۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
لکھنؤ

حوزہ/ ذاکر فاتح فرات جناب مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق نقوی صاحب قبلہ کی یاد میں پیغمبر چینل کی جانب سے حیدر کالونی لکھنؤ میں تعزیتی جلسہ اور مجلس ترحیم کا اہتمام کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ میں پیغمبر چینل کی جانب سے حکیم امتجناب مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق نقوی طاب ثراہ کی یاد میں ایک عظیم الشان تعزیتی جلسہ اور مجلس ترحیم کا اہتمام کیا گیا۔جس میں کثیر تعداد میں موجود مومنین کے درمیان مختلف علماء کرام نے اپنے اپنے تأثرات پیش کر اپنی مولانا مرحوم کے تئیں اپنی قلبی عقیدت ومحبت کا اظہار فرمایا۔

مذکورہ تعزیتی جلسہ کا آغاز بر وقت قاریٔ قرآن پاک جناب سید محمد عباس کے ذریعہ ہوا۔ناظم جلسہ جناب مرتضی حیدر نے پہلے مقرر مولانا سید حیدر عباس رضوی کو دعوت سخن دی جنہوں نے اپنے مخصوص انداز میں ڈاکٹر صاحب کے خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے بیان کیا کہ مولانا مرحوم القاب وخطابات کے سرسخت مخالف تھے تبھی تو آپ فرماتے''قوم میں جہالت آتی ہے تو چھوٹے چھوٹے لوگوں کو بڑے بڑے القاب وخطابات سے نوازنے لگتی ہے''

۔مولانا مرحوم کے بارے میںجذبات سے سرشار گفتگو کے دوران مولانا سید حیدر عباس نے اضافہ کیا کہ ڈاکٹر صاحب شریعت سازی کے مخالف تھے۔آپ توہمات و رسومات سے عاری سماج کی تشکیل کے لئے تا دم حیات کوشاں رہے۔سچی خراج عقیدت کا واحد ذریعہ آپ کے مشن کو باقی رکھنا اور ان کے بیان کردہ زرین اصول زندگانی کو عملی جامہ پہنانا ہے۔

ناظم جلسہ نے اس کے بعد مولانا سید افتخار مہدی کو دعوت سخن دی جنہوں نے بیان کیا کہ تمام تر وسائل کی فراہمی کے باوجود مولانا مرحوم کو ہمیشہ متواضع اور منکسر المزاج پایا گیا۔آپ قوم کی ایک ایک فرد سے یہاں تک کہ رکشہ والے مزدور پیشہ افراد کے لئے بھی آپ کے دل میں درد تھا۔مولانا مہدی نے اضافہ کیا کہ مرحوم ہمیشہ اتحاد ویگانگت کی باتیں فرماتے لیکن آج یہودی ایجنٹ اتحاد کی فضا کو مکدر کرنے کی انتھک کوششیں کر رہے ہیں ۔جس سے باخبر رہنا ہر ذی عقل کی ذمہ داری۔

تیسری تقریر جناب مولانا سید سعید الحسن نقوی نے فرمائی۔مولانا نے حکیم امت کے جس گوشۂ حیات پر مفصل روشنی ڈالی وہ آپ کی زندہ دلی اور صلاحیتوں کی قدردانی تھی۔مولانا نقوی نے امیر المومنین علیہ السلام کے مختلف فرامین کی روشنی میں انسانی قدر وقیمت کا تذکرہ بھی فرمایا۔مختلف زبانوں کے ماہر جناب مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق نقوی جیسا واقعی عرصۂ دراز میں کوئی جنم لیتا ہے۔

ناظم جلسہ نے اس کے بعد مولانا سید محمد حسنین باقری کو دعوت دی جنہوں نے معینہ محدود وقت میں اشارہ کیا کہ نبی مرسل نے ارشاد فرمایا علماء زمانہ کی بقا کے ساتھ ساتھ باقی رہتے ہیں ۔ان کے جسم نگاہوں سے اوجھل ہو سکتے ہیں لیکن ان کے آثار دلوں میں باقی رہتے ہیں ۔ڈاکٹر صاحب کے تین مشن کا خصوصی طور پر تذکرہ کرتے ہوئے مولانا باقری نے بیان کیا کہ آپ جہالت اور غربت کا خاتمہ چاہتے تھے ساتھ ہی وقت کی پابندی آپ کی شناخت بن گی تھی۔

اس تعزیتی جلسہ کی پانچویں تقریر مولانا سید مشاہد عالم رضوی نے کی۔مولانا نے بیباکی کے ساتھ خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری  کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ خطیب اعظم نے ہندوستان کے گاؤں گاؤں میں مکاتب کھولے اور جب آپ کی رحلت ہوئی تو شہر کی فضا آلودہ تھی،حالات ناسازگار تھے اس کے باوجود مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق صاحب جامعہ امامیہ سب سے پہلے تعزیتی کلمات ادا کرنے کے لئے حاضر ہوئے۔مولانا رضوی نے اضافہ کیا کہ ڈاکٹر صاحب کی بلند نظری ہی تھی آپ نے تنہا اپنی قوم کو نہیں دیکھا بلکہ اپنی نگاہ میں آنے والے سبھی مذہب ودھرم سے تعلق رکھنے والوں کو اہمیت دی۔ڈاکٹر صاحب نے اپنی بلند نظری کے سبب کبھی بھی مخالفین کی باتوں پر دھیان نہیں دیا بلکہ آپ اپنا کام بحسن وخوبی ادا کرتے رہے۔

اس تعزیتی تأثرات کے بعد خطیب شعور مولانا سید گلزار حسین جعفری نے فراز منبر پر آکر قرآنی آیہ کریمہ کی روشنی میں بیان کیا کہ قوم تشیع کی نبضوں کو دیکھ کر حکیم امت نے اپنی حکمت کے جوہر دکھائے۔علم واقتصاد دونوں کے خوگر تھے مولانا مرحوم۔مولانا جعفری نے صراحت فرمائی کہ بدبین افراد کی نگاہیں آپ کے مشن کو نقصان پہنچانے کے در پے ہیں لیکن انہیں ہر گز اپنے ناپاک عزائم ومقاصد میں کامیابی نہیں ملے گی۔

قابل ذکر ہے کہ اس تعزیتی جلسہ میں قاریٔ قرآن مجید،ناظم جلسہ،مہتمم جلسہ،میڈیا پارٹنرز سمیت شریک ہونے والے علماء کرام کومولانا سید حیدر عباس  رضوی کے کتابخانہ علم ودانش کی جانب سے ذاکر فاتح فرات مولانا سید کلب صادق نقوی  کی قاب شدہ دیدہ زیب تصویر دی گئی۔قارئین پروگرام دیکھنے اور سننے کے لئے اہلبیت نیٹورک کے یوٹیوب چینل کی طرف مراجعہ فرما سکتے ہیں ۔آخر میں پیغمبر چینل کی ٹیم نے کثیر تعداد میں شرکت کرنے والے مومنین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .