حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم۔بسم اللہ الرحمان الرحیم۔اما بعد فقد قال اللہ تبارک و تعالیٰ فی القرآن المجید :وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَا ۚ أُولَٰئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيم(سورہ بقرہ،آیت ۱۱۴)اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگاجو اللہ کی مسجدوں میں ذکر خداکرنے سے لوگوں کو روکے اور ان کو ویران کرنے کی کوشش کرے۔ایسے ہی لوگوں کو مسجدوں میں داخل ہونا مناسب نہیں مگر ڈرتے ہوئے۔ ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لئے آخرت میں بڑا عذاب ہے‘‘(سورہ بقرہ،آیت ۱۱۴)۔
صدسالہ انہدام جنت البقیع کے یوم احتجاج پر دنیا بھر میں کروڑوں شکستہ و رنجیدہ و غمزدہ دلوں کی صدائے احتجاج زوروشور سے بلند ہو رہی ہیں۔
واضح رہے کہ انہدام جنت البقیع کا واقعہ فاجعہ سرزمین حجاز پر نام نہاد ملک سعودی عرب کی تاریخ میں محمد بن سعود اور محمد بن عبدالوہاب نجدی کے مظالم کی داستان ِخونچکان کا وہ حرف ِابتدائیہ ہے جس کا اختتامیہ قلمبند کرنے کی نہ آل سعود میں ہمت و جرأت ہے ،نہ آل عبد الوہاب نجدی میں قابلیت و صلاحیت ہے۔یعنی دونوں ظالم و جابر و فاسق و فاجر نجدی ،سعودی وہابی خاندانوں نے حجاز مقدس پر اپنی مشترکہ حکومت کی تشکیل و تاسیس کے لئے ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا بے دریغ خون بہایا ،قتل و غارگری اور دہشت گردی کا بازار گرم کیا،سیکڑوں مسجدوں،امام بارگاہوں، مزاروں اور روضوں پر بلڈوزر چلا کر منہدم و مسمار کردیا۔افسوس صد افسوس جنت البقیع میں واقع جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا،حضرت امام حسن،حضرت امام زین العابدین،حضرت امام محمد باقر ،حضرت امام جعفر صادق علیہم السلام اور دیگر مقدس اسلامی شخصیات کی قبروں کو بھی زمیں دوز کردیا۔ ان خیالات کا اظہار مولانا ابن حسن املوی واعظ ترجمان مجمع علماءوواعظین پوروانچل نے پریس کے لئے جاری ایک احتجاجی بیان میں کیا۔
مولانا نے مزید کہا کہ قدرت کا کرشمہ دیکھئے کہ سعودیوں نے اہل بیت نبوی علیہم السلام کی عداوت میں جنت البقیع میں واقع مقدس روضوں کو مہدم کرکے نام و نشان مٹا دینا چاہا مگر ظالم اپنے مقصد میں بری طرح ناکام رہے۔ کیونکہ دنیا بھر سے کروڑوں مسلمان سال بھر حج و عمرہ کے لئے مکہ معظمہ و مدینہ منور جاتے ہیں اور جنت البقیع کی زیارت کرتے ہیں اور ائمہ بقیع کی خدمت میں درود و سلام کے ساتھ خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔فرق صرف اتنا ہے کہ ان کی قبروں پر اپنے عہد کی وہ فن تعمیر کی شاہکار، سایہ دار ، خوبصورت ،دیدہ زیب،نور و نکہت سے معمور عمارتیں جو 8؍شوال سنہ 1344 ھجری سے قبل تعمیر تھیں اب نہیں ہیں۔
ہم سعودی حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ وہ جنت البقیع کی تعمیر نو میں جتنی تاخیر کرتے جائیں گے اتنی ہی ان کی ذلت و رسوائی بڑھتی جائے گی اور ان کے نامۂ اعمال میں ناقابل معافی معاصی و مواخذہ میں اضافہ ہوتا جائے گا۔اور اہل بیت علیہم السلام سے عقیدت و محبت مسلمانوں اور انصاف پسند انسانوں کے دلوں میں مزید جاگزیں ہوتا جائے گا۔
آخر میں مولانا ابن حسن املوی نے کہا کہ صد سالہ انہدام جنت البقیع کے یوم احتجاج پر ہم سعودی حکمرانوں سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ ا ب اپنے ناپاک عزائم اور ظلم وستم کا سد ّ باب کرتے ہوئے اپنی کتاب ظلم کے تتمہ میں بقلم خود توبہ و استغفار تحریر کر دیجئے اور بصدق دل تعمیل بھی کیجئے۔ اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔ ’’بےشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے بےشک وہی بخشنے والا مہربان ہے‘‘۔