۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
جنت البقیع

حوزہ/ ہم مجمع علماء وخطباء حیدرآباد دکن کی جانب سےانہدام جنۃ البقیع کے خلاف پرزور احتجاج کرتے ہیں اور سعودی عرب کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنۃ البقیع کے مقدس روضات کو تعمیر کراؤ ،تعمیر کراؤ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن نے انہدام جنت البقیع کے 100 سال مکمل ہونے اپنے ایک بیان میں جلد جنت البقیع کے تعمیر کا مطالبہ کیا ہے۔جسکا مکمل متن اس طرح ہے:

باسمہ تعالیٰ

قرآن مجید میں خلاق عالم کا ارشاد ہے:-

ومن یعظم شعائر اللہ فانھا من تقوی القلوب۔(سورہ حج،آیت 32)

یعنی جو شعائر اللہ کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کے تقوی کی نشانی ہے"۔

اور قرآن مجید میں یہ بھی صاف طور سے پروردگار عالم نے تنبیہ فرمادی ہے کہ:-

ومن اظلم ممن منع مساجداللہ ان یذکر فیھا اسمہ وسعی فی خرابھا(سرہ البقر،آیت114)

یعنی اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو کوئی اللہ کی مسجدوں میں لوگوں کو خدا کے ذکر سے روکے اور اس کی خرابی کا ذمہ دار ہو"۔

عہد حاضر میں قرآن مجید کی اس دوسری آیت کے مصداق سعودی عرب کے دو خاندان آل سعود اور آل عبد الوہاب نجدی کے ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں جنھوں نے سرزمین حجاز پر زور زبردستی،قتل و غاتگری، اور دھشت گردی کے ذریعہ قبضہ جمایا اور حجاز کا نام بدل کر سعودی عرب رکھا اور آج تک اس پر ظلم و جبر و تشدد کے ذریعہ عدل و انصاف سے قطع نظر صرف طاقت کے بل بوتے پر ناجائزحکومت کر رہے ہیں۔

ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کیا۔سیکڑوں مسجدوں،روضوں،مزاروں پر بل ڈوزر چلاکر منہدم اور زمیں دوز کردیا۔انھیں روضوں میں جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا،امام حسن،امام زین العابدین،امام محمد باقر،امام جعفر صادق علیھم السلام اور تاریخ اسلام کی چند دیگر معزز و محترم شخصیات کے مقدس روضے و مقابرو منابر بھی شامل ہیں جن کی اب صرف تاریخ کی کتابوں میں تصویریں باقی ہیں زمین پر کوئی خاص نام و نشان دکھائی نہیں دیتے۔

انھیں مقدس روضوں کی تعمیر نو کے لئے شیعیان اہل بیت ہر سال آٹھ شوال المکرم کو یوم انہدام جنت البقیع بطور یوم غم و یوم احتجاج مناتے ہیں۔

اس سال مزید شدت کے ساتھ پوری دنیا میں محبان اہل بیت ع عالمی پیمانہ پر عید الفطر کے بعد ہی سے مجالس عزا و جلوس عزا کا اہتمام کر کے"یوم احتجاج" نہیں بلکہ " ہفتہ احتجاج" منا رہے ہیں کیونکہ اس سال 8 آٹھ شوال المکرم کو انہدام جنت البقیع کو 100سال پورے ہورہے ہیں۔

سعودی عرب کی موجودہ حکومت جس کی عنان شہزادہ محمد بن سلمان کے ہاتھ میں ہے جو ایک اعتدال پسند اور اصلاح پسند حکمران کے طور پر اپنے آپ کو شہرت دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس راہ میں کچھ اچھے قدم بھی اٹھائے ہیں اگر واقعی موصوف میں انسانی اقدار،عالمی قوانین، مذہبی رواداری اور اتحادبین المسلمین وغیرہ کا پاس و لحاظ ملحوظ خاطر ہے تو جنت البقیع کے مزارات کی تعمیر جدید کی اجازت دے کر نیک نیتی اور اعتدال پسندی کا ثبوت پیش کریں گے۔

ان مختصر الفاظ کے ساتھ ہم مجمع علماء وخطباء حیدرآباد دکن کی جانب سےانہدام جنۃ البقیع کے خلاف پرزور احتجاج کرتے ہیں اور سعودی عرب کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنۃ البقیع کے مقدس روضات کو تعمیر کراؤ ،تعمیر کراؤ۔

ایران اور سعودی عرب کی حکومتوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد تمام مسلم ممالک میں سیاسی تبدیلی اور ایران سے قربت و نزدیکی پیدا ہو رہی ہے خاص کر ایران،سعودی عرب،یمن،شام،بحرین اور مصر وغیرہ میں مسلکی انتہا پسندی میں کافی نرمی اور آپسی یکجہتی و خیر سگالی کی فضا سازگار ہو رہی ہے۔ایسے خوشگوار ماحول میں ہم سعودی عرب کے حکمران شہزادہ محمد بن سلمان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایران اور سعودی حکومت کے معاہدہ کے فوری فائدہ کے طور پر عالم اسلام کو جنۃ البقیع کی تعمیر جدید کی شکل میں یادگار تاریخی تحفہ پیش کریں گے جو کروڑوں غمزدہ شیعہ مسلمانوں کے تسکین قلبی اور ائمہ بقیع کی خوشنودی کا باعث ہوگا۔ ان شاء اللہ المستعان۔

فقط۔والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

سوگوار

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ

سرپرست اعلی مجمع علماء وخطباء حیدرآباد دکن(تلنگانہ)ہندوستان

تاریخ:25/اپریل 2023ء

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .