اس کو ہر طرح کی تباہی و بربادی سے بچانا ہوگا۔
حکومت اپنے آپ کو اس فساد سے ہر گز بری نہیں رکھ سکتی ہے اس لئے ہم نہ صرف اس کے جنگل راج کی مذمت کرتے ہیں بلکہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سمیت تمام اعلی حکام بالحضوص دہلی پولیس کی ہائی کمان سے بھی فوری استعفا کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ نیز حالیہ انتخابات میں کامیاب ہونے والی عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کجریوال سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس فساد کے تمام متاثرین کی بھر پور خبر گیری اور مدد کریں اور اصلی مجرموں کو پکڑوانے اور انھیں عدالت سے سزا دلوانے میں عوام کا پورا ساتھ دیں تا کہ یہ بھی واضح ہوجائے کہ ان فسادات میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔
ہماری ہمدردیاں اور نیک خواہشات بلا تفریق مذہب فساد کے تمام متاثرین کے ساتھ ہیں اور ہم اپنے امکان بھر ہرطرح ان کی مدد کے لئے تیار ہیں۔
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .