۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
دہلی

حوزہ/پچھلے دو دنوں سے دہلی کے مختلف مقامات پر ناامنی کا ماحول چل رہا ہے۔ دو پولس والے ہلاک اور متعدد لوگ زخمی ہونے کا خبر موصول ہوا ہے دہلی کے مسلمانی علاقوں منجملہ جعفر آباد،کھجوری،سلم پور مصطفی آباد میں ہندو مسلم کے درمیان لڑائیاں چل رہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹیبل کی موت ہو گئی۔ اس دوران پولیس اہلکاروں سمیت کئی افراد زخمی بھی ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق سی اے اے کی حمایت اور مخالفت کے دوران گوکل پوری میں ہوئی جھڑپوں میں ایک ہیڈ کانسٹبل رتن لال کی موت ہو گئی۔ رتن لال اسسٹنٹ پولیس کمشنر کے دفتر میں تعینات تھے۔ اس کے علاوہ جھڑپوں میں بہت سے پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت اور موافقت کرنے والوں میں ایک دوسرے پر پتھراؤ کے واقعات کے دوران جعفرآباد اور موج پور علاقوں میں کم سے کم دو مکانات اور ایک دمکل گاڑی کو آگ لگا دینے کی اطلاع ملی ہے۔ وہیں، شاہدرہ کے ڈی سی پی امت شرما کے بھی زخمی ہونے کی خبر ہے۔

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ہیڈ کانسٹیبل کی موت پر رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے ٹویٹر پر بتایا کہ "پولیس ہیڈ کانسٹیبل کی موت بےحد افسوسناک ہے۔ وہ بھی ہم سب میں سے ایک تھے۔ برائے مہربانی تشدد چھوڑ دیجئے۔ اس سے کسی کا فائدہ نہیں۔ امن کے ذریعہ ہی تمام مسائل کا حل نکلے گا''۔

اس سے پہلے کیجریوال نے ٹویٹر پر کہا '' میں نے ابھی لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل سے بات کی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اور پولیس فورس بھیجی جا رہی ہے۔ کسی کے بھی ذریعہ تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا۔ میری سبھی لوگوں سے درخواست کی ہے کہ امن برقرار رکھیں۔ تشدد سے کوئی حل نہیں نکلے گا''۔

ایک سے زیادہ ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق صورتحال پر قابو پانے کیلئے نیم فوجی دستوں کو طلب کر لیا گیا ہے۔ حالات کی شدت کے پیش نظر دہلی میٹرو نے جعفرآباد اور موج پور- بابر پور اسٹیشنوں کو بند کر دیا ہے۔ ان اسٹیشنوں پر ٹرینیں نہیں روکی جائیں گی۔

چاند باغ میں بھی تشدد برپا ہونے کی اطلاع ملی ہے جو جعفرآباد کا علاقہ ہے ۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے مبینہ طور پر آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا۔ جعفرآباد کے قریب کل شام سے ہی فضا کشیدہ تھی جہاں ترمیم شدہ شہریت ایکٹ کی مخالفت اور موافقت کرنے والوں کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .