۲۹ اسفند ۱۴۰۲ |۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 19, 2024
انہدام جنت البقیع

حوزہ/ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ سعودی عرب اسلام اور مسلمانوں کا کھلا دشمن ہے،سعودی عرب اور اسکے حلیف ممالک کو ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف استمال کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ کورونا وائرس کے پیش نظر اس سال بھی ۸ شوال کو یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر مجلس علماء ہند کی جانب سے آل سعود کے ظلم و تشدد کے خلاف آن لائن احتجاج کیا گیا ۔

اس موقع پر مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری، امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے بقیع کی تعمیر نو کے لئے اورسعودی عرب کے ذریعہ جنت البقیع کو منہدم کئے جانے کے خلاف عوام سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوم انہدام جنت البقیع تاریخ کا انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے کہ جس کے داغ اب تک ہمارے دلوں پر ہیں اور یہ داغ ابھی مٹے نہیں ہے ۔ مولانا نے کہا کہ سعودی حکومت ایک دہشت گرد ریاست ہے جس نے اسرائیل اور امریکہ کی سرپرستی میں پوری دنیا میں دہشت گردی کو فروغ دیاہے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ بقیع میں مزارات مقدسہ کی تعمیر نوکرائی جائے۔

مجلس علمائے ہند کی جانب سے جنت البقیع پر ویبنار کااہتمام بھی کیا گیا جس میں شیعہ و سنی علما نے شریک ہوکر آل سعود کے اسلام مخالف کارناموں کی مذمت کی اور بقیع کی تعمیر نو کا مطالبہ کیا۔ ویبنار کا اغاز قاری معصوم مہدی نے تلاوت قران مجید سے کیا اس کے بعد عادل فراز نقوی کی نظامت میں تقاریرکا سلسلہ شروع ہوا۔

ابتدائی تقریر کرتے ہوئے سنی صوفی عالم مولانا معین الدین چشتی نائب سجادہ نشین خانقاہ طوسی کانپور نے آل سعود کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اہلبیت اور رسول کے پیاروں کی قبروں کو مسمار کیا اس لئے انہیں مسلمان نہیں کہا جاسکتا۔ آل سعود در اصل آل یہود ہیں جو استعمار کے غلام ہیں۔آج یمن اور فلسطین میں ظلم ہورہا ہے جو صہیونی طاقتیں انجام دے رہی ہیں اور انکی پشت پناہی سعودی حکومت کررہی ہے ۔کل سعودی حکومت ظلم و تشدد کررہی تھی تو انکی پشت پر یہی صہیونی طاقتیں کھڑی ہوئی تھیں۔اس لئے دونوں کے خلاف احتاج کرنا ہمارا دینی فریضہ ہے۔

مولانا حسنین باقری نےکہا کہ آل سعود نےبنام اسلام جوظلم کا بازارگرم کر رکھا ہے اسکی مثال نہیں ملتی۔جس طرح یزید نے بنام اسلام ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا تو نواسہ رسول امام حسین ؑنے اس کے خلاف قیام کیا ۔اسی طرح آج امام حسین ؑکے پیروکاروں کو آل سعود جو در اصل یزیدی نظام کے ماننے والے ہیں انکے ظلم و جارحیت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔بقیع کی تاراجی صرف اہلبیت سے دشمنی کی بنیاد پر نہیںتھی بلکہ رسول اور اللہ کی دشمنی کی بنیاد پر تھی۔ وہاں اصحاب کی بھی قبریں ہیںجو اس بات کی دلیل ہے کہ آل سعود اصحاب رسول کے بھی دشمن ہیں۔آج آل سعود اور آل یہود کے مظالم اشکار ہوچکے ہیں فلسطین میں جو ظلم ہورہا ہے اسکی بھی مذمت ہونی چاہئیے اور احتجاج کرنا چاہئیے۔

مولانا شبیر علی وارثی نے اپنے خطاب میں کہاکہ سعودی حکومت ظالم حکومت ہے جس نے آل رسول اصحاب رسول اورازواج رسول کی قبریں مسمارکردیں۔مولانا نےکہاکہ رسول خدا اگر کسی کی تعظیم کےلئیے کھڑےہوئےہیں تو وہ صرف بی بی فاطمہ ہیں۔ رسول نےفرمایا کہ جس نے فاطمہ کواذیت دی اس نے مجھے اذیت دی اورجس نے مجھے اذیت دی اس نے خدا کو اذیت دی۔اب مسلمان خودفیصلہ کرے کہ جس نے بی بی فاطمہ کی قبرمسمار کی ہے وہ رسول اور خدا دونوں کا دشمن ہے۔ مولانا نےکہا کہ تعمیر بقیع کے لئیے منظم تحریک کی ضرورت ہے۔

مولانا سید نجیب الحسن زیدی نےاپنے بیان میں آل سعود کےذریعہ مزارات مقدسہ کی مسماری کی مذمت کرتےہوئے کہا کہ جنت البقیع پر آل سعود کا حملہ فقط ایک قبرستان پر نہیں تھا بلکہ تعلیمات اسلامی پر حملہ کیا گیاتھااور اسلام کےمضبوط قلعہ میں دراندازی کی کوشش کی گئی تھی۔یہ حملہ کوئی اتفاق نہیں تھابلکہ جن حالات میں اور جس فکر کے ذریعہ یہ حملہ ہواتھا اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔آج ہم اپنے احتجاج کے ذریعہ ان ظالموں کے چہروں سے نقاب اٹھانا چاہتے ہیں جن لوگوں نے بنام اسلام بقیع میں مزارات مقدسہ کو تاراج کیا تھا۔ مولانا نے بخوبی یہ واضح کیا کہ کس طرح اسلام دشمن طاقتوں نے مسلسل ناکامی کے بعد منظم ںسازش کے تحت تکفیری ائیڈیالوجی کو جنم دیا جس نے مسلمانو ں کے اتحاد پر حملہ کیااور انہوں نے اپنے علاوہ سبکی تکفیر کا اعلان کردیاجس نے مسلمان کو مسلمان سے دست بہ گریباں کردیا۔

مولانا سید کلب جواد نقوی نے ویبنار میں صدارتی تقریر کرتے ہوئے کہاکہ آج دوطرف سے مسلمانوں پر ظلم ہورہاہے ۔ایک طرف سے سعودی ظلم کررہاہے اور دوسری طرف یہودی ظلم و بربریت کررہے ہیں۔دونوں کامقصد ایک ہے کہ کس طرح مسلمانوں کا قتل عام کیا جائے۔ یہودی اور سعودی دونوں ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں ۔تکفیریت اور صہیونیت کے افکارو نظریات جدا نہیں ہیں۔ یہ کبھی ایک دوسرے کی مذمت نہیں کرتے۔ہمیشہ ایک دوسرے کی پشت پناہی کرتا ہے۔تکفیری سعودیوں کے اسلام مخالف فتوئوں نے پوری دنیا میں شیعوں اور غیر تکفیریوں کے خلاف ظلم و تشدد کو فروغ دیا ہے۔شیعوں کی ٹارگیٹ کلنگ انہی کے فتوئوں کی بنیاد پر کی جارہی ہے جیساکہ ابھی کابل میں دیکھا گیا جہاں معصوم بچیوں کے اسکول پروحشیانہ حملہ کیا گیا۔ داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کو یہودیوں اور صہیونیوں نے ہی جنم دیاتھا تاکہ بنام اسلام دہشت گردی پھیلائی جائے اور نام نہاد مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا جائے۔ سعودی عرب نے آج تک صرف مسلمانوں کو قتل کیا ہے انکی یہی بدنما تاریخ ہے انہیں اسی لئے استعمار نے عربوں کو اقتدار پر مسلط کیا تھاتاکہ مسلمانوں کو مسلمانوں کے ذریعہ مارا جاسکے۔اسی نظریہ کےتحت انہوں نے جنت البقیع میں مزارات مقدسہ کو تاراج کیا تھاجس میں رسول خدا کی اکلوتی بیٹی جناب فاطمہ زہراؐ ،اولاد رسولؐ ،ائمہ معصومینؑاصحاب کرام اور صالحین کی قبریں تھیں۔آج بھی وہاں کسی مسلمان کو زیارت کی اجازت نہیں ہے اور نہ کوئی فاتحہ پڑھ سکتا ہےآج ہر چھوٹے سےچھوٹےدیہات میں سعودی سفارت خانے کے ذریعہ عالیشان مسجدیں اور مدرسے تعمیر کرائے جارہے ہیں تاکہ وہ اپنے افکارو نظریات کو پھیلا سکیں۔ظاہر ہے اتنا بڑا بجٹ سعودی عرب خرچ نہیں کرسکتا۔ضرور اسکے پیچھے اسلام دشمن طاقتیں موجود ہیں جو تکفیری نظریات کو فروغ دیکر مسلمانوں کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کرنا چاہتی ہیں۔انہوں نے شافعی ،حنبلی اور دیگر فرقوں کے علما کو بھی قتل کیاکیونکہ یہ لوگ اپنے علاوہ کسی کو مسلمان نہیں مانتے۔مولانا نے کہاکہ جنت البقیع کی تعمیر نو کے لئے احتجاج کر نا ہر مسلمان کا فریضہ ہے۔ ان شااللہ بہت جلد وہاں روضےتعمیرہونگے کیونکہ آل سعود کا زوال شروع ہوچکا ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کرائی جائے یا ہمیں اجازت دی جائےکہ بقیع میں روضوں کی تعمیر کرسکیں۔

آن لائن احتجاج میں مولانا سید کلب جواد نقوی کے بیان کو سوشل میڈیا پر لائیو جاری کیا گیا اور اقوام متحدہ ،سفارت خانہ سعودی عرب دہلی اور مقامی انتظامیہ کو مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کے لئے میمورنڈم بھی ارسال کیا گیا ۔

میمورنڈم :
۱۔ سعودی عرب پر جنت البقیع کی تعمیر نو کے لئے دبائو بنایا جائےیا مسلمانوں کو تعمیر نو کی اجازت دی جائے ۔

۲۔ اقوام متحدہ سعودی عرب کے جرائم کا احتساب کرے اور عالمی دہشت گردی کی پشت پناہی کے جرم میں سعودی عرب اور اسکے حلیف ممالک پر عالمی عدالت میں مقدمہ قائم کیا جائے ۔

۳۔ سعودی عرب کے ذریعہ یمن،شام اور دیگر ممالک میں جاری دہشت گردی پر روک لگائی جائے اور اس کا بائیکاٹ کیا جائے ۔

۴۔ ہندوستانی حکومت سعودی عرب ،امریکہ اور اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کرے ۔

۵۔ جنت البقیع کی تعمیر نو کے لئے ہندوستان مداخلت کرے اور مزارات مقدسہ کی تعمیر نوکے لئے ہر ممکن تعاون کرے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .