حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق الائنس اگینسٹ سی اے اے، این پی آر، اور این آر سی ممبئی کی ٹیم نے مہاراشٹر کے گورنر جناب بھگت سنگھ کوشیاری سے ملاقات کی اور دہلی تشدد کے خلاف ممرنڈم دیا۔
آپکی اطلاع کے لیے بتا دیں کہ گورنر کو ممرنڈم دینے والی اس اتحادیہ ٹیم کی سب سے خاص بات و مضبوطی یہ ہے کہ اسمیں ہندو، سکھ، عیسائی اور مسلمانوں کے مختلف فرقے سے لوگ شامل تھے جناب مولانا سید فیاض باقر حسینی، ڈاکٹر روی کمار اسٹیفن، حسیب بھٹکر، ایڈوکیٹ راکیش راتھود، مولانا محمود دریابادی، فرید شیخ، ریشم سنگھ،
ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی،ڈاکٹر عظیم الدین۔
اس تنظیم نے ممرنڈم دینے کے ساتھ ہی اس قانون کے خلاف پریس کانفرنس بھی کی۔
وفد نے اپنی ملاقات میں مہارشٹرا کے گورنر سے نئی دہلی میں حالیہ حالات پہ افسوس ظاہر کرتے ہوئے اس تشدد کو ختم کرنے، مظلوموں کو معاوضے دینے، اور مجرموں کی گرفتاری کی مانگ رکھی۔
گورنر کو دی گئی اپنی تحریر کے ذریعے اُنکا دھیان نئی دہلی کے حالیہ حالات کی طرف کھینچا جسمیں اُنہوں نے بتایا کہ گذشتہ چند روز سے نئی دہلی میں جاری اس تشدد میں اب تک ۲۳ لوگوں مر گئے ہیں اور کروڑوں روپیوں کا نقصان ہو چکا ہے۔
ان تشددات میں عورتیں اور بچے بھی زخمی ہوئے ہیں۔
وفد نے سیاستدانوں کے اُن نفرت بھرے بیانات کا بھی ذکر کیا جس پر عزت مآب ہائی کورٹ نے FIR درج کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔
ملک کے پایۂ تخت میں بندوقوں کا پولیس کے سامنے اعلانیہ استعمال کرنے پر سے ملک کی قانونی کیفیت پر تشویش ظاہر کی اور بتایا کہ یہ حادثہ ہماری حفاظتی انتظامیہ کے عوام کی حفاظت میں ناکامی کو واضح بیان کرتا ہے۔
لوگوں کا اپنے گھروں کو چھوڑنے کی خبر پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آج عام آدمی اپنے ہی ملک میں محفوظ نہیں ہے۔
اس تشدد کی اعلیٰ سطح کی انکوائری اور مجرم سیاستدانوں و دیگر لوگوں کی گرفتاری کے ساتھ زخمی ہوئے لوگوں کے فوری معالجے کی درخواست کی۔
ان حالات پر قابو پانے کے لئے سوشل میڈیا کے علاوہ مخصوص ٹیلیویژن چینلز و دیگر وسیلوں سے نفرت بھرے بیانات اور تشدد کی جانب دعوت دینے والوں کے خلاف سخت اقدامات انجام دینے کی درخواست کی۔
اسکے علاوہ وفد نے شاہین باغ سمیت ہر اُس مقام کے حفاظت کی درخواست کی کہ جہاں پر CAA کی جدید ترمیم کے خلاف مظاہرے ہو رھے ھیں۔
تنظیم نے گورنر سے ہر ممکن مدد کا وعدہ بھی کیا۔