۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
فقه و اصول

حوزہ/ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن نے کہا: لوگ یہ جو کہتے ہیں کہ ’ہماری فقہ میں یہ صلاحیت نہیں ہے کہ نامحدود جدید مسائل کا جواب دے‘ یہ وہ شبہہ ہے کہ جو ہزار سال زیادہ عرصہ سے لوگوں کے ذہن میں چلتا آرہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن آیت اللہ ابو القاسم علی دوست نے ’’جدید مسائل کو حل کرنے میں فقہ کا کردار ‘‘ کے موضوع پر قم المقدسہ مدرسہ عالی نواب میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں کہا: یہ شبہہ در اصل ایک ایسا شبہہ ہے جو کہ علمی حلقوں خاص کر یونیوسٹی وغیرہ میں رائج ہے کہ ’فقہ کے منابع محدود ہیں اور دنیا کے مسائل نا محدود ہیں، لہذا فقہ میں اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ تمام جدید مسائل کا جواب دے‘!

انہوں نے مزید کہا: لوگ یہ جو کہتے ہیں کہ ’ہماری فقہ میں یہ صلاحیت نہیں ہے کہ نامحدود جدید مسائل کا جواب دے‘ یہ وہ شبہہ ہے کہ جو ہزار سال زیادہ عرصہ سے لوگوں کے ذہن میں چلتا آرہا ہے۔

آیت اللہ علی دوست نے کہا: فقہ کا شریعت سے رابطہ ایک کاشف و مکشوف کا رابطہ ہے، یعنی فقہ شریعت کو منابع شریعت سے کشف کرتی ہے۔

حوزہ علمیہ قم کے درس خارج کے استاد نے مزید کہا: شریعت معصوم ہے اور خدا کی جانب سے ہے، شریعت میں تعدد، اختلاف اور خطا کا امکان نہیں ہے، لیکن فقہ چوں کہ بشری علم ہے اس لئے خطا کا امکان پایا جاتا ہے، اور اس میں تعدد اور اختلاف ممکن ہے، فقہ کا کام یہ ہے کہ شریعت کو کشف کر کے مکلف کے سامنے پیش کرنا۔

آیت اللہ علی دوست نے کہا: جب تک شریعت موجود ہے فقہ بھی موجود ہے، فقہ جدید مسائل میں اس لئے ورود کرتی ہے چوں کہ شریعت کا حکم ہے اور شریعت موجودہے، لیکن اگر فقہ و شریعت موجود نہ ہوں تو ہمیں کوئی حق نہیں ہے کہ ہم جدید مسائل میں وارد ہوں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .