۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
نمائندۂ ولی فقیہ ہند

حوزہ/ حجۃ الاسلام و المسلمین مھدی مھدوی پور نے تعلیم کے حوالے زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم پر زیادہ توجہ ہونی چاہئے انہوں نے آقای خامنہ ای مدظلہ اور آقای سیستانی مدظلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مالداروں پر واجب ہے کہ وہ غریبوں ناداروں کی تعلیم و تربیت کا انتظام کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،15/رمضان المبارک بروز جمعہ رستم پور سکندر پور کے امام بارگاہ کاشانہ علی محمد کا افتتاح شہنشاہ حسین زیدی شاہنواز حسین زیدی و مسرور عالم زیدی کی جانب سے قائد ملت جعفریہ مولانا کلب جواد اور نمائندہ ولی فقیہ ہند آقای مھدوی پور نے مولانا ظفر معروفی امام جمعہ سکندر پور ،علی زیدی چیئرمین شیعہ وقف بورڈ،مرزا شفیق حسین شفق ، ابوذر زیدی اور دیگر معزز شخصیات کی موجودگی میں کیا۔ افتتاح کے بعدجشن امام حسن علیہ السلام کا سلسلہ شروع ہوا جس کی صدارت مولانا نورالحسن صاحب نے کی ۔

جشن کا آغاز مولانا طالب صاحب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اسکے بعد جشن میں آئے معتبر شخصیات نے امام حسن علیہ السلام کی زندگی پر روشنی ڈالی۔ شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ دشمنوں کے پروپیگنڈے میں نہیں آنا چاہیئے سب سے پہلے بات کی حقیقت کو سمجھنا چاہیئے یہ نہیں کہ کوا کان لے گیا تو اس کوے کے پیچھے دوڑنے لگے بلکہ پہلے اپنا کان دیکھنا چاہیئے۔ اس کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ کے سینئر وکیل جناب محبوب عالم نے کہا کہ امام کے کردار کو اپنے پورے وجود میں اتارنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

اسکے بعد مولانا ظفر معروفی (امام جمعہ سکندر پور و مدرس حوزہ علمیہ بقیۃ اللہ جلالپور) نے آقائ مھدوی پور کا فارسی زبان میں استقبال کیا اور انکا شکریہ ادا کرتے ہوئے آقا کے نورانی بیان سے لوگوں کو مستفیض کرنےکی دعوت دی اور حجۃ الاسلام عالی جناب مولانا تقی صاحب کو ترجمہ کرنے کی دعوت دی ۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہاکہ پہلی مرتبہ سکندر پور آیا ہوں یہاں کے لوگوں نے عزت بخشی ۔یہ امام بارگاہ بہت خوبصورت ہے اور اس حسینیہ کے بنانے والے اور دیگر لوگوں کا شکر گزار ہوں خاص طور سے شہنشاہ حسین زیدی مسرور عالم زیدی باقر حیدر زید صاحبان کا۔

مھدی مھدوی پور اپنے بیان میں کہا کہ حق اور باطل میں صرف چار انگشت کا فاصلہ ہے آنکھوں سے دیکھی ہوئی چیز حق ہوتی ہے اور کانوں سے سنی ہوئی بات ضروری نہیں ہے کہ حق ہو پھر تعلیمی بات کو زور دے کر کہا کہ تعلیم پر زیادہ توجہ ہونی چاہئے اور آقای خامنہ ای مدظلہ اور آقای سیستانی مدظلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مالداروں پر واجب ہے کہ وہ غریبوں ناداروں کی تعلیم و تربیت کا انتظام کریں۔

اسکے بعد مولانا کلب جواد صاحب کا نورانی بیان ہوا جس میں انھوں نے کہا کہ امام حسن علیہ السلام کی زندگی سے صلح و سمجھوتے کے راستے پر چل کر سارے مسلمان چین وسکون کی زندگی گزار سکتے ہیں۔

اسکے بعد نظم کا سلسلہ شروع ہوا جس کی نظامت احمد بجنور نے کی اورمشہورومعروف شعرائے کرام رضا مورانوی، خورشید مظفر نگری، انورسیتھلی ، اسد نصیر آبادی، چندن فیض آبادی، سہیل بستوی، نفیس ہلوری، سحر عرشی، حسان قائمی، دانا شکار پوری نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ آغاز محفل و اختتام محفل پر تمام مومنین ومومنات کےلئے بانیان محفل کی طرف سےافطارو سحری کا معقول انتظام رہا۔ محفل میں مولاناسعید رضائی امام جمعہ جلالپور، مولانا اشفاق حسین مدیر حوزہ علمیہ بقیۃ اللہ جلالپور، مولانا ضیغم باقری امام جمعہ قضپورہ، مولانا عقیل عباس زینبی گیٹ ویل چیریٹیبل جلالپور، مولانا قیصر خان صاحب مچھلی گاؤں، مولانارضوان صاحب امسن،مولانا گوہر صاحب، مولانا رمضان علی صابری،مولانا فرمان صاحب، مولانا حسن رضا کریمی، مولانا سید مہتاب حسین بلرام پوری، مولانا محمد حسن، مولانا اصغر عباس ، مولانا محمد اعظم غایپوری اور دیگر علمائے کرام موجود رہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .