۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز اچھا اقدام ہے، کہا کہ ملک میں جاری سیاسی بحران کی وجہ سے عوام پریشان ہیں۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ لوگ دو قسم کے ہوتے ہیں۔ تنگ نظر اور مثبت سوچ رکھنے والے، مثبت کام کرنے والے لوگ ہمیشہ کامیاب ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جاری سیاسی بحران کی وجہ سے عوام پریشان ہیں۔ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز اچھا اقدام ہے۔ آج کل دیکھیں کہ پورے ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ ایک طرف سپریم کورٹ اور دوسری طرف پارلیمنٹ کھڑی ہوئی ہے۔ ان میں سے ایک صحیح ہو گا اور دوسرا غلط۔ یا ان دونوں میں سے ہر ایک، ایک لحاظ سے صحیح ہے ایک لحاظ سے غلط ہے۔ پارلیمنٹ کے 342 ارکان پورے ملک کے نمائندے ہیں۔ اور سپریم کورٹ کے جج بھی پاکستان کے نمائندے ہیں۔ پوری قوم انہیں کی طرف دیکھ رہی ہے کہ یہ کیا کر رہے ہیں؟ یہ محاذآرائی ٹھیک نہیں ہے۔ سارے ٹی وی چینل اس بحث میں لگے رہتے ہیں لیکن بحث کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اصل میں حقیقت پارلیمنٹ کو پتہ ہے یا پھر عدالت کو معلوم ہے۔ اس قسم کے معاملات میں کہ جب کچھ بھی پتہ نہ چل رہا ہو تو شریعت ہمیں حکم دیتی ہے کہ بندہ بارگاہ خداوندی میں عرض کرے کہ یا اللہ! ان دو میں سے جو صحیح ہے میں اس کے ساتھ ہوں۔ ان دونوں میں جو غلط ہے میں اس سے نفرت کرتا ہوں۔ اور ان دو میں سے جو صحیح ہے میں تیری بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ اس کی توفیقات میں اضافہ فرما اور جو ان میں سے غلط ہے اس کے ہاتھ کوتاہ ہو جائیں۔ پوری قوم کو معلق کر دینا اس بات کو اللہ پسند نہیں کرتا۔ان دونوں کو چاہیے کہ وہ بیٹھیں اور بات چیت کریں، جس کا آغاز ہو چکا ہے۔ سب ممالک سے بات چیت ہوتی ہے۔ جیسے ہندوستان اور پاکستان، اسرائیل اور حماس اور اسی طرح ایران اور سعودی عرب وغیرہ۔ توقع کرتے ہیں کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا مثبت نتیجہ نکلے گا اور ملک کو اس خلفشار سے نجات ملے گی۔ سیاسی بحران نے لوگوں کو اتنا پریشان کررکھا ہے کہ لوگوں کا ماہ مبارک رمضان اور عید بھی اسی چکر میں چلی گئی۔

انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ پاکستانی قوم حتیٰ کہ ہمارے علماء کرام بھی جب بیٹھتے ہیں۔تو میں نے کبھی نہیں سنا کہ یہ کسی علمی مسئلہ یا حدیث یا قرآنی آیت پر بحث کریں۔ جب بھی میرے پاس آ کر بیٹھتے ہیں تو صرف سیاست، پارلیمان اور عدالت کے بارے میں بحث و مباحثہ کرتے ہیں۔ جب ہم علماء کا یہ حال ہے تو عوام کا تو ہم سے بھی پتلا ہے۔ ہم دعا گوہیں کہ خدایا ! ہمیں اس خلفشار سے نجات عطا فرما۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .