اتوار 6 اپریل 2025 - 18:58
عقیدے کے بلڈوزر سے اہلبیتؑ رسولؐ کے مزارات کا انہدام مسلمانانِ عالم کی ذلت و رسوئی اور قتل و بربادی کا سبب

حوزہ/ آج مصر، عراق، شام اور دیگر مسلم ممالک میں ہزاروں مزارات خصوصاً اہلسنت کے فقہاء کے مزارات موجود ہیں۔ قاہرہ مصر میں امام شافعی، بغداد عراق میں امام ابو حنیفہ، دمشق شام میں امام ابن تیمیہ اور بغداد عراق میں امام احمد ابن حنبل کے مزارات، کیا یہ سب شرک و کفر کے مراکز ہیں۔

تحریر: سید قمر عباس قنبر نقوی- نئی دہلی

حوزہ نیوز ایجنسی | جنت البقیع مدینہ منورہ کا وہ تاریخی قبرستان ہے، جہاں اہلبیتِؑ رسولؐ، اولادِِ رسولؐ، خونِ رسولؐ دفن ہیں، یہاں امام حسن مجتبیٰؑ، امام زین العابدینؑ، امام محمد باقرؑ اور امام جعفر صادقؑ کی قبورِ اطہر ہیں۔ یہیں بنتِ رسولؐ، خاتونِ جنت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبرِ اطہر بھی پوشیدہ ہے- اس کے علاوہ کئی جلیل القدر صحابہ کرامؓ، رسولؐ خدا کی باعظمت ازاوجؓ، حضرتِ عبد المطلب کی وفات کے بعد رسولؐ اکرم کی پرورش کرنے اور قبیلہ بنی ہاشم میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والی عظیم خاتون فاطمہ بنتِ اسد زوجہ حضرت ابو طالبؑ بھی اسی قبرستان میں دفن ہیں- یہاں حضرت عثمان بن مظعونؓ، جو ابتدائی مہاجرین میں سے تھے، وہ پہلے صحابی ہیں جنہیں جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔ رسول اللہؐ نے ان کی قبر پر ایک پتھر نصب کیا تاکہ قبر کی پہچان رہے۔ حضورؐ کا یہ عمل گواہ ہے کہ کہ قبروں کی شناخت یا نشان دہی کو حضورؐ نے شرک یا بدعت قرار نہیں دیا تھا ۔

یاد رکھیے یہ قبور اطہر اور اصل قبرستانِ بقیع کسی وقف، بیت المال یا عوامی زمین پر واقع نہیں ہے بلکہ یہ سب بنی عقیل اور اُنکی نسل کی ذاتی ملکیت و جانگیر تھیں۔ جہاں اہلبیتؑ دفن ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ اہلبیتؑ کسی کی زمین پر دفن نہیں ہوتے بلکہ اپنی ہی زمین پر دفن ہونے کو ترجیح دیتے ہیں، اس کی سب سے بڑی مثال واقعۂ کربلا ہے، حضرت امام حسینؑ نے کربلا پہنچ کر زمین خریدی تاکہ قیام، تدفین و مزارات اپنی ہی زمین پر ہو -

صد افسوس! 8 شوال 1344 ہجری مطابق 1925 عیسوی تاریخِ اسلام کا وہ سیاہ دن ہے جب آلِ سعود حکومت نے نجدی فکر کے علماء سو کا سہارا لیتے ہوئے جنت البقیع میں مزاراتِ اہلبیتؑ کو نحس عقیدے کے بلڈوزر سے منہدم کردیا- اس فعلِ غلیظ کی پشت پر نہ علمِ دین تھا نہ فہمِ شریعت، بلکہ صرف اقتدار کی ہوس، اہلبیتؑ اطہار پیغمبر اکرمؐ کی عظمت سے عداوت اور اُن فضائل سے حسد تھی۔

مسلمانوں یہ روحانی حادثہ ہمیں دعوتِ فکر دیتا ہے کہ غور کریں کہ آلِ سعود سے قبل جو حجاز کے حکمراں تھے، وہ توحید کے قائل نہ تھے، آج مصر، عراق، شام اور دیگر مسلم ممالک میں ہزاروں مزارات خصوصاً اہلسنت کے فقہاء کے مزارات موجود ہیں۔ قاہرہ مصر میں امام شافعی، بغداد عراق میں امام ابو حنیفہ، دمشق شام میں امام ابن تیمیہ اور بغداد عراق میں امام احمد ابن حنبل کے مزارات، کیا یہ سب شرک و کفر کے مراکز ہیں۔

آج کے عالمی منظر نامے پر یہ سوال ہر صاحبِ ضمیر اور محبِ رسول اکرمؑ کے دل کو جھنجھوڑ رہا ہے کہ جب رسولؐ اکرم کے جگر کے ٹکڑوں کے مزارات کو اُن ہی کے دین کے نام پر منہدم کیا جارہا تھا تو خود نبی کریمؐ کی روحِ مقدس پر کیا گزر گئی ہوگی؟ خاتونِ جنت سیدہ فاطمہؑ اور اُنکی اولاد کی قبروں کو بے نشاں کر دینا صرف سنگدلی نہیں، بلکہ نبوت سے محبت کے دعوے کی کھلی تردید ہے۔

جنت البقیع کی بے حُرمتی پر افسوس اور احتجاج کرتے ہوئے بھارت رتن، مفسرِ قرآن اور آزاد بھارت کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابو الکلام آزادؒ

نے فرمایا کہ “حرمین کی حرمت فقط زمین سے نہیں، وہاں مدفون عظمتوں سے ہے۔ ان قبروں کی بے حرمتی گویا امت کے ایمان پر حملہ ہے۔”

علامہ سید سلیمان ندویؒ فرماتے ہیں کہ “جنت البقیع کی مسماری دراصل تاریخِ اسلام کی قبر کشائی ہے۔”

آج ہم پارلیمینٹ سے سڑکوں تک، منبر سے اسٹیج تک اپنے بزرگوں کی وقف کردہ جائداد کے تحفظ کی بات کرتے ہیں، سابقہ بادشاہوں اور بزرگوں کے مزارات کے تحفظ کے لیے احتجاج کرتے ہیں۔ لیکن یہ بھی سوچیں کہ کہیں یہ اُسی سوچ کا تسلسل تو نہیں ہے جس نے جنت البقیع کو ویران کیا۔ جب اللہ سبحانہ تعالیٰ کے محبوب نبیؐ کی اولادِ کے مزارات محفوظ نہ رہے، تو ہماری قبروں کی گارنٹی کون دے سکتا ہے؟

اب وقت آ چکا ہے کہ امتِ مسلمہ بیدار ہو۔ تمام مسالک کے علماء، مفکرین، اور قائدین کو یک زبان ہو کر مملکتِ سعودی عربیہ، خصوصاً ولی عہد محمد بن سلمان سے مطالبہ کریں کہ وہ اپنی اور عالمی ملتِ اسلامیہ کی باوقار بقا کے لیے جنت البقیع میں مزاراتِ اہلبیتؑ کی از سر نو تعمیر کرایں، عاشقانِ اہلبیتؑ کو زیارات و عبادات غیر مشروط اجازت دیں ۔

یہ مزارات محض قبریں نہیں، یہ دین کی بنیاد، عشقِ رسولؐ کا استعارہ، اور امت کے اتحاد اور روحانی فیض کی علامت ہیں۔ اگر ہم نے اب خاموشی اختیار کی اور اپنی تاریخ، اپنی نسبت، اور اپنے عقیدے کی اس میراث کو نہ سنبھالا، تو آنے والے وقت میں ہماری شناخت مٹ جائے گی۔ دنیا میں ذلت، غلامی، بربادی اور انتشار ہمارا مقدر بن جائے گا۔

آئیے! ایک آواز بنیں، ایک کارواں بنیں۔ جنت البقیع میں اہلبیتؑ پیغمبرؐ تعمیر کرایں-

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha