حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جنت البقیع کی تعمیر کا مطالبہ کرنے کے لیے شہر ممبرا میں مختلف مذاہب و عقائد سے مربوط لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں احتجاجی جلوس میں شرکت کر کے تاریخ رقم کردی چونکہ یہ احتجاج جنت البقیع سے مربوط تھا اس لیے اھلبیت علیھم السلام سے عقیدت رکھنے والے خود کو اپنے گھروں میں روک نہ سکے اور مومنین و مومنات اور سو سے زیادہ علما کے ساتھ ہزاروں کی تعداد سڑک پر نظر آئی ۔
یہ پروگرام اکیس اپریل کو تین بجے (بعد از ظہر)سہانہ کمپاؤنڈ ممبرا میں ایک طرحی مسالمے کے ذریعے شروع ہوا استاد شاعر جناب نشتر مالکی کے مصرع طرح " تپ رہا ہے دھوپ میں اب تک مزار فاطمہ" پر پندرہ سے زیادہ شعرا نے مدفونین بقیع کا تذکرہ کیا اور ان پاکیزہ ہستیوں کی بارگاہ ملکوتی میں خراج عقیدت پیش کیا جناب نشتر مالکی صاحب نے اس مسالمے کی جاذب و دلکش نظامت کی ۔
مسالمے کے فوراً بعد مولانا اسلم رضوی نے ہزاروں کی تعداد میں آئے ہوئے مومنین و مومنات کو مجلس عزا کے ذریعے مخاطب کیا اور ایک سو ایک سال پہلے آل سعود کی ناپاک حرکتوں کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ جب تک جنت البقیع میں خوبصورت روضہ نہیں بن جاتا ہماری یہ تحریک جاری رہے گی ۔
مولانا اسلم رضوی کی مجلس کے بعد مولانا علی عباس وفا صاحب نے اعلان کیا کہ ہزاروں کی تعداد میں مومنین و مومنات کا یہ سمندر بتا رہا ہے کہ جنت البقیع میں روضوں کی تعمیر مومنین کی دیرینہ خواہش ہے ۔
جب یہ جلوس سہانہ کمپاؤنڈ سے نکل کر ممبرا کی شارع عام پر آیا تو ہندوستان مولانا شبیر علی وارثی نے اپنی جذباتی تقریر میں مسلمانوں کو اتحاد کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا کہ کہا جا رہا ہے کہ دنیا میں ظلم و جور پھیلانے کے لیے سفیانی آنے والا ہے میں تمام مسلمانوں سے کہوں گا کہ وہ گھبرائیں نہیں اگر ابو سفیان کا بیٹا نظم و نسق کو بگاڑنے کے لیے آئے گا تو ابو طالب کا پوتا عدل قائم کرنے کے لیے آئے گا ۔
اسی طرح ایک اور شخصیت جناب بابا جان نے ممبرا کی سڑک پر موجود حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ انشاءاللہ ایک نہ ایک دن جنت البقیع میں روضہ ضرور تعمیر ہوگا ۔
بابا جان کے بعد صوفی عالم مولانا ساجد اشرفی نے بہترین تقریر کرتے ہوئے فرمایا کہ جنت البقیع کی تخریب کے پیچھے آل سعود کی ایک ناپاک سازش تھی ۔
جلوس کے راستوں میں مختلف آرگنائزیشن و انجمن کی جانب سے لسی ، شربت ، چائے ، ٹھنڈا پانی ۔۔۔ کا انتظام کیا گیا تھا ۔ اسی طرح بوہرہ جماعت کی جانب سے بھی ایک سبیل لگائی گئی تھی ۔
جب یہ جلوس متل گراؤنڈ قبرستان پہنچا تو کانفرنس میں تبدیل ہو گیا یعنی اب تک جو جلوس تھا وہ جلسے کی شکل اختیار کر گیا۔
اس کانفرنس کی نظامت شاعر اہلبیت و خطیب مودت مولانا اکمل کاظمی نے کی ، جلسے سے خطاب کرنے والوں میں شہر پونا سے آئے ہوئے عالم دین مولانا نوازش رضا حمیدی ، مولانا سید شباب حیدر ، اہل سنّت والجماعت کی نمائیندگی کرتے ہوئے الحاج بدیع الزماں خان نے حاضرین سے خطاب کیا ۔
اسی طرح جناب ساحل عارفی و مولانا شمیم الحسن شیرازی نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔
یہ عظیم الشان اور تاریخ ساز احتجاج شیعہ علما بورڈ مہاراشٹرا ، البقیع آرگنائزیشن اور ممبرا شیعہ اثنا عشری ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر ٹرسٹ کی جانب سے برگزار ہوا ۔