۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مولانا سید کلب جواد نقوی

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یکم جون ۲۰۲۰ مطابق ۸ شوال کو یوم انہدام جنت البقیع کے پیش نظر مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے تمام مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اس بارانہدام جنت البقیع کے خلاف اور جنت البقیع کی تعمیر نو کے لئے ’آن لائن احتجاجی پروگرام ‘ منعقد کیے جائیں تاکہ استعماری طاقتوںاور سعودی عرب تک ہماری صدائے احتجاج پہونچ سکے۔

مولانانے اپنی اپیل میں کہاکہ امسال کورونا وائرس کے پیش نظر تمام عبادت گاہیں بند ہیں،نمازیں گھروں میں پڑھی جارہی ہیں اور تمام تر اجتماعی مذہبی امور ملتوی کردیے گئے ہیں۔مولانانے کہاکہ ہر سال ۸ شوال کے دن پوری دنیا میں یوم انہدام جنت البقیع منایا جاتا تھاجس میںسعودی عرب کی جارحیت اور جنت البقیع کو مسمار کیئے جانے کے خلاف احتجاجات کئے جاتے تھے اور مگر اس بار کورونا وائرس کے پیش نظر پوری دنیا میں لاک ڈائون ہے ،لہذا ’ یوم انہدام جنت البقیع ‘ کا احتجاج بھی یکم جون ۲۰۲۰ کو ’آن لائن ‘ کیا جائے گا ۔مولانانے کہاکہ۸ شوال کے دن تمام ائمہ جمعہ و جماعت ،مذہبی و سماجی تنظیمیں و ادارے اقوام متحدہ ،وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر اور مقامی انتظامیہ کو میمورنڈم ضرور ارسال کریں۔مولانانے ’آن لائن احتجاج ‘ کے لئے چند مؤ ثر نکات کی طرف بھی اشارہ کیاجنہیں یہاں نقل کیا جارہاہے ۔

۱۔ یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پرسعودی عرب کی جارحیت کے خلاف آن لائن احتجاجی تقایر کی کلپ نشر کی جائیں ۔

۲۔ یوم انہدام جنت البقیع کے دن واٹس ایپ گروپس،پرسنل اکائونٹ،فیس بک اسٹیٹس و دیگر سوشل ذرائع پر ’سعودی عرب مردہ باد‘کی ڈی پی لگائی جائے ۔( یا دیگر طریقے استعمال کئے جائیں)

۳۔ یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر تمام ائمہ جمعہ اور تمام مذہبی ،و سماجی تنظیمیں و ادارے نیز انفرادی طورپر اپنی صدائے احتجاج میمورنڈم کے ذریعہ اقوام متحدہ کے دفتر ،سفارت خانہ سعودی عرب دہلی اور مقامی انتظامیہ تک بذریعہ ایمیل ضرور پہونچائیں۔

۴۔ یوم انہدام جنت البقیع کے دن اپنے اپنے گھروں میں احتجاج کے مختلف طریقے اختیارکرتے ہوئے ان کی مناسب اور مؤثر تصاویر سوشل میڈیا پر نشر کی جائیں۔

نوٹ: مذکورہ بالا امور کے علاوہ آپ جس طریقے سے بھی احتجاج درج کراسکتے ہیں ،ان طریقوں کو ضرور بروئے کار لائیں اور اپنی مذہبی و ملّی بیداری کا ثبوت پیش کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .