۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علماء اور مومنین سرفراز گنج لکھنؤ کے ذریعہ طه ہال میں تعزیتی جلسہ اور مجلس ترحیم کا اہتمام

حوزہ/ علماء اور مومنین سرفراز گنج لکھنؤ کے ذریعہ طه ہال میں تعزیتی جلسہ اور مجلس ترحیم کا اہتمام۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حکیم امت مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق طاب ثراہ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ۱۲ دسمبر کو سرفراز گنج واقع طه ہال لکھنؤ میں ایک تعزیتی جلسہ اور مجلس ترحیم کا اہتمام کیا گیا۔
رات ۷:۱۵ پر وقت کی پابندی کے ساتھ جناب نذر عباس صاحب نے سورہ رحمن کی تلاوت سے اس روحانی بزم کا آغاز کیا۔جس کے بعد قاری قرآن مجید جناب محمد عباس صاحب نے دلنشین آواز میں سورۃ الضحی کی تلاوت کی۔

ناظم جلسہ مولانا سید منہال حیدر زیدی نے تاثراتی کلمات پیش کرنے کے لئے مولانا سید حیدر عباس کو دعوت سخن دی۔مولانا حیدر عباس نے اپنے محدود وقت میں پر اثر تقریر کے دوران بیان کیا کہ لبنان میں علامہ شرف الدین عاملی نے لبنانی شیعوں خاص کر شیعہ جوانوں کی تعلیمی اور مالی حالت بدتر دیکھی تو تعلیمی اور فلاحی اداروں کی بنیاد ڈالی۔جس کے نتیجہ میں آج کا لبنانی شیعہ افق عالم پر آفتاب عالمتاب بنا ہواہے۔ہندوستان کی سرزمین پر دو عظیم شخصیات نے قوم کی تعلیمی حالت میں تنزلی دیکھی تو حصول علم کے لئے راہیں ہموار کیں۔ایک تو خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری دوسرے حکیم امت جناب مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق نقوی۔جنہیں تا دیر ان کے خدمات کے سبب دنیا یاد رکھے گی۔
ناظم جلسہ نے دوسری تقریر کے لئے مولانا سید نذر عباس صاحب کو دعوت دی۔مولانا موصوف نے مخصوص لب و لہجہ میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے بیان کیا کہ ڈاکٹر سید کلب صادق کو اس لیے حکیم کہا گیا کیونکہ آپ نے خود کو خدا کی ذات میں فنا کر دیا تھا۔آپ نے قوم کے جسمانی اور روحانی امراض کی شناخت حاصل کرنے کے بعد معالجہ کی فکر کی جس کے نتیجہ میں یونٹی کالج اور میڈکل کالج جیسے دیگر قابل قدر ادارے کی بنیاد پڑی۔
اس کے بعد ناظم جلسہ نے جناب ریاض حیدر صاحب کو منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کے لئے بلایا۔موصوف نے نہایت پر مغز اشعار پیش کئے جنہیں سن کر حاضرین نے داد و تحسین سے نوازا۔آپ کا یہ شعر کافی پسند کیا گیا:
یکساں قبول عام ملا اس کو ہر جگہ
ہر انجمن کی رونق و زیبائی لے گیا

تاثراتی کلمات پیش کرنے کے لئے اس کے بعد مولانا احتشام الحسن صاحب تشریف لاے جنہوں نے حدیث نبوی موت العالم مصیبة پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے بیان کیا کہ ڈاکٹر سید کلب صادق صاحب مرحوم ایگو اور انا کے سر سخت مخالف تھے۔احادیث کی روشنی میں ایک واقعی عالم کی تین علامتیں ہیں خدا ترسی،انکساری اور قرآن کریم کی حمایت۔ڈاکٹر صاحب میں یہ تینوں صفات بدرجہ اتم موجود تھے۔
مولانا منہال حیدر زیدی نے دوران نظامت ڈاکٹر صاحب کے اوصاف حمیدہ کو بیان کیا اور تقریر کے لئے مولانا موسی رضا یوسفی کو دعوت دی۔مولانا یوسفی نے بیان کیا کہ ڈاکٹر صاحب اپنے خدمات کے سبب تا دیر یاد رکھے جائیں گے۔جہاد میدان جنگ میں آسان ہے لیکن سماج اور معاشرے میں رہ کر فی سبیل اللہ جہاد کرنا دشوار کام ہے۔آپ نے اپنے تین دشمنوں سے مقابلہ کیا جہالت،غربت،افتراق و انتشار۔ہمیں آپ کے مشن کو آگے بڑھانا ہوگا۔

مولانا سید میثم زیدی صاحب نے اپنے تعزیتی کلمات میں ڈاکٹر صاحب مرحوم سے جڑی کچھ یادیں اور کچھ باتیں بیان کیں۔آپ کی سادگی،علم دوستی اور انکساری آج ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے۔

مجلس عزاء سے مولانا سید سعید الحسن نقوی نے خطاب کرتے ہوئے بیان کیا کہ حکیم امت جناب مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق نقوی کو شور نہیں شعور پسند تھا۔آپ کا مذہبی دفاع نہایت حسین تھا۔دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان آپ نے اپنی بصیرت کے سبب دین حقه کا پیغام پہنچانے میں کوئی دریغ نہ کیا۔
ڈاکٹر صاحب حفظ مراتب کا مکمل خیال رکھتے تھے آپ اپنے بڑے بھائی مولانا سید کلب عابد صاحب مرحوم کے پاس حسینیہ غفرانماب کی تعمیر نو کے لئے مشورہ کرتے ہیں اور بات جب مادی امکانات کی آتی ہے تو جواب دیتے ہیں شروع ہم کریں گے تکمیل خدا کی ذات۔

نہایت مختصر وقت میں بہترین انداز خطابت سے آپ نے کثیر تعداد میں موجود علماء اور مومنین کو فیضیاب کیا۔مصائب بیان کرتے ہی مومنین میں شور گریہ بلند ہوا۔
قابل ذکر ہے کہ یہ تعزیتی جلسہ اہلبیت نیٹورک یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر ہوا۔خصوصی طور پر مذکورہ علماء کے علاوہ مولانا سید منور حسین،مولانا محمد علی،مولانا عزمی،مولانا عزادار حسین وغیره کا نام قابل ذکر ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .