۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
ڈاکٹر شبیب الحسینی 

حوزہ/ قم المقدسہ کے انٹرنیشنل قرآنی ادارے علوی دار القران میں ایرانی صدر آیۃ اللہ ابرہیم رئیسی ، امام جمعہ تبریز آیۃ اللہ آلِ ہاشم ، ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبد اللہیان مشرقی صوبہ آذر بائیجان کے گورنر اور انکے ہمراہ جاں بحق ہونے والے دیگر شہدائے راہ اسلام کے لئے ختم قرآن اور ایصال ثواب کی مجلس منعقد ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ کے انٹرنیشنل قرآنی ادارے علوی دار القران میں ایرانی صدر آیۃ اللہ ابرہیم رئیسی ، امام جمعہ تبریز آیۃ اللہ آلِ ہاشم ، ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبد اللہیان مشرقی صوبہ آذر بائیجان کے گورنر اور انکے ہمراہ جاں بحق ہونے والے دیگر شہدائے راہ اسلام کے لئے ختم قرآن اور ایصال ثواب کی مجلس منعقد ہوئی۔ ختم قرآن کے بعد حافظ مرتضیٰ حسین رضوی و حافظ محمد حسن جعفری نے تعزیتی کلام سے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔

ابراہیم رئیسی نے اپنے نام کے ساتھ وفاداری کرتے ہوئے مختلف مراحل کو سر کیا، ڈاکٹر شبیب الحسینی 

مجلس کو خطاب کرتے ہوئے عالمی شہرت یافتہ خطیب ، حامیِ قرآن و رسالت ڈاکٹر مولانا سید شبیب الحسینی نے ابتداء مجلس میں شہادت اور خدمت اسلام اور دفاع دین و مملکت اسلامی کی راہ میں قربانی کی اہمیت اور فضیلت قران مجید کی روشنی میں بیان کی اسکے بعد حضرت ابراہیم، ادعیۂ براہیمی اور امتحانات ابراہیمی کے عنوان سے گفتگو کرتے ہوئے اِس ذیل میں فضائلِ آل محمد ص کے مختلف گوشے بھی پیش کئے۔ اور کہا کہ جناب ابراہیم نے زندگی کے ہر مرحلے میں سخت ترین امتحان کا سامنا کیا منجملہ نمرود کا مقابلہ اور نار نمرودی میں ڈالا جانا ، شیر خوار بچے کو بے آب و گیاہ سرزمین پر حکم خدا سے لاکر بسانا یا چھوڑ کے جانا اور پھر تعمیل حکم ربانی کے تحت بیٹے کی گر دن پر چھُری چلانے کے لئے آمادہ ہو کر اُسے معرض قربانی میں پیش کرنا وغیرہ ، لیکن کبھی زبان پر حرف شکایت نہ آیا جسکے سبب قرآن مجید نے آپ کے امتحان میں کامیاب ہوجانے کا ذکر کرتے ہوئے آپ کو آللہ کے محبوبترین بندوں میں شمار کیا ہے۔

مولانا حسینی نے فرمایا کہ اپنے نام کے ساتھ وفا داری کرتے ہوئے شہید ابراہیم رئیسی نے اپنی زندگی کے مختلف مراحل میں پیش آنے والے ہر امتحان کو نہایت خوش اُسلوبی سے سر کیا اور پھر وہ اپنی دیرینہ خواش یعنی درجۂ شہادت تک پہونچنے میں کامیاب ہو گئے۔

ابراہیم رئیسی نے اپنے نام کے ساتھ وفاداری کرتے ہوئے مختلف مراحل کو سر کیا، ڈاکٹر شبیب الحسینی 

مجلس کے بعد اراکین کا ایک تعزیتی جلسہ بھی منعقد جس میں استاد الحفاظ ڈاکٹر مولانا سید مجتبیٰ رضوی، مولانا سید ولی الحسن، مولانا تمیز الحسن، مولانا اقبال حیدر، مولانا قیصر اقبال، مولانا سید جنّت حسین، مولانا سید عرفان مہدی، مولانا فرحت عبّاس، مولانا عامل حسن مظاہری وغیرہ موجود رہے۔

جلسہ کی صدارت کر رہے علوی دار القران کے سربراہ حجتہ الاسلام والمسلمین مولانا سید مسعود اختر رضوی نے شہدائے راہ اسلام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مجلس و جلسہ میں شامل ہونے والے مومنین و علماء عظام کا شکریہ بھی ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .