حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ امام جمعہ لکھنؤ مولانا سید کلب جواد نقوی کی جانب سے مجلس علمائے ہند کے زیر اہتمام یوم انہدام جنت البقیع کی مناسبت سے آصفی مسجد میں نماز جمعہ کے بعداحتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔احتجاج میں مظاہرین نے سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ رسول خداؐ کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہراؑ ،ائمہ معصومینؑ ،ازواج رسولؑ اور اصحاب کرام کے مقدس مزارات کی تعمیر کے لیے ان کے چاہنے والوں کو اجازت دی جائے ۔طویل مدت گذرگئی مگر تکفیری سعودی حکومت نے ابھی تک جنت البقیع میں موجود مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کی اجازت نہیں دی ۔مظاہرین نے سعوی حکومت کی آمریت اور ظلم کے خلاف نعرے لگائے اور احتجاج کے اختتام پر شاہ سلمان اور محمد بن سلمان کی تصویریں نذر آتش کرکے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ۔
تصویری جھلکیاں:آصفی مسجد لکھنؤ میں جنت البقیع میں مزارات مقدسہ کی مسماری کے خلاف اور بقیع کی تعمیر نو کے لیے احتجاجی مظاہرہ
مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے نائب امام جمعہ مولانا سرتاج حیدر زیدی نے کہاکہ افسوس کا مقام ہے کہ جگر گوشۂ رسولؐ ،پیغمبرخداؐ کی اکلوتی بیٹی کی قبربے سایہ ہے ۔اصحاب رسول اور ازواج پیغمبر کی قبروں کا کوئی پرسان حال نہیں ۔جنت البقیع میں بے شمار مقدس مزارات ہیں جو سعودی حکومت کے ظلم کی بنیادپر بےنشان اور بے سایہ ہیں ۔ہم اس ظلم کے خلاف احتجاج کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جنت البقیع میں مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کرائی جائے ۔
مولانا محمد میاں عابدی قمی نے اپنے خطاب میں جنت البقیع میں ہوئے ظلم و تشدد اور مزارات کی مسماری کی تاریخ کو بیان کیا ۔مولانانے کہاکہ ۱۳۴۴ ھ میں ظالم سعودی حکومت نے نام نہاد مفتیوں سے فتویٰ لے کر مزارات مقدسہ کو مسمار کردیا تھا ،ہم اس وقت سے لیکر آج تک اس ظلم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں مگر ظالم حکومت ہمارے مطالبات سے چشم پوشی کررہی ہے ۔مولانانے کہاکہ سعودی فرماں رائوں کو یاد رہے کہ ظالم کے ظلم کو دوام نہیں ہوتا۔اللہ ایک ظالم پر دوسرے ظالم کو مسلط کرکے اس کے ظلم کا خاتمہ کردیتاہے ۔وہ دن دور نہیں جب سعودی حکومت نیست و نابود ہوجائے گی اور مزارات مقدمہ کی جنت البقیع میں تعمیر نو ہوگی ۔
مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے اس موقع پر بیان جاری کرتے ہوئے سعودی حکومت کے شریعت مخالف اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔انہوں نے کہاکہ سعودی عرب میں اقلیتوں پر مسلسل ظلم ہورہاہے ۔ابھی کچھ ماہ پہلے 41 شیعوں کو جھوٹے جرائم کی بنیاد پر قتل کردیا گیا تھا ۔اسی طرح کچھ سالوں پہلے آیت اللہ شیخ باقرالنمر اور ان کے ساتھیوں کا بہیمانہ خون بہایا گیاتھا ۔مولانانے کہاکہ سعودی عرب میں مسلسل شیعہ نسل کشی ہوتی رہی ہے جس طرح افغانستان اور پاکستان میں شیعوں کی نسل کشی کا مذموم سلسلہ جاری ہے ۔مولانانے کہا کہ جنت البقیع میں رسول خداؐ کی اکلوتی بیٹی کی قبر ہے ۔ہمارے اماموں کی قبریں ہیں ۔مقدس اصحاب رسول اور ازواج مطہرات کی قبریں ہیں مگر مسلمان ان کی قبروں کی مسماری پر مہر بلب ہے ،یہ انتہائی افسوس ناک ہے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ جنت البقیع میں مزارات کی تعمیر نو کی اجازت دی جائے اور سعودی حکومت کے جرائم کا عالمی عدالت میں احتساب ہو ۔
اس سے پہلے مولانا مکاتیب علی خان نے نمازیوں کو خطاب کرتے ہوئے جنت البقیع کی اجمالی تاریخ کو پیش کیا ۔مولانانے کہاکہ سعودی حکومت استعماری طاقتوں کی آلۂ کار ہے ۔آج مکۂ مکرمہ کی سیکورٹی کی ذمہ داری اسرائیلی ایجنسیوں کو سونپ دی گئی ہے ،جس پر عالم اسلام خاموش ہے ۔کیا اب خانۂ خدا کی حفاظت استعماری طاقتیں کریں گی ؟ در اصل سعودی فرمانرائوں کا کوئی مذہب نہیں ہے ۔یہ تکفیری آئیڈیولوجی کے تابع ہیں اور پوری دنیا میں تکفیری گروہ دہشت گردی کو استعماری سرپرستی میں فروغ دے رہے ہیں ۔یمن ،شام ،فلسطین ،اور عراق میں جو بدامنی ہے وہ استعماری طاقتوں کے آلۂ کاروں کی مرہون منت ہے ۔لہذا ایسی حکومت سے ہم کوئی امید نہیں کرسکتے ۔
احتجاج میں مولانا سرتاج حیدر زیدی،مولانا محمد میاں عابدی قمی ،مولانا تنویر عباس،مولانا زوار حسین ،مولانا مکاتیب علی خان،عادل فراز اور دیگر افراد موجود رہے ۔احتجاج کے بعد اقوام متحدہ اور پی ایم او کو میمورنڈم بھی ارسال کیاگیا۔
میمورنڈم :
۱۔ سعودی عرب پر جنت البقیع کی تعمیر نو کے لئے دبائو بنایا جائےیا مسلمانوں کو تعمیر نو کی اجازت دی جائے ۔
۲۔ اقوام متحدہ سعودی عرب کے جرائم کا احتساب کرے اور عالمی دہشت گردی کی پشت پناہی کے جرم میں سعودی عرب اور اسکے حلیف ممالک پر عالمی عدالت میں مقدمہ قائم کیا جائے ۔
۳۔ سعودی عرب کے ذریعہ یمن،شام اور دیگر ممالک میں جاری دہشت گردی پر روک لگائی جائے اور اس کا بائیکاٹ کیا جائے ۔
۴۔ ہندوستانی حکومت سعودی عرب ،امریکہ اور اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کرے ۔
۵۔ جنت البقیع کی تعمیر نو کے لئے ہندوستان مداخلت کرے اور مزارات مقدسہ کی تعمیر نوکے لئے ہر ممکن تعاون کرے ۔