اتوار 6 اپریل 2025 - 15:10
تعمیرِ بقیع اور شیعہ سنی اتحاد

حوزہ/ تعمیرِ بقیع صرف ایک تاریخی مقام کی بحالی نہیں ہے، بلکہ یہ امت مسلمہ کے وقار اور آبرو اور اتحاد، بھائی چارے اور باہمی احترام کا ذریعہ بھی ہے۔ اگر شیعہ اور سنی مسلمان اس مشترکہ مقصد کے لیے متحد ہو جائیں تو یہ نہ صرف بقیع کی دوبارہ تعمیر کا باعث بنے گا بلکہ ان کے درمیان موجود غلط فہمیوں کو دور کرنے اور ایک مضبوط و متحد امت کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

تحریر: مولانا صفدر حسین زیدی

حوزہ نیوز ایجنسی | بقیعِ مدینہ منورہ میں واقع مسلمانوں کا ایک مقدس اور بڑا قدیم قبرستان ہے۔ یہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت اطہار، خاص کر رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور امام حسن امام زین العابدین امام محمد باقر امام جعفر صادق علیہم السلام کی قبروں پر شاندار روضہ تعمیر تھے اسکے علاوہ صحابہ کرام اور دیگر برگزیدہ شخصیات مدفون ہیں۔ صدیوں سے یہ مقام مسلمانوں کے لیے زیارت اور عقیدت کا مرکز رہا ہے۔ تاہم، بیسویں صدی کی ابتدامیں آل سعود کے لعنت اللہ علیہم کے ذریعہ اسے مسمار و تاراج کر دیااور اس عظیم مقدس مقام کی بے حرمتی کی گئی ۔ اس واقعے نے پوری امت مسلمہ کو گہرے صدمے سے دوچار کیا، شیعہ سنی دونوں مسالک مسلمانوں نے اس پر شدید غم و غصے سے پوری دنیا میں احتجاجات کا کئے۔

بقیع کی مسماری ایک ایسا المناک واقعہ ہے جس کادرد و کرب آج بھی مسلمانوں کے دلوں میں تازہ ہے۔ اس واقعے کے بعد سے ہی شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان یہ یہ جائز و واجب مطالبہ روز بروز شدت کے ساتھ ہو نے لگا کہ اس مقدس مقام کو دوبارہ تعمیر کیا جائے اور اس کی سابقہ عظمت کو بحال کیا جائے۔ "تعمیرِ بقیع" صرف ایک قبرستان کی دوبارہ تعمیر کا مطالبہ نہیں ہے، بلکہ یہ امت مسلمہ کے مشترکہ ورثے کی بحالی اور تمام مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنے کا ایک اہم پیغام ہے۔ اس لئے سادی دنیا کی انصاف پسند حکو متوں کو آل سعود پر اسکی تعمیر کیلئے بھر پور دباؤ ڈالنا چاہئے۔

تعمیرِ بقیع کا مطالبہ شیعہ سنی مسلمانوں کا متحدہ مشترکہ ایک ایسا مقدس اور حق بجانب مطالبہ ہے جس پر دونوں مسالک متفق ہیں۔ اس مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کوشش کرنا اتحاد و یکجہتی کی فضا کو مضبوط کرے گا اور ایک دوسرے کے درمیان مزید قربت و نزدیکمی کا موقع فراہم کرے گا۔

شیعہ اور سنی علماء اور دانشوروں کو اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہیں اپنے پر امن احتجاج خطبات اور تحریروں تقریروں کے ذریعے تعمیرِ بقیع کی اہمیت کو اجاگر کرنا چاہیے اور مسلمانوں کو اس مشترکہ مقصد کے لیے متحد ہو کر جان توڑ کوشش کرنی چاہئے چاہیے۔ انہیں باہمی احترام اور رواداری کو فروغ دینا چاہیے اور فرقہ واریت اور نفرت انگیزی سے بچنا چاہیے۔

بین الاقوامی اسلامی تنظیموں کو بھی اس معاملے صمیمانہ کردار ادا کرنے کیلئے ان سے اجتماعی مطالبہ کرنا چاہیے۔ انہیں بقیع کی دوبارہ تعمیر کے لیے کوششیں کرنے کی ترغیب دلائی چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تمام مسلمانوں کے مذہبی مقامات کا احترام کیا جائے۔

تعمیرِ بقیع صرف ایک تاریخی مقام کی بحالی نہیں ہے، بلکہ یہ امت مسلمہ کے وقار اور آبرو اور اتحاد، بھائی چارے اور باہمی احترام کا ذریعہ بھی ہے۔ اگر شیعہ اور سنی مسلمان اس مشترکہ مقصد کے لیے متحد ہو جائیں تو یہ نہ صرف بقیع کی دوبارہ تعمیر کا باعث بنے گا بلکہ ان کے درمیان موجود غلط فہمیوں کو دور کرنے اور ایک مضبوط و متحد امت کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

آئیے ہم سب مل کر دعا کریں کہ اللہ ننگ اسلام امریکہ کے غلام آل سعود کو کیفر کردار تک پہنچائے اور ہمیں تعمیرِ بقیع کی سعادت نصیب فرمائے اور شیعہ سنی اتحاد میں اور استحکام مضبوط کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha