۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مولانا سید حیدر عباس رضوی

حوزہ/ علامہ جعفر الہادی کی رحلت پر علم دوست حلقہ میں سوگ والم کی لہر

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ٣دسمبر ٢٠٢٠ ء بروزجمعرات حوزہ علمیہ قم کے گرانقدر استاد اور مجمع جہانی اہلبیت علیہم السلام کے رکن علامہ جعفر الہادی (خوشنویس)نے دار فانی کو وداع کہا۔بر صغیر سمیت ایران کے ممتاز اور نامور علماء دین کی رحلت نے اس برس کے نقصانات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔حوزہ علمیہ قم کی اس عظیم علمی شخصیت کی رحلت پر مولانا سید حیدر عباس رضوی نے مومنین کے درمیان تعزیتی جلسہ سے خطاب کیا۔

مولانا موصوف نے مرحوم کی زندگی کے بعض اہم کارناموں پر مفصل روشنی ڈالی اور بیان کیا کہ فقہ،تاریخ،حدیث،عقائداورکلام جیسے موضوعات میں علامہ جعفر الہادی تبحر علمی رکھتے تھے۔آپ کی علمی کاوش ''الحقیقة کما ھی'' خاص طور سے مقبول ہوئی جس میں آپ نے مذہب تشیع کے حقائق پیش کرنے کے ساتھ ساتھ نہایت خوش اسلوبی سے ان شبہات و تہمتوں کا جواب دیا ہے جو اس مذہب پر تھوپے گئے تھے۔اب تک یہ کتاب دنیا کی تقریباً تیس زبانوں میں ترجمہ ہوکر منظر عام پر آچکی ہے۔

علامہ جعفر الہادی کی زندگی کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اضافہ کیا کہ جوار سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام یعنی کربلائے معلی میں آپ کی ولادت ہوئی۔علمی خانوادے سے تعلق رکھنے کے سبب کمسنی سے ہی آپ میں تحصیل علم کا جذبہ تھا۔ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے برجستہ علماء واساتذہ کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا۔

معمار انقلاب حضرت آیت اللہ روح اللہ موسوی خمینی نے جب عراق کا سفر کیا تو آپ نے بعض سیاسی وجوہات سے ایران واپس آنے کے بعد پہلے لبنان کا سفر کیا۔بیروت میں دوران قیام آپ نے مختلف علمی وثقافتی سرگرمیاں انجام دیں ۔اس کے بعد آپ بحرین تشریف لے گئے ۔جہاں مختصر مدت قیام فرمایا۔عربی اور فارسی زبان پر مکمل تسلط رکھنے کے سبب آپ نے عرصۂ دراز تک ریڈیو کے ذریعہ نشر معارف کا عظیم کارنامہ بھی انجام دیا۔

علامہ مرحوم کی بعض اہم تصانیف کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا سید حیدر عباس رضوی نے بیان کیا کہ ''قرآن در احادیث پیامبر واھلبیت''متعدد مرتبہ اب تک قاہرہ میں منزل اشاعت سے گزری۔اس کے علاوہ ''مبانی کلی اقتصاد'' اور ''اللہ خالق الکون''خاص طور سے قابل ذکر ہیں ۔عربی پر آپ کی اس حد تک دسترسی تھی کہ آپ نے آیت اللہ العظمیٰ شیخ جعفر سبحانی جیسے اپنے عزیز و بزرگوار استاد کی ایک درجن کتابوں کا فارسی سے عربی زبان میں ترجمہ کیا۔جن میں ''معالم الحکومة الاسلامیة''،''معالم التوحید فی القرآن الحکیم'' اور ''فی ظل اصول الاسلام''خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں ۔

مولانا سید حیدر عباس رضوی نے علامہ مرحوم کے بارے میں بیان کیا کہ آپ نے ادیان ومذاہب کے سلسلہ میں گرانبہا خدمات انجام دئیے ہیں ۔مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ آپ کے مناظرے بھی خاصی شہرت رکھتے ہیں ۔حوزۂ علمیہ کے ساتھ ساتھ کالجز اور یونیورسٹیز میں آپ کے ذریعہ تعلیم وتربیت یافتہ شاگردوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو دنیائے علم میں آفتاب عالمتاب بنے ہوئے ہیں ۔افسوس!ایک اور عظیم علمی سرمایہ ہم سے ہمیشہ کے لئے جدا ہوگیا۔اپنی خوشخطی کے سبب آپ نے دنیا میں خوشگوار زندگی بسر کی اور عند اللہ بھی آپ خوشبخت ہوں گے۔اس غم والم کے موقع پر علامہ مرحوم کے پسماندگان اور تمام حوزہ ہائے علمیہ سمیت آپ کے شاگردوں نیز علم دوست افراد کی خدمت میں تسلیت وتعزیت عرض کرتے ہیں۔قارئین کرام سے علامہ مرحوم کے لئے سورۂ فاتحہ کی درخواست ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .