حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ/ مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے آج نماز جمعہ کے بعد حسین آباد ٹرسٹ میں جاری بدعنوانیوں اور بڑے امام باڑے کے تقدس کی پامالی پرسخت ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے ٹرسٹ انتظامیہ کے خلاف احتجاج کا انتباہ دیا۔مولانانے کہاکہ ۱۷ رمضان کو درگاہ حضرت عباس رستم نگر میں انجمنوں کی میٹنگ منعقدہوگی ،جس کے بعد یہ فیصلہ کیاجائے گاکہ آئندہ کیا موقف اختیار کیا جائے۔
مولانا نے کہاکہ جب انجمنوں نے سرکار اور انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بڑے اما م باڑہ میں تالا بندی کی تھی،اس وقت ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اس تالے کو کھولنا پڑاتھا لیکن ایک بارپھر ہمیں اسی طرح کے احتجاج پر مجبورکیاجارہاہے ۔جس وقت امام باڑے پر تالابندی کی گئی تھی ،اس وقت کے اے.ڈی.ایم. او.پی.پاٹھک نے بیان دیاتھاکہ تالابندی کی وجہ سے ٹرسٹ کو روزآنہ پانچ لاکھ روپیہ کا نقصان ہورہاہے ،ان کے بیان سے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ صرف بڑے امام باڑے کی آمدنی کتنی ہے ۔اس سے حسین آباد ٹرسٹ کی آمدنی کا اندازہ بھی لگایاجاسکتاہے جو سالانہ کرڑوں میں ہے ۔افسوس اس آمدنی کو شیعوں پر خرچ نہیں کیاجاتااور نہ شیعوں کی اس سے کوئی مدد ہوتی ہے ۔
مولانانے مزید کہاکہ ٹرسٹ انتظامیہ کی طرف سے حسین آباد ٹرسٹ کی آمدنی کا کوئی حساب و کتاب پیش نہیں کیاجاتاجس سے معلوم ہوتاہے کہ حسین آباد ٹرسٹ کو لاوارث سمجھ لیاگیاہے ۔مولانانے کہاکہ اگر بدعنوانیاں بند نہ ہوئیں اور حساب و کتاب پیش نہیں کیاگیاتو جلد از جلد احتجاج شروع ہوگا۔مولانانے شاہی خاندان کے افراد سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ انہیں اپنے بزرگوں کے آثار کے تحفظ اور حسین آباد ٹرسٹ کی آمدنی میں شفافیت کے مطالبے کے لئے آگے آنا چاہیے ،ہم ہر طرح سے ان کے ساتھ ہیں ۔
مولانا نےمزید کہاکہ ہماری مذہبی عمارتوں کا تقدس پامال کیاجارہاہے ،خاص طورپر بڑے امام باڑے میں سیاح غیر مناسب لباس میں داخل ہورہے ہیں ۔اس کے علاوہ غیر مناسب حرکتوں کی خبریں بھی ہمیں مل رہی ہیں ،جبکہ اس وقت انتظامیہ نے وعدہ کیاتھاکہ امام باڑے کے تقدس کا لحاظ رکھاجائے گالیکن اس وعدے کو بھی پورا نہیں کیاگیا،اس لئے انتظامیہ کی لاپرواہی اور بدعنوانیوں کے خلاف جلد از جلد تحریک شروع کی جائے گی،جس کے لئے ۱۷ رمضان کو درگاہ حضرت عباس میں انجمنوں کا جلسہ منعقد ہوگا۔