۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مجلس علماء ہند

حوزہ/ وبینار میں سبھی مقررین نے اسرائیل کو ناجائز اور غاصب ریاست قراردیتے ہوئے فلسطین کے مظلوموں کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کی ۔وبینار میں قبلۂ اول کی تاریخ اور اس کی عظمت پر بھی روشنی ڈالی گئی ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ عالمی یوم قدس کے موقع پر مجلس علمائے ہند کی جانب سے وبینار کا انعقاد عمل میں آیا جس میں شیعہ و سنّی علماء و مفکرین نے اظہار خیال کیا ۔وبینار میں سبھی مقررین نے اسرائیل کو ناجائز اور غاصب ریاست قراردیتے ہوئے فلسطین کے مظلوموں کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کی ۔وبینار میں قبلۂ اول کی تاریخ اور اس کی عظمت پر بھی روشنی ڈالی گئی ۔

وبینار میں افتتاحی تقریر کرتے ہوئے مولانا سرتاج حیدر زیدی نے کہاکہ اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے جس نے ظلم و تشدد اور فریب کے ساتھ فلسطین کی سرزمین پر قبضہ کیاہے ۔مولانا نے کہاکہ قبلۂ اول کی بازیابی کے لیے وہ لوگ کیوں آگے نہیں آتے جو خودکو ’خادم الحرمین شریفین‘ کہتے ہیں ۔اگر یہ لوگ اس مسئلہ میں امت کی قیادت کرتے ہیں تو تمام مسلمان ان کے ساتھ آنے کو تیار ہیں ۔یا پھر سعودی عرب یہ کہے کہ ہم قیادت کے لیے تیار نہیں ہیں تو پھر متبادل کی طرف دیکھا جاسکتا ہے ۔چونکہ انتفاضۂ القدس کو صرف اور صرف ایران نے پوری توانائی کے ساتھ زندہ رکھاہے اس لیے ایران کی رہنمائی میں قبلۂ اول کی بازیابی کی تحریک کو آگے بڑھایا جانا چاہیے۔مولانانے کہ حکومت ظلم کے ساتھ نہیں چل سکتی ۔اس لیے وہ دن دور نہیں ہے جب اسرائیل اپنے ظلم کے ساتھ نیست و نابود ہوجائے گا ۔

آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ گجرات کے صدر مولانا خواجہ نصرالدین چشتی نے کہاکہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے لیے نہایت محترم اور مقدس ہے ۔اسی مسجد سے پیغمبرخداؐ کو معراج ملی ۔اسی مسجد میں حضرت ختمی مرتبتؐ نے انبیاء کی امامت فرمائی ۔مسجد اقصیٰ میں متعدد مقدس قبریں ہیں ۔غرض کہ مسجد اقصیٰ کی بہت عظمت اور فضلیت ہے ۔مسلمانوں کو اس کی تاریخ اور عظمت کے بارے میں جاننا چاہیے تاکہ اس کی بازیابی کے لیے ہم مخلصانہ جدوجہد کرسکیں ۔مسلمان جان لیں قدس امت مسلمہ کا وقار ہے اس وقار کو برقرار رکھیں ۔

مسجد ایرانیان ممبئی کے امام جمعہ اور معروف اسکالر مولانا نجیب الحسن زیدی نے اپنی تقریر میں کہاکہ پیغمبر اسلام نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی مسلمان صبح سوکر اٹھے اور وہ اپنے بھائیوں کےلیےفکرمند نہ ہو تو وہ مسلمان نہیںہے ۔مسلمان ہونے کے لیے صرف لاالہ الا اللہ کہنا کافی نہیں ہے ۔اللہ کی وحدانیت اور رسول کی رسالت کی گواہی کے لیے کچھ شرطیں ہیں ۔اگرہم حقیقت میںمسلمان ہو ہمارے دل میں امت کے لیے درد اور فکرمندی ہونی چاہیے۔ایک مسلمان کو عالم اسلام کے مسائل پر سنجیدگی سے غوروفکر کرنا چاہیے۔آج قومی اور عالمی سطح پرمسلمان تنزلی کا شکار ہیں ۔ہندوستان میں مسلمانوں کے تشخص پر حملہ ہورہاہے ۔ان مسائل سے ابھر نے کے لیے ہمیں اتحاد کی اشد ضرورت ہے ۔مولانانے کہاکہ ہمیں اپنے مشترکہ دشمن کا مقابلہ اتحاد کے ذریعہ کرنا چاہیے ۔دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے بصیرت ضرور ی ہے ۔یہ جنگ ہم فقط نعروں سے نہیں جیت سکتے بلکہ ہمیں سراپا احتجاج ہونا ہوگا۔

معروف خطیب اور مفکر مولانا شبیر علی وارثی نے اپنی تقریر نے کہاکہ فلسطین مسلسل ظلم و بربریت کا شکار ہے ۔اسرائیلی حملوں میں گھر اجڑ گئے ہیں ،بچے مارےجارہے ہیں ،عورتیں زیادتی کا شکار ہیں ۔نوجوان قتل کئے جارہے ہیں ۔اسرائیلی جیلیں فلسطینیوں سے بھری پڑی ہیں مگر عالم اسلام خاموش ہے ۔عرب ممالک کی غیرت سوئی ہوئی ہے ۔

مولانا نے کہاکہ ماہ رمضان المبارک میں اسرائیلی ظلم اپنے شباب پر ہے مگر دنیا خاموش ہے ۔افسوس یہ ہے کہ کوئی فلسطینیوں سے اظہار ہمدردی تک نہیں کرتا ۔اسرائیل فلسطین کو صفحۂ ہستی سے مٹادینا چاہتاہے اور بعض عرب ممالک اس منصوبے میں شریک ہیں ۔انہیں پہچانیں اور ان کا بائیکاٹ کریں ۔عرب ممالک کس منہ سے خود کو مسلمان کہتے ہیں ۔کیا انہیں فلسطینی مظلوموں کی مظلومیت نظر نہیں آتی ۔مولانانے کہاکہ صرف ایک ملک ہے جو مسئلۂ فلسطین کو زندہ رکھے ہوئے ہے وہ جمہوری اسلامی ایران ہے ۔امام خمینی ؒ کی محنتوں کا ثمرہ ہے کہ آج مسئلہ فلسطین زندہ ہے اور دنیا ان کی مظلومیت سے رشناس ہورہی ہے ۔

معروف عالم دین مولانا حسنین باقری نے کہاکہ ہر انسان کا فریضہ ہے کہ وہ ظلم کے خلاف آوازِ احتجاج بلند کرے ۔آج پوری دنیا میں ظلم کا بازار گرم ہے جس کے پیچھے استعماری طاقتیں ہیں ۔انہی استعماری طاقتوں نےفلسطین کی سرزمین پر اسرائیل کو ناجائز طریقے سے آباد کیا اور اسے بحیثیت ملک کے تسلیم کیا ۔فلسطین اور اسرائیل کا معاملہ فقط دو مذہبوں کی جنگ کا معاملہ نہیں ہے بلکہ انسانیت کا مسئلہ ہے ۔اسرائیلی فلسطین میں انسانیت کشی کررہاہے ۔مسجد میں گھس کر نہتے فلسطینیوں پر تشدد کیا جارہاہے جس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا نہایت ضروری ہے ۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہاکہ مدت دراز سے فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل بے گناہوں کا خون بہارہاہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔مولانانے کہا کہ پوری دنیا میں مسلمان قتل ہورہے ہیں ،انہیں ذلیل و رسواکیا جارہاہے ،آخر اس کی وجہ کیاہے ؟ اس کی ایک بنیادی وجہ عرب ممالک کی خیانت ہے جس کی بنیاد پر مسلمان پوری دنیا میں قتل ہورہاہے ۔مولانانے کہاکہ آج بھی مسئلہ فلسطین کو بعض مسلمان حکمران کمزور کررہے ہیں جو مسلمانوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپ رہے ہیں ۔یہ حکمران اسلام کے وفادار نہیں ہیں بلکہ اپنے مفادات کے غلام ہیں ۔ایسے حکمرانوں کی حقیقت کو سمجھنا چاہیے ۔

مولانا نصیر احمد سراجی قادری نے کہاکہ آج پور ی دنیا ان گنت مسائل سے گھری ہوئی ہے ۔عالم اسلام چوطرفہ حملوں کا شکار ہے ۔کیونکہ مسلمانوں میں اتحاد کا فقدان ہے اس لیے استعماری طاقتیں مسلمانوں کو کچلنے پر آمادہ ہیں ۔مولانانے کہاکہ مسجد اقصیٰ ہر زمانے میں مسلمانوں کے لیے قابل احترام اور مقدس رہی ہے ۔مولانانے کہاکہ اسرائیل کے قیام کے ساتھ ہی دنیا کے تمام انصاف پسند لوگوں نے اس کی مخالفت کی تھی مگر استعماری طاقتوں نے اسے مضبوطی عطا کیا ۔آج اسرائیل فلسطین کی سرزمین پر قابض ہے اور وہاں کے اصل باشندوں پر تشدد کررہاہےتاکہ انہیں ہراساں کرکے فلسطین سے نکال دیا جائے۔مولانانے کہاکہ مسجد اقصیٰ کی عظمت کے تحفظ اور مظلوموں کی حمایت کے لیے مسلمانوں کو متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔

شیعہ جامع مسجد دہلی کے امام جمعہ اور مجلس علمائے ہند کے نائب صدر مولانا محسن تقوی نے کہاکہ فلسطین کا مسئلہ نہایت سنگین مسئلہ ہے ۔اس ایک مسئلہ کی وجہ سے ہم ان گنت مسائل سے دوچار ہیں اس لیے اس کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات اور اتحاد کی ضرورت ہے ۔آج مسلمان مملکتیں اسرائیل کے ساتھ متحد ہیں اور اس کا ساتھ دے رہی ہیں ۔مولانانے کہا کہ اسرائیلی پروپیگنڈوں کی بناپر دنیا فلسطینی عوام کی مظلومتی سے واقف نہیں ہے ،اسے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔آج اسرائیل کو ہی ایک مظلوم کی حیثیت سے پیش کیا جارہاہے اس پروپیگنڈے کو باطل کرنے کی ضرورت ہے ۔مولانانے کہاکہ فلسطین سرزمین پر فلسطینی عوام کا حق ہے ،یہ حق اسے ملنا چاہیے ۔

مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنی اختتامی تقریر میں تمام مہمانوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے مسئلۂ القدس کی اہمیت کو واضح کیا ۔مولانانے کہا کہ اگر تمام مسلمان متحد ہوجائیں تو کسی کی ہمت نہیں ہے جو مسلمانوں کی طرف آنکھ بھر کر دیکھ سکے ۔مگر بعض عرب ممالک کی بے غیرتی کی بنیاد پر عالم اسلام کو بہت نقصان پہونچ رہاہے ۔

مولانانے کہاکہ فلسطین میں بے انتہا ظلم و تشددہورہاہے مگر عالم اسلام خاموش ہے ۔اس وقت عرب ممالک غلامی کی زندگی بسر کررہے ہیںاس حقیقت کو مسلمانوں کو سمجھنا چاہیے ۔مولانانے کہاکہ امام خمینیؒ کی تحریک کے نتیجہ میں مسئلہ القدس زندہ ہے اور ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جب فلسطین صہیونیوں کے قبضے سے آزاد ہوگا ۔مولانانے کہاکہ آج یوکرین کے لیے تمام نام نہاد امن پسند چلّارہے ہیں کہ روس یوکرین میں بچوں کو ماررہاہے ،عورتوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے ،انسانوں کا قتل عام کیا جارہاہے ۔مگر اس نام نہاد امن پسند دنیا کو فلسطینی عوام کی مظلومیت اور اسرائیل کی جارحیت نظر نہیں آتی ۔مولانانے کہا کہ اس وقت صرف جمہوری اسلامی ایران فلسطین کی حمایت میں سینہ سپر ہے ۔اگر ایران مسئلہ فلسطین اور مظلوموں کی حمایت سے دست بردار ہوجائے تو اس پر عائد تمام پابندیاں اٹھالی جائیں گی ۔

مولانانے کہا بغیر اتحاد امت کے قبلۂ اول کی بازیابی ممکن نہیں ہے ۔آپس کی نفرتیں ختم ہونی چاہیئں ۔جو مسلمان ایک دوسرے کو کافر کہتے ہیں یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔ان حرکتوں سے اسلام اور مسلمانوں کے اتحاد کو نقصان پہونچتاہے ۔جب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا اسرائیل جیسی طاقتوں کو شکست نہیں دی جاسکے گی ۔

وبینار کے اختتام پر مولانا کلب جواد نقوی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا ۔وبینار کی نظامت کے فرائض عادل فراز نے انجام دیے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .