حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،املو-مبارکپور/ دین اسلام انسان کو انسان سمجھ کر نیکی کرنے کا حکم دیتا ہے نہ کہ ذات پات اور قوم و قبیلہ جان کر۔ قوم کے اندر بزرگ شخصیت کا وجود پیغمبر کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہمارے جوانوں اور نوجوانوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ وہ جو کچھ ہیں اپنے بزرگوں کی وجہ سے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار آیت اللہ سید حمید الحسن سربراہ جامعہ ناظمیہ لکھنؤ نے بتاریخ ۱۱؍دسمبر براوز اتوار بوقت ساڑھے دس بجے دن بمقام امامباڑہ پتار انجان شہید ،ضلع اعظم گڑھ مرحوم الحاج منیر الحسن حسینی ابن سید ابوالحسن مرحوم کے ایصال ثواب کی غرض سے منجانب ڈاکٹر احتشام رضا حسینی،انجینیئر احسن رضا حسینی ،ڈاکٹر حسن عسکری شکیل،مولانا سید احمد رضا حسینی،(پسران) سید جاوید مہدی انجینیئر ،سید حیدر عباس انجینیئر،سید عباس حیدر فردوس (خویشان )ودختران مرحوم منعقد مجالس چہلم کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس سلسلہ کی پہلی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید محمد جابر باقری جوراسی واعظ نگران ادارہ اصلاح لکھنؤ نے کہا کہ آفتاب منور ہے منیر نہیں ہے،ماہتاب منور ہے منیر نہیں ہے ہمارے رسول منور بھی ہیں اور منیر بھی ہیں ۔منور اس کو کہتے ہیں جو خود روشن ہو مگر اپنے جیسا کوئی دوسراا پیدا نہ کر سکے۔ہمارے رسول سراج منیر ہیں یعنی یہ خود روشن ہیں اور ایک چراغ سے بے شمار چراغ پیدا کر سکتا ہے۔
قبل مجلس قرآن خوانی و تلاوت قرآن و پیش خوانی اور بعد مجالس فاتحہ خوانی اادا کی گئی۔فائق نوگانوی،گوہر فتحپوری ،مولانا علی عباس،نے منظوم خراج عقیدت پیش کئے۔نظامت کے فرائض مولا محمد جعفر بحسن و خوبی انجام دئے۔اور حجت الاسلام مولانا سید احمد رضا حسینی مقیم کناڈا کے فرزند ڈاکٹر انتخاب عسکری مقیم امریکہ نے بہترین سلام اور قطعات پیش کئے۔
اس موقع پر مولانا ابن حسن املوی واعظ،مولانا حسن عباس شہیدی، مولانا ممتاز علی واعظ،مولانا مسعود اختر،مولانا محمد محسن،ماسٹر شاہد اختر،مولانا ذیشان حیدر،مولانا ظہیر افتخاری،مولانا محمد مہدی،ڈاکٹر وجاہت حسین،مولانا زمن علی ،مولانا صادق حسین سمیت کثیر تعداد میں علماء و مومنین نے شرکت کی۔مولانا عازم باقری جوراسی نے تمام علماء و افاضل اور شرکائے مجلس کا پر خلوص شکریہ اداکیا۔
اسی سلسلہ کی مجلس خواتین مرحوم کے مکان میں ۱؍بجے دن میں منعقد ہوئی جس میں ذاکرۃ اہل بیت ؑ محترمہ فرخندہ کاظمی نے خطاب کیا اورکثیر تعداد میں عورتوں نے شرکت کی۔