۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
انہدام جنت البقیع

حوزہ/ احتجاج میں جنت البقیع کی تعمیر نو کا مطالبہ کرتے ہوئے موجودہ صدی کو ظلم اور دہشت کی صدی قرار دیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ انہدام جنت البقیع کے سو سال مکمل ہونے پر آج مجلس علمائے ہند کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد آصفی مسجد میں مولانا کلب جواد نقوی کی رہنمائی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔نماز جمعہ کے بعد مظاہرین آل سعودکی بربریت اور جارحیت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مسجد سے باہر آئے۔مسجد کے باہر سیڑھیوں پر احتجاجی مظاہرے کا انعقاد ہوا جس میں جنت البقیع کے انہدام کے سوسال پورے ہونے پر مظاہرین نے اقوام متحدہ اور ہندوستان کی سرکار کے ذریعہ سعودی حکومت سے جنت البقیع کی تعمیر نو کامطالبہ کیا ۔

لکھنؤ؛ انہدام جنت البقیع کے سو سال مکمل ہونے پر مجلس علمائے ہند کا احتجاجی مظاہرہ

مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جوادنقوی نے کہاکہ ظلم اوردہشت گردی کے سو سال مکمل ہوئے ہیں ،اس لئے تمام مسلمانوں کو متحدہوکر آل سعود کے خلاف اور جنت البقیع کی تعمیر نوکے لئے احتجاج کرنا چاہیے ۔مولانانےدوران تقریرکہاکہ ہندوستانی عدلیہ نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا فیصلہ ’عقیدت‘ کی بنیادپر دیا تھا ،جبکہ تاریخی شواہد موجود نہیں تھے کیونکہ یہ معاملہ ماقبل تاریخ سے متعلق تھا ۔لیکن جنت البقیع سے مسلمانوں کی عقیدت بھی وابستہ ہے اور اس کی تاریخی حقیقت بھی ہے ۔مختلف سفرناموں میں ،تاریخی کتب میں اورقدیم تصویروں میں جنت البقیع میں قبروں پر تعمیر روضوں کے شواہد موجود ہیں ،اس لئے ہم وزیر اعظم نریندر مودی اور اقوام متحدہ کے ذریعہ سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنت البقیع کی تعمیر نو کی اجازت دی جائے ۔مولانانے کہاکہ وہابیت نے عالم اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہونچایاہے ۔اس کے نظریات کے مطابق شیعوں کاقتل جائز ہے ۔ان کےفتوے کتابوں میں اور انٹرنیٹ پر موجود ہیں ۔صرف شیعوں کاہی قتل نہیں،جو بھی ان کی آئیڈیالوجی کا مخالف ہے ،اس کے قتل کا فتویٰ موجود ہے،جس نے دہشت گردی کو بڑھاوادیاہے ۔مولانانے کہاکہ داعش جیسی دہشت گرد تنظیم ابن تیمیہ کے نظریات اور وہابیت کے فتوئوں کی بنیاد پر وجود میں آئی تھی۔داعش کو بھی انہی طاقتوں نے جنم دیا تھا جن طاقتوں نے وہابیت ،بہائیت اور دیگر غیر اسلامی فرقوں کو جنم دیا تھا۔مولانانے کہا کہ اب جب کہ ایران اور سعودی عرب کےدرمیان سفارتی تعلقات بحال ہوئے ہیں ،اس لئے ہم پُرامید ہیں کہ ایرانی سرکار کی مدد سے بہت جلد جنت البقیع میں روضوں کی تعمیر کروائی جائے گی ۔مولانانے کہاکہ ۹۰ فیصد سے زیادہ مسلمان وہابی افکارونظریات کو تسلیم نہیں کرتے ۔وہ تمام اہل بیت رسولؑ سے عقیدت رکھتے ہیں ،اس لئے مسلمانوں کی اکثریت کی عقیدت کا احترام سب پر فرض ہے ۔مولانانے کہاکہ تمام مسلمانوں کو مشترکہ طورپررسول خداؐ کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہراسلام اللہ علیہا،ائمہ معصومینؑ ،ازواج مطہرات اور اصحاب پیغمبرؓ کی قبروں کی تعمیرنو کا مطالبہ کرنا چاہیے ۔

لکھنؤ؛ انہدام جنت البقیع کے سو سال مکمل ہونے پر مجلس علمائے ہند کا احتجاجی مظاہرہ

اس موقع پر مظاہرین کوخطاب کرتے ہوئے نائب امام جمعہ مولانا رضا حیدر زیدی نے کہاکہ برطانیہ نے مسلمانوں کو تقسیم کرنے اور انہیں انہی کے ہاتھوں قتل کرنے کے ارادے سے تکفیریت اور وہابیت کو جنم دیا تھا ۔اسلام میں جتنے فرقے برطانیہ کے ذریعہ عالم وجود میں آئے انہوں نے اسلامی تعلیمات کے نام پر خرافات ،ظلم اور دہشت کو فروغ دیا ۔چاہے وہ بابیت اور بہائیت ہویا پھر قادیانیت اور وہابیت ہو۔انہوں نے کہاکہ آج سے سو سال پہلے نام نہاد مفتیوں سے فتوے لے کر جنت البقیع میں دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا،ہمارے ائمہ معصومین علیہم السلام ،ازاواج مطہرات اور اصحاب کرامؓ کی قبروں کو مسمار کردیا گیا تھا ۔آج تک سعودی عرب میں ظلم و دہشت کا سلسلہ جاری ہے ۔اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ جنت البقیع کی تعمیر نو کروائی جائے ،اس سلسلے میں ہماری ہندوستانی سرکاراور اقوام متحدہ اہم کردار اداکرسکتے ہیں ۔ساتھ ہی ایرانی حکومت جس کا حال ہی میں سعودی سرکار سے سفارتی معاہدہ ہواہے ،وہ بھی جنت البقیع کی تعمیر نوکا اصرار کے ساتھ مطالبہ کرے ۔مولانا نے آخر میں جناب فاطمہ زہراؑ کے مصائب بھی بیان فرمائے ۔

لکھنؤ؛ انہدام جنت البقیع کے سو سال مکمل ہونے پر مجلس علمائے ہند کا احتجاجی مظاہرہ

اس سے پہلے مولانا نقی عسکری نے تقریر کرتے ہوئے آل سعود اور محمد بن عبدالوہاب کی پوری تاریخ پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔انہوں نے وہابیت اور تکفیریت کے افکارونظریات سے بھی نمازیوں کو آگاہ کیا۔

احتجاجی مظاہرے میں مولانا سید کلب جوادنقوی،مولانا سید رضاحیدر زیدی،مولانا علی ہاشم عابدی،مولانا تنویر عباس،مولانا شاہت حسین ،مولانافیروزحسین اور مولانا نقی عسکری موجود رہے ۔نظامت کے فرائض عادل فراز نے انجا م دئیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .