۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا سید حیدر عباس رضوی

حوزہ/ عقیدہ توحید،نبوت،امامت اور قیامت فہمی کے لئے زیارت عاشورا بہترین ذریعہ ہے جو در حقیقت حدیث قدسی ہے۔ زائر اگر زیارت کے کلمات فہم و ادراک کے ساتھ پڑھے تو یقینا اس کا فائدہ بھی وہ محسوس کرے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دہلی/دوارکا موڑ ، سیوک پارک میں عشرہ مجالس کا سلسلہ جاری ہے جہاں پابندی وقت کے ساتھ مجلس عزا کا آغاز تلاوت کلام ربانی سے ہوتا ہے۔ان مجالس عزا سے مولانا سید حیدر عباس رضوی (لکھنئو) خطاب کر رہے ہیں۔

گذشتہ شب مولانا سید حیدر عباس نے اپنی گفتگو آغاز قرآن مجید کی اہمیت پر مشتمل آیات و روایات سے کیا۔مولانا نے ڈاکٹر پیام کا یہ شعر حاضرین کی نذر کیا :
قرآن و اہلبیت میں یہ اتصال ہے
قرآن ہو علی کے بنا یہ محال ہے

اسے سن کر حسینیہ کی فضا نعروں سے گونج گئی۔
مولانا موصوف نے بیان کیا کہ صرف مولائے کائنات یا دیگر معصومین کے فضائل سن کر خوش ہی نہیں ہونا ہے بلکہ کمال تک پہنچنے کے لئے ان ہستیوں کے تعلیمات کو عملی جامہ پہنانا ہی ہوگا۔

جدید اسلوب نیز مؤثر انداز میں خطابت کے لئے مشہور مولانا سید حیدر عباس رضوی نے بیان کیا کہ اہلبیت اطہار کو پہچاننے کا ایک مفید اور آسان ذریعہ ان حضرات کی زیارات پڑھنا ہے جن میں زیارت آمین اللہ،زیارت جامعہ کبیرہ،زیارت وارثہ اور زیارت عاشورا خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔

زیارت عاشورا کی فضیلت اور اہمیت پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے مولانا نے بیان فرمایا کہ اس زیارت کے ضمن میں زائر حسینی خدائے کریم سے چند دعائیں طلب کرتا ہے جن میں بعض درج ذیل ہیں:
(۱)عقیدہ توحید،نبوت،امامت اور قیامت فہمی کے لئے زیارت عاشورا بہترین ذریعہ ہے جو در حقیقت حدیث قدسی ہے۔
(۲) زائر اگر زیارت کے کلمات فہم و ادراک کے ساتھ پڑھے تو یقینا اس کا فائدہ بھی وہ محسوس کرے گا۔

مولانا سید حیدر عباس نے اضافہ کیا خدا سے اگر ہم عزت و کرامت کا مطالبہ کرتے ہیں تو امام کریم حضرت حسین علیہ السلام کو واسطہ بناتے ہیں جو کریم ابن کریم ہیں۔خدا کریم ہے،رسول خدا کریم ہیں،قرآن مجید کریم ہے،ملائکہ کریم ہیں پھر اس تاج کرامت کو اللہ نے انسان کے سر پر سجایا اور ارشاد فرمایا: ولقد کرمنا بنی آدم و حملناھم فی البر و البحر۔۔۔،اہلبیت کریم ہیں تبھی تو زیارت میں پڑھتے ہیں و سجیتکم الکرم۔

عزت کے مقابلہ میں ذلت ہے جس کے چند اسباب احادیث کی روشنی میں خطیب مجلس نے بیان کئے جن میں شراب نوشی اور جوا کھیلنے کی جانب خاص توجہ دلائی۔یزید کی ذلت و رسوائی کی ایک وجہ یہی کہ وہ شراب کے نشے میں مست رہتا ہے۔جوا کھیلنا اس کا مشغلہ تھا۔ایسے میں خدا نیز مومنین کی جانب سے اس کے لئے لعنت کا طوق معین ہے۔
دور حاضر کے یزیدیوں کی شناخت اور پھر ان سے حسب امکان مقابلہ اصل پیغام کربلا ہے۔

مولانا سید حیدر عباس نے اپنی خطابت میں خصوصیت کے ساتھ افغانستان کے موجودہ حالات پر گفتگو کی ساتھ ہی بیان کیا کہ دشمن سے خیر خواہی کی امید کرنا حماقت کے سوا کچھ اور نہیں۔

مصائب پر مجلس کا اختتام ہوا۔قابل ذکر کہ اولا تلاوت بعدہ سوز سلام اور مرثیہ خوانی ہوتی ہے اور بعد مجلس تا دیر نوحہ خوانی اور سینہ زنی کا سلسلہجاری رہتا ہے۔

حالات کے پیش نظر انتظامیہ کووڈ پروٹوکول کی رعایت پر تاکید کرتی ہے اور عزاداران مظلوم کربلا بھی مکمل پاس و لحاظ رکھتے ہیں تا کہ بھرپور اور محفوظ عزاداری کا سلسلہ جاری رہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .