حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ عالمی یوم قدس کے موقع پر لکھنؤ کی تاریخی مسجد میاں الماس علی خان (سرائے مالی خاں) میں بیدار مغز جوانوں نے احتجاجی جلسہ کا اہتمام کیا۔
اس پر امن احتجاجی جلسہ کا آغاز تلاوت کلام ربانی سے ہوا۔بعدہ مسجد ہذا کے امام جماعت جناب مولانا جواد حیدر صاحب نے مختصر مطالب بیان کرنے کے بعد جلسہ کے خطیب مولانا سید حیدر عباس رضوی کو دعوت سخن دی۔نعرہ ہائے تکبیر و رسالت نیز حیدری کی گونج سے مسجد کی فضا گونج اٹھی تھی۔امریکہ اسرائیل مردہ باد کے فلک شگاف نعرے سننے کے قابل تھے۔
مولانا سید حیدر عباس رضوی نے با بصیرت بیان کے دوران سامعین کے درمیان بیان کیا کہ یہ ہمارا اور آپ کا یہاں فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں یکجا ہونا ان میں توانائی پیدا کرتا ہے۔وہ ظالموں سے مقابلہ کے لئے مزید طاقت و قوت حاصل کر لیتے ہیں۔
مولانا سید حیدر عباس نے اضافہ کیا کہ 1948 میں اقوام متحدہ نے جس چالاکی سے فلسطین کی سرسبز زمین کا 57% حصہ یہودیوں کے سپرد کیا وہ قابل مذمت ہے جب کہ اس سے قبل ان کی ملکیت فقط 5% ہی تھی۔
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد معمار انقلاب رہبر کبیر جناب آقائے خمینی نے دنیا بھر کے مسلمانوں سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ماہ مبارک کے الوداع جمعہ کا دن یوم قدس کے عنوان سے منائیں۔آج دنیا کے تقریبا سو ممالک میں مسلمانوں کے قبلہ اول کی بازیابی کے لئے احتجاجی جلوس نکالے گئے۔جس میں فرزندان توحید نے ظالموں سے اظہار براءت اور مظلوموں سے اظہار ہمدردی کیا۔
مولانا سید حیدر عباس نے اپنے نہایت مفید اور معلوماتی بیان میں اضافہ کیا کہ ہم ہر اس دن کو قدس ڈے کے طور پر منائیں گے جس دن انسانیت پر ظلم و زیادتی ہوگی۔ظلم کہیں بھی ہو کسی پر بھی ہو ہمیں ظلم و ظالم سے نہ کل کوئی سر وکار تھا نہ آج ہے نہ کل رہنے والا ہے۔
مولانا نے لکھنؤ کے فرض شناس نوجوانوں اور جوانوں سے خطاب کے دوران اضافہ کیا کہ ہم اپنے ملک کی خوبصورتی گنگا جمنی تہذیب میں نہاں دیکھتے ہیں اگر کہیں اس تہذیب کو پائمال کیا جائے گا تو ہم اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں گے یہ ہمارا آئینی حق ہے۔
مولانا رضوی نے صراحت کی کہ امام خمینی نے قدس کے مسئلہ کو سنی شیعہ مسئلہ نہ بننے دیا بلکہ انسانیت کے دفاع کی خاطر اسلام کی بلندی کے پیش نظر آپ نے عہدآفرین یوم قدس منانے کا حکم دیا جس نے یہ ثابت کر دیا کہ ظالم سے مقابلہ کی واحد ڈگر حسینیت ہے پرچم حسینی کے سائے میں ظالم کی نیندیں اڑائی جا سکتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس پروگرام میں علاقہ کی مسجد کے پیش نماز مولانا اشفاق صاحب بھی دیگر مومنین کے ہمراہ موجود رہے۔ملک کی سالمیت کے لئے امن و امان کی دعائیں طلب کی گئیں۔