۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
کاروان حسین دہلی کے زیر اہتمام درگاہ پنجہ شریف میں جشن معصومین کا انعقاد

حوزہ/ جشن میں علامہ مرتضٰی عسکری کی کتاب قرآن و سنت کے آئینہ میں کا رسم اجراء عمل میں آیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نئی دہلی/کاروان حسین دہلی کی جانب سے حضرت امام حسن علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے دہلی کی مشہور و معروف درگاہ پنجہ شریف میں ایک طرحی محفل بعنوان جشن معصومین کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے مشہور و معروف علماء، شعراء اور سماجی کارکنان نے شرکت کی۔

جشن کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے مولانا علی کوثر کیفی نے کیا ۔جشن کی صدارت مولانا سید شمشاد احمد رضوی نے کی جشن کو خطاب کرتے ہوئے مولانا شیخ ممتاز علی امامیہ ہال دہلی نے امامت وعصمت کے موضوع پر اظہار خیال کیا اور اپنے بیان میں کہا کہ امام کے لیے معصوم ہونا ضروری ہے عصمت امامت کا لازمہ ہے یعنی جو امام ہوگا وہ معصوم بھی ہوگا مولانا نے اپنے بیان میں شعراء کی عظمت اور ان کے کلام کی افادیت پر بھی روشنی ڈالی۔

جشن میں زینت مسند کی حیثیت سے مولانا غضنفر عباس طوسی ،مولانا جلال حیدر نقوی ،مولانا جعفر رضوی چھولسی ،مولانا علی حیدر نانوتی، مولانا نعمت علی قمی ،مولانا محمد باقر زیدی، مولانا تقی حیدر نقوی ، مولانا حافظ محمد رضا ،مولانا قمر حسنین رضوی،مولانا نوشاد علی زیدی ،مولانا عابد رضا زیدی، مولانا نقی تقوی ،مولانا سرکار مہدی ،مولانا محمد جون مولانا رہبر عباس نے شرکت کی۔

جشن میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مولانا محمد رضا غروی صدر اہل بیت کونسل انڈیا ،جناب ناصر علی زیدی ،جناب شاکر حسین انصاری سیکریٹری درگاہ پنجہ شریف ،جناب سرتاج علی زیدی، نائب صدر انجمن شیعۃ الصفا کشمیری گیٹ دہلی جناب قسیم حیدر رضوی صدر امامیہ ہال نئی دہلی نے شرکت کی۔ جشن کے نظمی سلسلہ کا آغاز نعت رسول اکرم سے مولانا مرزا عرفان علی نےکیامحفل میں رثائی ادب کے بہترین اور مشہور و معروف شعراء اہل بیت نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا سامعین کے پسندیدہ شعر نذر قارئین ہیں۔
راضی نہ ہونگے اس سے کبھی حضرت حسن
ایسا بشر جو اپنی انا اور ہوا میں ہے
شان زیدی
باقی ہے آج تک بھی عزاداری حسین
کتنا اثر اے فاطمہ تیری دعا میں ہے
مجاور مرزا سانکھنوی
لکھی ہوئی یہ بات کتاب خدا میں ہے
پروانہ نجات حسن کی ولا میں ہے
حکیم ضرغام مظفرنگری
جبرئیل پڑھ رہے ہیں یہ حیدر کی منقبت
قوت خدا کی دیکھ لو شیر خدا میں ہے
کامران واصف
زینب پلی ہے نہج بلاغہ کی گود میں
خطبہ بھی تیرا لہجہ مشکلکشا میں ہے
فہیم جلالپوری
دونوں ہی ایک نور کے پیکر ہیں بالیقیں
جو بات مصطفٰی میں وہی مرتضٰی میں ہے
ذوالفقار باقر پھندیڑوی
بیٹھا ہوا وہ آج صف انبیاء میں ہے
جو بھی شریک جشن حسن مجتبٰی میں ہے
ڈاکٹر عالم جلالپوری
شرما رہا ہے کس سے بھلا چودھویں کا چاند
کیا پندرہویں کا چاند لباس ضیا میں ہے
فلک رضوی
شبر کا جو کہ قد فضائل بتا سکے
کب تاب اتنی طائر فکر رسا میں ہے
محسن اورنگ آبادی
سمندروں کو بھی سیراب کردیا جس نے
اسی عطش کے خدا کو حسین کہتے ہیں
شاہد کمال
جلوہ نمائی نور کی ارض و سما میں ہے
مولا حسن کا تذکرہ اہل ولا میں ہے
مولانا مہدی زیدی
جیسی ضیا ہے فاطمہ زہرا کے چاند میں
بدر الدجی میں اور نہ شمس الضحٰی میں ہے
مولانا جنان اصغر مولائی
آئی ہے باغ سورہ کوثر میں وہ بہار
جس کا ہر ایک چاہنے والا بقا میں ہے
مولانا شمشاد احمد

ان کے علاوہ سلیم بلرامپوری ،وقار سلطانپوری، و کیفی زیدی نے بھی منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔ نظامت مولانا مرزا اظہر سانکھنوی نے کی آخر میں کاروان حسین دہلی کے روح رواں مولانا مرزا عمران علی صاحب نے جشن میں شریک تمام علماء شعراء مہمانان خصوصی اور تمام سامعین کرام کا شکریہ ادا کیا۔جشن میں ڈاکٹر رضوان علی،پردھان عارف عباس سانکھنی ،ماسٹر چاند بیگ ،شاہد علی زیدی نائب صدر انجمن دستہ عباسیہ، سمیر نقوی، مصور زیدی ،فیضی زیدی، حاجی شاہد حسین ،شیخ چاند محمد وغیرہ نے شرکت کی۔اس موقع پر اہلبیت کونسل انڈیا کے ذریعہ علامہ مرتضی عسکری کی کتاب قرآن و سنت کے آئینے میں کا رسم اجرا عمل میں آیا ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .