۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ / وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے کہا: جنت البقیع کے مزارات مقدسہ کو منہدم ہوئے 100 سال گزر چکےہیں لیکن اب تک انہیں بحال نہیں کروایا جا سکا۔ سعودی عرب میں متعصب مولویوں کا کنٹرول ختم ہو رہا ہے۔  محمد بن سلمان کی روشن خیال حکومت کو 6 کروڑ خطوط تحریر کرکے جنت البقیع کی بحالی کا مطالبہ کیا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے 8 شوال یومِ انہدامِ جنت البقیع کے موقع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: جنت البقیع کے مزارات مقدسہ کو منہدم ہوئے 100 سال گزر چکے، ابھی تک دختر رسول فاطمہ زہرا سلام اللہ ،ازواج مطہرات اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے مزارات کو بحال نہیں کروایا جا سکا ۔آج امت مسلمہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ جنت البقیع کی بحالی کے لیے مشترکہ جدوجہد کی جائے، ان شاءاللہ کامیابی ہوگی۔

انہوں نے کہا: اس وقت سعودی عرب میں متعصب مولویوں کا کنٹرول ختم ہو رہا ہے۔ محمد بن سلمان کی روشن خیال حکومت کومحب اہل بیت سنی اورشیعہ مسلمان پاکستان سے کم ازکم 6 کروڑ خطوط تحریر کرکے جنت البقیع کی بحالی کا مطالبہ کریں توامید ہے کہ سعودی حکومت امت کا مطالبہ پورا کرنے پر مجبور ہوگی۔

انہوں نے کہا: مکتب اہل بیت علیہم السلام کی سب سے زیادہ ذمہ داری بنتی تھی مگراس حوالے سے شیعہ نے بھی سستی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جنت البقیع کے مزارات پر تنظیمیں قائم ہیں مگر اس موضوع پر سال میں صرف ایک احتجاجی جلسہ کربلا گامے شاہ میں منعقد ہوتا ہے، احتجاج کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ کافی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا: جنت البقیع کی یاد میں ہمیں ایسے ہی احتجاجی جلسے اور مجالس منعقد کروانی چاہئیں جیسے باقی معصومین کے ایام ولادت و شہادت پر مجالس منعقد کرواتے ہیں۔

حافظ ریاض نجفی نے جامع علی مسجد جامعة المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے کہا: رمضان المبارک 1925ءمیں متعصب دشمن اہل بیت مولوی عبدالوہاب نجدی نے انہدام جنت البقیع کا فتویٰ جاری کیا جبکہ 8 شوال کو مزارات مقدسہ کو منہدم کردیا گیا۔دختر رسول فاطمہ الزہرا، زوجہ رسول خدیجة الکبریٰ، حضرت حمزہ، امام حسن مجتبیٰ، امام زین العابدین،امام باقر، امام جعفر صادق،ام سلمیٰ اور باقی مقدس شخصیات کے مزارات اور قبروں کو منہدم کرکے مسلمانوں کی دل آزاری کی گئی۔

رئیس الوفاق المدارس نے کہا: برطانیہ نے اسلام کے دو بڑے مکاتب فکر سنی اور شیعہ میں مزید تقسیم پیدا کرنے کے لیے کئی سازشیں کیں۔لارنس آف عریبیہ ایک برطانوی تھا جو عربی اچھی جانتا اورخرچ بھی اچھا کر لیتا تھا۔لارنس آف عریبیہ نے 1703ءمیں عبدالوہاب نجدی کے ذریعے وہابیت کی بنیاد رکھی۔ 1880 ءمیں برطانیہ نے مرزائیت کی بنیاد رکھی اور اہل سنت کو تقسیم کیا، جبکہ1723ءمیں شیخیت اور 1817ءمیں بہائیت ایجاد کرکے شیعہ مکتب کو تقسیم کیا گیا۔ آج اسی گروہ کے کچھ بدبخت لوگ پنجتن پاک کے نام پر پانچ اور معصومین کے نام پر 14 خدا ماننے کا مشرکانہ عقیدہ رکھتے ہیں۔جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔

انہوں نے مزید کہا: برطانوی ایجنسی ایم آئی 6 کی سازش ہے کہ مسلمان آپس میں لڑتے رہیں ،اسلام کمزور ہواور بدقسمتی سے وہ کافی حد تک اپنی سازش میں کامیاب بھی ہوا ہے۔

حافظ ریاض حسین نجفی نے کہا: دختر رسول فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، حضرت امام حسین اور حضرت زینب سلام اللہ علیہم سے بھی زیادہ مظلوم ہیں کہ ان کی قبر کا تونشان تک نہیں ہے جبکہ باقی آئمہ کے الحمد للہ روضے ہیں اور وہاں حرم بھی بنے ہوئے ہیں۔ کروڑوں کی تعداد میں ہر سال لوگ زیارت کے لیے جاتے ہیں۔

ا نہوں نے کہا: جنت البقیع کے مزارات مقدسہ کی تعمیر کے حوالے سے شیعہ کو محبین اہل بیت اہل سنت کو ساتھ ملا کر سعودی حکمرانوں سے مطالبہ کیا جائے کہ جنت البقیع کے مزارات مقدسہ کی تعمیر ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ حیرت کی بات ہے اور یہ کیسا دین ہے کہ عبدالوہاب نجدی نے ایک من گھڑت فتویٰ دے کر مزارات کوتو منہدم کروادیاجبکہ پہلے دو خلفاء اور خود شاہ سعود کی بھی قبریں موجود ہیں مگر اہل بیت اطہار، ازواج مطہرات اور اصحابہ ذی وقار کی قبروں کو منہدم کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا: وہابی نجدی تو روضہ رسول کو بھی مسمار کرنا چاہتے تھے مگر برصغیر کے مسلمانوں کے دباؤ کی وجہ سے آل سعود ایسا نہیں کر سکے اور حتی یہاں کے ہندوؤں نے بھی مسلمانوں کے موقف کی تائید کی تھی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .