۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
جنت البقیع

حوزہ/ جنت البقیع کی حالتِ زار حکومت ِ آل ِسعود کے ظلم و جارحیت کی آئینہ دار ہےاور بیت المقدس پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ یہود کی دہشت گردانہ ذہنیت کا غماز ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور،اعظم گڑھ(اتر پردیش) ہندوستان/ کسی دانشور کا قول ہے کہ کسی قوم کی مالی،معاشی اور اقتصادی حالات کا اندازہ لگانا ہو تو اس کے مذہبی مقامات اور عبادتخانوں کو دیکھو۔اگر وہ آباد اور شاندار ہیں تو سمجھو وہ قوم خوشحال و سمجھدار اور مالدار ہے،اور اگر غیر آباد و برباد ہیں تو سمجھو قوم مفلس و نادار اور غربت کی شکار ہے۔ اس قول کی روشنی میں جب ہم عالمی پیمانہ پر مسلمان قوم کا جائزہ لیتے ہیں تو اگرچہ پوری دنیا میں مسلمانوں کے عبادتخانے اپنی نوعیت اور شان و شوکت کے اعتبار سے فن تعمیر کا بھی بے مثل و لاجواب شاہکار نظر آتے ہیں مگر پوری دنیائے اسلام میں سب سے بڑے اور بزرگ ترین دو عبادتخانے ہیں ایک کعبۃ اللہ مکہ مکرمہ میں اور دوسرے مسجد نبوی مدینہ منورہ میں جو کہ سر زمین ِ حجاز میں واقع ہیں مگر بلا تفریق مذہب و مسلک پوری مسلمان قوم کے لئے عظیم ترین مراکز ِعقیدت و سرمایہ افتخار ہیں ان دونوں ہی کی چمک و دمک بیت المقدس واقع یروشلم اور جنت البقیع جو کہ سعودی عرب ہی میں واقع ہے کی ویرانی و بربادی کے سامنے بجھی بجھی اور اداسی و تاریکی میں ڈوبی ہوئی نظر آتی ہیں جس کی وجہ سے مسلمانان ِجہان حد درجہ شرمسار و سوگوار ہیں۔اور مسلمان قوم کے لئے رسوائی و بدنامی اور پریشان حالی و تفرقہ پردازی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔اور اس خفت و خجالت کی ذمہ دار آل سعود کی وہابی ظالم حکومت ہے۔بلا شبہ جنت البقیع کی حالتِ زار حکومت ِ آل ِسعود کے ظلم و جارحیت کی آئینہ دار ہےاور بیت المقدس پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ یہود کی دہشت گردانہ ذہنیت کا غماز ہے ۔جنت البقیع سعودی عرب کے مزارات ِمقدسہ و مساجد و دیگر شعائر اسلامی مسلمانان ِ عالم کے لئے عقیدت و محبت کا مرکز و محور ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ جس دن اور جیسے بھی مزاراتِ جنت البقیع وغیرہ کی تعمیر نو شروع ہوگی پوری دنیا میں مسلمانوں کا کھویا ہوا وقار و اقتدار واپس مل جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ۔مگر مسلم ممالک کے اکثر سربراہان ِ مملکت کی امریکہ و اسرائیل سے دوستی یا غلامی اور عالمی سیاست کی خود غرضی و مطلب پرستی کے مد نظر یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ عالم اسلام میں جب تک دو بڑے اور اہم ترین سلگتے ہوئے مسئلے ایک بیت المقدس کی آزادی اور دوسرے جنت البقیع کی نجف و کربلا اور قم و مشہد کے طرز پر تعمیر جدید کے معاملے حل نہیں ہوں گے مسلمانوں میں امن و چین و سکون کی پائیدار و پر بہار فضا قائم ہونا ناممکن نہیں تو محال ضرور ہے۔

ان خیالات کا اظہار مولانا ابن حسن املوی واعظ ،مولانا مظاہر حسین ،مولانا عرفان عباس،مولانا ناظم علی واعظ ،مولانا شمشیر علی مختاری،مولانا سید صفدر حسین ،مولانا سید محمد مہدی ،مولانا سید حسین جعفر وہب نےمجمع علماءوواعظین پوروانچل کی جانب سے اخبار کے لئے جاری ایک مشترکہ احتجاجی بیانیہ میں کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انہدام جنت البقیع ان واقعات کی طرف اشارہ ہے جن میں وہابیوں نے مدینہ منورہ کا محاصرہ کرکے وہاں موجود قبرستان بقیع اور اس پر بنائے گئے مختلف روضوں کو خراب اور منہدم کر دیا۔ ان بارگاہوں میں حضرت فاطمہ زہراؐ، امام حسنؑ، امام سجادؑ، امام باقرؑ اور امام صادقؑ کے مزارات شامل ہیں۔ وہابیوں کے ہاتھوں جنت البقیع دو بار تخریب ہوئی؛ پہلی بار سنہ 1220ھ میں اور دوسری بار سنہ 1344ھ میں۔ یہ کام انہوں نے مدینہ کے 15 مفتیوں کے فتوے پر عمل کرتے ہوئے انجام دیا جس میں قبور پر بارگاہیں بنانے کو بدعت قرار دیتے ہوئے ان کی تخریب کو واجب قرار دیا تھا۔ جنت البقیع کے انہدام پر ایران نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک دن سوگ کا اعلان کیا۔اور شیعیان جہان ہر سال 8 شوال کو "یوم انہدام جنۃ البقیع" مناتے ہوئے اس کام کی پر زور مذمت اور سعودی عرب کی موجودہ حکومت سے اس قبرستان کی فی الفور تعمیر کا مطالبہ کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں ہر سال خاص طور سے ما رمضان المبارک کے جمعۃ الوداع کے موقع پر بیت المقدس کی بازیابی کے لئے اور عیدالفطر کے بعد ۸؍شوال المکرم کو جنت البقیع کی تعمیر نو کے لئے اہل اسلام زوروشور سے عالمگیر پیمانہ پر آواز احتجاج بلند کرتے ہیں مگر دنیا تو گویا اندھی،بہری اور گونگی نظر آتی ہے بس خداوند عالم التجا ہے کہ جلد سے جلد ان احتجاجی آوازوں کو منزل استجابت میں شرف قبولیت سے نوازے اور چار دانگ عالم میں کامیابی کا مژدہ سنائے۔آمین۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .