۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا توقیر صحاب

حوزہ/الحاج مولانا سید توقیر الحسن زیدی طاب ثراہ کافی عرصے سے حوزہ امام خمینی احمد آباد گجرات میں درس و تدریس کی خدمت انجام دے رہے تھے، آپ ایک عالم و خطیب اور مبلغ کے ساتھ عالم با عمل تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجالس ترحیم و چہلم حجت الاسلام والمسلمین الحاج مولانا سید توقیر الحسن زیدی طاب ثراہ کا آپ ہی کے وطن سر زمین سیتھل میں منعقد کی گئی۔
مجلس کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا جسے مولانا حیدر مہدی کریمی جلال پور نے کیا اسکے بعد تعزیتی نظم جسے مولوی سید ممنون عباس رضوی کراروی نے پڑھا، خاطرات مولانا محمد اختر رضوی اور مولانا حمید الحسن نے بیان کیے۔ دونوں ہی حضرات نے مولانا کی حیات طیبہ پر روشنی ڈالی اور مربی شفیق کو ام الطلاب سے تعبیر کیا۔ اسکے بعد ہندوستان کے مختلف علماء کرام نے مجلس کو خطاب کیا۔

پہلی مجلس کو مولانا قاضی عسکری دہلی نے خطاب کیا۔ آپ نے اپنی مجلس میں موت کے حوالے سے ذکر‌ کرتے ہوئے کہا کہ توحید‌ اصل حقیقت ہے لیکن اکثر اسے تسلیم نہیں کرتے، نبوت و امامت بھی اصل حقیقت ہے لیکن بعض قبول نہی کرتے، مگر موت ایسی حقیقت ہے جسے ہر انسان تسلیم کرتا ہے۔ 
دوسری مجلس کو ڈاکٹر عباس کمیلی دہلی نے خطاب کیا آپ نے اپنی مجلس میں علماء کی فضیلت پر روشنی ڈالتے ہوے ذکر کیا کہ ایک شخص رسول خدا ص کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ایک مومن کی تشیع جنازہ میں شرکت زیادہ اہمیت کی حامل ہے یا ایک عالم کے محضر میں زانوے ادب طے کرنا زیادہ اہمیت رکھتا‌ہے، آپ ص نے فرمایا ایک عالم کے جلسے میں شرکت کرنا ١٠٠٠ شھداء کی تشیع جنازے سے افضل ہے۔ 
اسکے بعد مولانا محمد رضا غروی اور مولانا محمد اختر رضوی نے مرحوم مولانا توقیر الحسن زیدی طاب ثراہ سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا اور آپ کے تبلیغی سفر اور حوزہ علمیہ گجرات سے متعلق خدمات کا سامعین کو متعارف کرایا۔
مجلس میں حوزہ علمیہ گجرات سے تشریف لانے والے علماء کرام مدیر حوزہ سید محمد رضا رضوی غروی صاحب، معاونت آموزشی مولانا محمد اختر رضوی، استاد مدرسہ مولانا اختر حسین جعفری کشمیری، استاد مدرسہ مولانا مظفر حسین معروفی، مولانا عقیل احمد خان بنارس، مولوی ممنون عباس کراروی و کارمند حوزہ  جناب منن احمد آباد نے شرکت فرمائی۔ ان‌کے علاوہ مولانا حیدر‌ مھدی کریمی دہلی مولانا محسن ہاپڑ، مولانا غازی مظفر نگر، مولانا حمید الحسن سیتا پور، مولوی حسن عباس فیض آباد بھی شریک ہوئے۔ 
واضح ہو کہ مولانا موصوف کافی عرصے سے حوزہ امام خمینی احمد آباد گجرات میں درس و تدریس کی خدمت انجام دے رہے تھے، آپ ایک عالم و خطیب اور مبلغ کے ساتھ عالم با عمل تھے۔ خداوند آپکے درجات کو بلند فرمائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .