۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
بین الاقوامی ویبینار؛ یوم قدس، اہمیت اور ضرورت

حوزہ/ عالمی یوم قدس کی مناسبت سے نمایندگی جامعۃ المصطفی (ص)العالمیہ، نئی دہلی ہندوستان کی جانب سے بین الاقوامی وبینار کا انعقاد کیا گیا، جسمیں اسلامی دنیا کی ممتاز دینی اور علمی شخصیات نے اپنے عالمانہ و دانشمندانہ بیانات سے ناظرین کو مستفید کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عالمی یوم قدس کی مناسبت سے نمایندگی جامعۃ المصطفی (ص)العالمیہ، نئی دہلی ہندوستان کی جانب سے بین الاقوامی وبینار کا انعقاد کیا گیا، جسمیں اسلامی دنیا کی ممتاز دینی اور علمی شخصیات نے اپنے عالمانہ و دانشمندانہ بیانات سے ناظرین کو مستفید کیا۔

اس وبینار کا آغاز قاری محترم عالیجناب فرمان حیدر کے ذریعہ تلاوت کلام مجید سے ہوا، اسکے بعد وبینار کے ہوسٹ حجت الاسلام مولانا تقی عباس رضوی نے مقررین کرام کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے وبینار کے پہلے مقرر حجۃ الاسلام والمسلمین عالیجناب مولانا سید تقی آغا عابدی، حیدرآبادی صاحب قبلہ کو دعوت دی آپ نے اپنی تقریر میں اس بات کی طرف زیادہ تاکید کی کہ فلسطین سے متعلق ہمارا اہم فریضہ یہ ہے کہ ہم مسئلہ فلسطین کو عوام میں واضح طور پہ تبیین کریں لوگوں میں فلسطین سے متعلق آگاہی پیدا کریں اور فلسطینی عوام کی مظلومیت اور اسرائیل کے مظالم سے لوگوں کو آشنا کریں، کیونکہ مغربی میڈیا مظلوم کو ظالم اور ظالم کو مظلوم بناکر پیش کرتی ہے، آپ نے فرمایا کہ آج پوری دنیا میں جہاں کہیں بھی ظلم ہورہا ہے اسکی جڑیں اسرائیل سے ملتی ہیں ہر جگہ ظلم کے پس پردہ اسرائیل کا ہاتھ نظر آتا ہے، اور آج دنیا کی مظلومیت کا چہرہ فلسطین ہے، مولانا تقی آغا صاحب کے بعد دارالسلام، تنزانیہ کے امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین عالیجناب مولانا سید عدیل رضا عابدی صاحب قبلہ نے مولائے کائنات امام علی علیہ السلام کی وصیت کو دہرایا کہ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے حامی بنے رہو۔

(کونا لظالم خصما و للمظلوم عونا)

اس کو عملی شکل دینا ہمارا دینی فریضہ ہے، اسی لئے امام خمینی رہ نے ایک عمل اور قیام کا طریقہ اسی رمضان کے مہینہ میں دکھلایا کہ جمعة الوداع کے دن ہم اپنے گھروں سے نکل کر یہ کہیں کہ ہم ظالم کے خلاف اور مظلوم کے حامی ہیں۔ اور رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای مد ظلہ العالی نے فرمایا کہ وہ ظالم چاہے جہاں کا بھی ہو اور کسی بھی شکل و صورت میں ہو اور مظلوم کہیں کا بھی رہنے والا ہو، ہم مظلوم کے حامی اور ظالم کے خلاف ہیں، مولانا نے فرمایا آج ہماری ذمہ داری ہے کہ ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کو اپنی تہذیب اور دینی نصاب کا حصہ بنائیں۔ تا کہ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کو یہ پتہ رہے کہ اس دنیا میں پس پردہ کیا ہو رہا ہے اور کیا ہونے والا ہے، کیونکہ علم ہی حفاظت اور مقابلہ کا مقدمہ ہے۔

موصوف کے بعد ہندوستان کے معروف دانشور سینئر پروفیسر جناب اختر الواسع، سابق پروفیسر جامعہ ملیہ اسلامیہ نے روزقدس کی اہمیت اور ضرورت کو بیان کرتے ہوئے رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے اپنی دوراندیشی سے اس دن کو قبلہ اول کی بازیابی اور فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کا دن قرار دیا، اسکے بعد علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے سینئر سابق پروفیسر جناب یوسف امین صاحب نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ بیت المقدس اور فلسطین پر اسرائیلی غاصبانہ قبضہ ختم ہو اور مسلمانوں کو ہر جائز طریقہ سے قبلہ اول کی بحالی کے لئے کوشش کرنا چاہئے، اور اسکے کے لئے مسلم اداروں اور جماعتوں میں فلسطین کے لئے حمایتی شعبے قائم ہوں اور وہ کچھ نہ کچھ عمل کریں فلسطینی مسلمانوں کی مالی امداد فراہم کریں اور اسرائیل کا معاشی بائیکاٹ کریں۔ وبینار کے آخری مقرر حجۃ الاسلام والمسلمین عالیجناب مولانا مشرف حسین، امام جمعہ موانزا، افریقہ نے اپنے بیان میں فرمایا کہ اس سال کا یوم القدس دوسرے سالوں سے مختلف اور کافی اہم ہے، یہ چوالیسواں یوم قدس ہے،اس سال اسرائیل چاروں طرف سے دباؤ میں ہے، ایک طرف تو اسرائیل کے داخلی حالات بہت خراب ہیں، عوام کی ناراضگی اور ملکی سطح پر حکومت کے خلاف تظاہرات ہو رہے ہیں، دوسری طرف سعودی حکومت کا ایران اور شام سے معاہدہ جس سے معاہدہ ابراہیمی کو جھٹکا لگا ہے، اور بعض اسلامی ممالک کی طرف سے مسجد اقصی پر اٹیک کی مذمت، اور ایران کی دفاعی قدرت میں ترقی، یہ سب اسرائیل کے لئے ناخوشایند ہیں، اور اسرائیل کی نابودی کی طرف بڑھتے قدم ہیں، جسکی پیشینگوئی رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای مدظلہ نے پہلے ہی کردی ہے کہ اسرائیل اگلے پچیس سال نہیں دیکھ پائے گا اور انشاءاللہ یہ پیشینگوئی پوری ہونے والی ہے۔

جناب ڈاکٹر سید سرور عباس نقوی نے مظلوم فلسطین کی حمایت اور ظلم و استکبار بالخصوص اسرائیل کی مذمت میں اشعار پیش کئے، ویبنار کی نظامت کے فرائض حجت الاسلام سید تقی عباس رضوی نے انجام دئے۔

آخر میں وبینار کے ناظم محترم نے رئیس محترم نمایندگی جامعۃ المصطفی(ص)العالمیہ عالیجناب ڈاکٹر رضا شاکری کی جانب سے تمام مقررین و ناظرین کا شکریہ ادا کیا، مقررین حضرات نے بھی اپنی تقاریر میں ڈاکٹر رضاشاکری صاحب کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے عالم اسلام کے اہم ترین مسئلہ یعنی قبلہ اول اور فلسطین کی آزادی کے لئے علماء و دانشوروں کو اپنے افکار و نظر بیان کرنے کا موقع فراہم کیا۔ وبینار میں مختلف مقامات سے ناظرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

بین الاقوامی ویبینار؛ یوم قدس، اہمیت اور ضرورت

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .