۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مولانا کلب جواد نقوی

حوزہ/ ڈی جی پی صاحب نے بظاہر تو معافی مانگ لی تھی لیکن اگر پابندیاں ختم نہ کی گئیں تو ہم دوسرا قدم اٹھانے کے لیے مجبور ہوں گے اور پھر اس کے نتائج کی ذمہ داری پولیس انتظامیہ پر عائد ہوگئی لگتاہے کہ ان کے دل میں ابھی بھی کینہ موجود ہے اس لیے بیجا پابندیاں لگائی جارہی ہیں ۔یہ پابندیاں ہٹائی جائیں اور عزاداروں کو پریشان نہ کیا جائے ۔اگر پابندیاں ختم نہ کی گئیں تو ہم دوسرا قدم اٹھانے کے لیے مجبور ہوں گے اور پھر اس کے نتائج کی ذمہ داری پولیس انتظامیہ پر عائد ہوگئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ محرم الحرام کی تیسری مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے احادیث رسول اکرمؐ کی روشنی میں امام حسینؑ کے فضائل و مناقب بیان کیے ۔مولانانے یزید پر لعنت کے جواز کو احادیث اور روایات سے ثابت کیا ۔

مولانانے رسول اسلامؐ کی’ حدیث منّیت ‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ رسول خداؐ نے اس حدیث میں امام حسینؑ کی عظمت بیان کرتے ہوئے اللہ سے دعا کی ہے کہ’ اے اللہ جو حسینؑ سے محبت کرے تو بھی اس سے محبت کر اور جو حسینؑ سے دشمنی کرے تو بھی اس سے دشمنی کر ۔اور اس کے قاتل پر لعنت کر‘ ۔ یہ حدیث شیعہ و سنّی کتابوں میں موجود ہے ۔

مولانانے کہاکہ کیا کوئی مسلمان یہ کہہ سکتاہے کہ رسولؐ کی دعا قبول نہیں ہوئی ؟ مسلمان ہرگز یہ بات نہیں کہہ سکتا۔اگر اللہ نے رسول کی دعا قبول کی ہے تو پھر اب کسی بھی دشمن ِحسینؑ کو ’رضی اللہ ‘ مت کہنا ۔مولانانے کہاکہ بعض ناصبی کہتے ہیں کہ یزید پر لعنت نہ کیجیے کیونکہ اللہ ارحم الراحمین ہے ،ممکن ہے روز قیامت اللہ یزید کو بخش دے ۔اس دن آپ کیا کریں گے ۔

مولانانے کہاکہ رسول اسلام کی دعا اور حدیث منّی کی رو سے یزید صرف امام حسینؑ کا دشمن نہیں ہے بلکہ اللہ کا دشمن ہے ۔ اگر ناصبیوں کی بات کو صحیح مان لیا جائے تو پھر مسلمانوں کو کسی بھی اللہ کے دشمن پر لعنت نہیں کرنی چاہیے ۔لہذا فرعون ،ہامان ،نمرود ،ابولہب اور ابوجہل کو برا نہ کہیے کیونکہ ممکن ہے اللہ انہیں بھی بخش دے ۔دراصل مسلمانوں نے اللہ و رسولؐ کے بعض دشمنوں کو لعنت سے بچانے کے لیے یہ جواز پیش کیا ہے ۔اس رو سے تو اللہ سے کے سب سے بڑے دشمن شیطان پر بھی لعنت نہیں کرنی چاہیے۔مگر ہر مسلمان کا عقیدہ ہے کہ یہ ایسے دشمنان خدا ہیں جو بخشے نہیں جائیں گےتو پھر یزید بھی نہیں بخشا جائے گا اور اس پر لعنت کرنا جائز ہے ۔‎

مولانانے کہاکہ آج بھی یزید کے حامی موجودہیں جو عزائے امام حسینؑ کے دشمن ہیں ۔وہ کہتے ہیں کالے پرچم نہ لگائیے ،ماتم نہ کرئیے اور آنسو نہ بہائیے ۔ہم حکومت  اور انتظامیہ سے کہتے ہیں کہ دشمنان امام حسینؑ کے بہکاوے میں ہرگز نہ آ ئیں۔امام حسینؑ کا غم ہروہ شخص مناتاہے جس کےدل میں ذرہ برابر بھی انسانیت موجودہے ۔اس لیے یہ پابندی ختم کیجیے کہ کالے پرچم نہ لگائے جائیں ۔سرکار یزیدیت کی سازش کا شکار نہ بنے ۔چودہ سو سال پہلے جو ظلم ہواہے اس کے خلاف ہم احتجاج کررہے ہیں ۔او ر اگر کسی کا ان مجلسوں اور کالے پرچموں سے دل دکھ رہاہے تو یقیناََاس کے خون میں یزید کا خون شامل ہے ۔رہی کورونا کی بات تو ہم خود کورونا کی احتیاطی تدابیر پرعمل کرتے ہیں ۔اس کے لیے حکومت کو کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ہمیں خود اپنے لوگوں کی جان کی پرواہ ہے، اس لیے سال گذشتہ پانچ افراد کی موجودگی میں مجلس ہوئی اور اس سال بھی کورونا کی حفاظتی تدابیر کا پورا خیال رکھا جارہاہے ۔مولانانے کہاکہ بیجاپابندیاں ختم کیجیے ۔کالے پرچموں سے سرکار اور انتظامیہ کو کیا پریشانی ہے ۔کیا کالے پرچموں سے کورونا پھیلتاہے ؟۔ یہ پابندی اعظم خان نے عائد کی تھیں کہ محرم میں کالے پرچم نہیں لگائے جائیں گے جس کے خلاف ہم نے احتجاج کیا تھا ۔پولیس انتظامیہ اورسرکار بیجا سختی نہ کرے ۔ڈی جی پی صاحب نے بظاہر تو معافی مانگ لی تھی لیکن اگر پابندیاں ختم نہ کی گئیں تو ہم دوسرا قدم اٹھانے کے لیے مجبور ہوں گے اور پھر اس کے نتائج کی ذمہ داری پولیس انتظامیہ پر عائد ہوگئی لگتاہے کہ ان کے دل میں ابھی بھی کینہ موجود ہے اس لیے بیجا پابندیاں لگائی جارہی ہیں ۔یہ پابندیاں ہٹائی جائیں اور عزاداروں کو پریشان نہ کیا جائے ۔اگر پابندیاں ختم نہ کی گئیں تو ہم دوسرا قدم اٹھانے کے لیے مجبور ہوں گے اور پھر اس کے نتائج کی ذمہ داری پولیس انتظامیہ پر عائد ہوگئی ۔ہمیں تصویریں ملی ہیں کہ دوسرے مذہب کے لوگ سب کچھ کررہے ہیں ،سبیلیں لگارہے ہیں ،کھانا بانٹ رہے ہیں ۔کیا پولیس انتظامیہ کو صرف امام حسین سے دشمنی ہے ؟۔

مولانانے کہاکہ بیجا پابندی ختم ہونی چاہیے اور عزاداروں کے جذبات کا احترام کیا جائے ۔مجلس کے آخر میں مولانانے کربلا کے عظیم مجاہد حضرت جونؑ کی شہادت بیان کی جسے سن کر عزاداروں نے خوب گریہ کیا ۔مجلس کے بعد نوحہ خوانی و سینہ زنی بھی کی گئی ۔‎

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .