۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
"ناموران فقہ و اصول بر صغیر" 

حوزہ/ اس کتاب میں بر صغیر میں شیعوں کی فقہی اور اصولی خدمات کا ذکر کیا گیا ہے اس کتاب میں دسویں صدی ہجری سے لے کر پندرہ ویں ہجری تک کے علمائے کرام نے جو مختلف زبانوں میں فقہ و اصول کی خدمت انجام دی ہے اس کا ذکر ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایرانی کلچر ہاؤس نئی دہلی میں اہلبیت کونسل آف انڈیا کا ساتواں عظیم الشان اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کے ہر گوشہ سے بڑی تعداد میں علمائے کرام نے شرکت کی۔

محقق ڈاکٹر شہوار حسین نقوی کی نئی تصنیف "ناموران فقہ و اصول بر صغیر" کی رسم اجراء

اس موقع پر مولانا محقق سید شہوار حسین نقوی امروہوی کی تصنیف ناموران فقہ و اصول بر صغیر،نیز مجمع جہانی اہل بیت کی جانب سے شائع شدہ دیگر کتب کی رسم اجرا حجۃ الاسلام و المسلمین آقای رضا رمضانی سربراہ مجمع جہانی اہل بیت، حجۃ الاسلام و المسلمین آقای مہدی مہدوی پور نمائندہ ولی فقیہ ہند اور مولانا سید حمید الحسن عمید جامعہ ناظمیہ لکھنو، ہندوستان میں سفیر ایران آقای ڈاکٹر ایرج الہی،مولانا سید شمیم الحسن عمید جامعہ جوادیہ بنارس کے دستہائے مبارک سے انجام دی گئی۔

اس کتاب میں بر صغیر میں شیعوں کی فقہی اور اصولی خدمات کا ذکر کیا گیا ہے اس کتاب میں دسویں صدی ہجری سے لے کر پندرہ ویں ہجری تک کے علمائے کرام نے جو مختلف زبانوں میں فقہ و اصول کی خدمت انجام دی ہے اس کا ذکر ہے۔

یہ کتاب موضوع کے اعتبار سے خاص اہمیت کی حامل ہے جس کے ذریعے علماء کی علمی خدمات سے آشنائی حاصل کی جاسکتی ہے اور نوجوان نسل ترویج دین کے سلسلے میں علماء و اکابرین کی زحمات سے واقف ہو سکتی ہے۔

محقق ڈاکٹر شہوار حسین نقوی کی نئی تصنیف "ناموران فقہ و اصول بر صغیر" کی رسم اجراء

یہ کتاب کوثر پبلیکیش نئی دہلی، ہندوستان سے شائع ہوئی (8750761044.mobile no)

محقق ڈاکٹر شہوار حسین نقوی کی نئی تصنیف "ناموران فقہ و اصول بر صغیر" کی رسم اجراء

اس موقع پر بڑی تعداد میں علماء و اکابرین موجود تھے ۔جن میں مولانا سید صفی حیدر لکھنؤ، مولانا احمد علی عابدی ممبئی، مولانا غلام السیدین کلکتہ، مولانا ممتاز علی مولانا علی عباس خان کانپور، مولانا جلال حیدر، مولانا محمد رضا غروی، مولانا محمد علی محسن، مولانا جنان اصغر مولائی، مولانا رضا حیدر ،مولانا علی حیدر فرشتہ، مولانا کوثر مجتبی، مولانا شاداب حیدر وغیرہ کے اسماء قابل ذکر ہیں

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .