۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مولانا ظفر معروفی

حوزہ/ مولانا محمد حسن معروفی نے اپنے تاثرات کا اظھار کرتے ہوئے کہا کہ جتنی بھی محترم چیزیں ہیں انکا احترام فرض ہے اسلام سلامتی کا مذہب ہے ہمارا دین کسی کو اذیت پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،۸ شوال کو پورہ معروف مئو کے مدرسہ امامیہ میں مھدی برادران و مومنین پورہ معروف کی جانب سےمولانا ظفر معروفی امام جمعہ سکندر پور کی قیادت میں انہدام جنت البقیع کے حوالے سے ایک احتجاجی مجلس ہوئی ۔ مجلس کا آغاز مولانا محمد رضی مھدوی نے تلاوت کلام پاک سےکیا پھر انصر حسین و ہمنوا کی سوزخوانی کے بعد کلیم معروفی گوہر معروفی نے پیش خوانی کے فرائض کو انجام دیا۔

اسکے بعد لندن سے آئے ہوئے مولانا محمد حسن معروفی نے اپنے تاثرات کا اظھار کرتے ہوئے کہا کہ جتنی بھی محترم چیزیں ہیں انکا احترام فرض ہے اسلام سلامتی کا مذہب ہے ہمارا دین کسی کو اذیت پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا۔ پھر مولانا عقیل عباس معروفی نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ رسول نے اپنی بیٹی کےلئے فرمایا کہ فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جس نے فاطمہ کو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی۔

مولانا موصوف نے کہا کہ جو حکم کُل کا ہے وہی حکم جز کا بھی ہوتا جیسے پورے قرآن کا حکم ہے وہی حکم اسکے پاروں کا بھی ہے جس طرح قرآن کو نجس کرنا حرام ہے اسی طرح قرآن کی سوروں کا آیتوں کا نجس کرنا حرام ہے جنتا احترام پورے قرآن کا ہے اتنا ہی احترام اسکے پاروں، سوروں کا، آیتوں کا ہے اسی طرح جنتا احترام رسول کا ہے اتنا احترام رسول کی بیٹی کا بھی ہے۔

آخر میں مولانا نے مصائب جناب سیدہ کا تذکرہ کیا جس سے تمام مومنین کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔اس موقع پر مولانا محمد رضی مھدوی نے کہا کہ جنت البقیع وہ جگہ ہے جہاں کئی ہزار اصحاب رسول کی قبریں ہیں اسکے علاوہ ازواج رسول اور اولاد رسول کی بھی قبریں ہیں۔

آخر میں مولانا ظفر معروفی نے حکومت ہند سے اپیل کی کہ سعودی حکومت پر دباؤ ڈال کر رسول کی بیٹی کی قبر پر روضہ تعمیر کروائے اور وہاں کی زیارت کی کھلی اجازت دے ۔

اس موقع پر مولانا ارشاد حسین، ڈاکٹر مھدی اصغرلکھنؤ، ڈاکٹر اطہر حسین لکھنؤ، ڈاکٹر فیضان جعفر، مولانا حسنین امام جمعہ، کلیم اصغر مقام، اعظم حسین، شہنشاہ حیدر، دلبر، کوثر، ڈاکٹر افتخار اور حسین آباد محلہ بانسہ، محلہ بلوہ گھاٹ کے مومنین موجود رہے نظامت جناب جعفر طیار نے کی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .